اردو زبان و ادب کو گرچہ آج مسلمانوں کی زبان کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اردو زبان کے کئی غیر مسلم محسن گذرے ہیں، جنہوں نے اردو زبان کے بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔ مغربی بنگال میں کئی ایسے اردو کے مداح ہوئے ہیں انہی میں سے ایک نام شانتی رنجن بھٹاچاریہ بھی ہیں۔
شانتی رنجن بھٹاچاریہ پر فاروق اعظم کی نئی کتاب میلہ ان کے مختلف موضوعات پر مضامین کو یکجا کیا گیا ہے۔ جس کا اجراء شانتی رنجن بھٹا چاریہ کے بیٹے ہرا دھن بھٹا چاریہ نے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے فاروق اعظم اس کتاب کے لئے شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ان کے والد کو اردو زبان سے بے انتہا محبت تھی۔ ہمارا پورے خاندان کو اردو زبان سے محبت ہے Book Release on Shanti Ranjan Bhattacharya۔
شانتی رنجن بھٹا چاریہ کا شمار بیک وقت محقق، نقاد، مترجم، افسانہ نگار اور ناول نگاروں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے اردو نثر و تحقیق کا بڑا سرمایہ فراہم کیا ہے۔ بنگال میں کوئی ان کے اس کارنامے کی برابری نہیں کرسکا ہے۔ ان کی تحقیق کا خاص موضوع بنگال کا اردو ادب رہا ہے۔ بنگال کے اردو ادب کو ملک بیرون ملک روشناس کرانے میں ان کا اہم رول رہا ہے۔ تاحیات وہ اردو صاحبان ادب کی خدمت کرتے رہے۔
مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے تاسیس میں بھی پیش پیش رہے اور تاحیات اس کے رکن رہے۔ شانتی رنجن بھٹاچاریہ کے بیٹے ہرا دھن بھٹاچاریہ نے اپنے والد کی اردو زبان و ادب سے والہانہ محبت کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ میرے والد کو اردو زبان سے بہت محبت تھی۔ زندگی بھر انہوں نے اس زبان کی خدمت کی متعدد کتابیں لکھیں۔ تحقیق پر کام کیا آج ان کی کتابیں ہمارے گھر میں محفوظ ہیں۔
ہرا دھن بھٹا چاریہ نے مزید کہا کہ اپنے والد کی وجہ سے ہمارے گھر اور لوگ بھی اردو سے روشناس ہوئے میرا بیٹے کو بھی اردو زبان سے بہت رغبت ہے۔ میرے والد کی اور بھی کئی چیزیں ہیں۔ جو اب تک شائع نہیں ہو سکیں۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ بھی شائع ہو جائے۔
مزید پڑھیں:
- Jashn-e-Urdu Program Held In Bhopal: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے 'جشن اردو' پروگرام کا انعقاد
انہوں نے ڈاکٹر فاروق اعظم کی مرتب کردہ کتاب شانتی رنجن بھٹاچاریہ کے مضامین کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے شانتی رنجن بھٹاچاریہ پر پہلے پی ایچ ڈی کی اور پھر تین برسوں کی محنت سے مضامین شانتی رنجن بھٹاچاریہ ترتیب دی ان کا میں بہت مشکور و ممنون ہوں۔