یہ پروگرام اماوسیا کی رات میں شہر سے ملحق باپ گاؤں، ناندکر گاؤں کی شمشان بھومی میں 'ایک رات بھوتوں کی' کے نام سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔
تنظیم کے رضاکاروں کے مطابق تنظیم گزشتہ تین برسوں سے مختلف پروگرامز کا انعقادکر کے معاشرے میں پھیلی توہم پرستی کو دور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
سماج کا ایک بڑا طبقہ اماوسیا کے دن شراب اور گوشت وغیرہ کی پارٹی میں مصروف رہ کر توہم پرستی کو فروغ دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے سماج میں ڈھونگی باباؤں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ان دنوں جاہل ڈھونگی بابا بڑی آسانی سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کا مستقبل بتا کر انہیں گمراہ کرنے کے ساتھ-ساتھ انہیں لوٹ بھی رہے ہیں۔ عالم یہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان اپنا مستقبل جاننے کے لئے ان باباؤں کو بڑی-بڑی رقومات آسانی سے دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔
تنظیم کے ایک رکن نے بتایا کہ بلی نے راستہ کاٹ دیا، گھر سے نکلتے وقت کسی نے چھینک دیا اور ہفتہ کو ناخن نہیں کاٹنا چاہئے جیسی توہم پرستی کی چھوٹی بڑی واقعات تو روز ہوتے رہتے ہیں جو ختم ہونا چاہئے۔ تنظیم کے ریاستی صدر پوجا مودھانے نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ توہم پرستی کے خاتمے کا آغاز خود سے کرنا ہوگا۔
توہم پرستی کے خاتمے کے لئے سرگرکم تنظیم کے رکن منجری دھری نے بتایا کہ اماوسیا کی رات میں شمشان میں مت جاؤ کہہ کرتو 'اندھ شردھا' پھیلائی جاتی ہے۔ جس کے لئے اماوسیا کی رات میں شمشان بھومی میں جاکر وہاں پوری رات گزارنے اور بھوتوں سے ملاقات کرنے کے لئے پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان میں بچوں کے ذریعہ'بھوت میں تم سے ملنے آیا ہوں' گانا گا کر انہیں بلایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سارے طالب علم ڈرتے ہوئے آتے ہیں لیکن اندھ شردھا کا پول کھل جانے کی وجہ سے وہ بے خوف ہوکر جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ توہم پرستی کے خاتمے کے لئے یہ پروگرام مفت میں رکھا گیا ہے۔