متعدد بزرگوں نے اپنے روزمرہ کے معمولات کو تبدیل کرکے اپنے ذہنی دباؤ کو دور کرنے کی کوشش کی ہے، اسی کے ساتھ ہی خاندان کے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھیل کود کر اس تناؤ کو دور کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
بزرگ شہریوں کے معمولات میں صبح شام کی سیر شامل ہیں۔ لیکن اب وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔ لہذا خود کو فٹ رکھنے کے لئے وہ دوسرے طریقے اپنا رہے ہیں۔
ریاست کے سابق ڈی جی پی این کے ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ ان کا معمول بالکل بدل گیا ہے۔ پہلے وہ صبح اور شام کی سیر پر جاتے تھے۔ وہ اپنے دوستوں سے ملتے تھت اور بہت سارے موضوعات پر مباحثہ بھی ہوتا تھا۔
تاہم اب وہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے گھر پر ورزش کر رہے ہیں۔ کچھ وقت وہ اپنی پوتی کے ساتھ گزارتے ہیں باقی وقت کتابیں پڑھتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سے بچے بھی چار دیواری میں قید ہوگئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں وہ چڑچڑے پن کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔
ماہر نفسیات روما بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ بیشتر بچے اس صورتحال میں چڑچڑےپن کا شکار ہو رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ باہر نہیں نکل سکتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں ان کے اہل خانہ کو گھر پر ان کے ساتھ انڈور کھیل کھیلنا چاہئے۔ ان میں لوڈو، کیرم شامل ہیں۔
نیز وہ موسیقی کے ذریعے بچوں کو مصروف رکھ سکتے ہیں۔ آپ بچوں کو تعلیم دے کر بھی وقت گزار سکتے ہیں۔ جو ان کے معمولات کو بدل سکتا ہے۔