دراصل گذشتہ دنوں بہار کے ضلع سیتامڑھی سے تعلق رکھنے والی انجو نامی 42 سالہ خاتون کو نوئیڈا سیکٹر 62 میں واقع فورٹیس ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جسے ہسپتال انتظامیہ نے اتوار کے روز مردہ قرار دیے دیا اور ان سے لاکھوں روپے کا مطالبہ کیا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ 'ہسپتال انتظامیہ نے مردہ شخص کو زندہ بتا کر علاج جاری رکھا۔ انہوں نے سانس نہ چلنے کی شکایت کی تھی لیکن ہسپتال والوں نے دس دنوں تک زندہ بتا کر علاج جاری رکھا اور یہ کہتے رہے کہ دعا کریں مریض ٹھیک ہوجائے گا'۔
لواحقین نے الزام عائد کیا کہ 'اتوار کی صبح ہسپتال انتظامیہ نے انجو کی موت کی تصدیق کی لیکن لاش کافی پرانی لگ رہی تھی۔ مزید ہسپتال انتطامیہ نے آٹھ لاکھ روپے دینے کا دباؤ بنایا۔ نہ دینے پر لاش کو لواحقین کے سپرد کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہونا شروع ہوا اور ہسپتال میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی۔'
مریضہ کی بیٹی کا الزام ہے کہ 'ہسپتال انتظامیہ نے ان سے متعدد اسٹامپ پیپر پر پہلے سے ہی دستخط کرا لیے تھے۔'
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 'ہسپتال انتظامیہ نے پیسے کی ادائیگی کے لیے دستخط کرا لیے تھے جس کی بنا پر وہ مزید روپے کا دباؤ بنا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ تین لاکھ روپے پہلے ہی جمع کرا دیے تھے۔'
بعد ازاں ہنگامہ کے بعد معاملہ بگڑتا دیکھ کر ہسپتال انتظامیہ نے لاش کو لواحقین کے حوالے کردیا اور بل بھی معاف کر دیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اس سے قبل بھی فورٹس ہسپتال پر اس طرح کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔'