ETV Bharat / city

Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur: ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ادبی خدمات پر قومی سیمینار - مشہور شاعر ساحر لدھیانوی

لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے شاعر اور نغمہ نگار ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ادبی خدمات پر رامپور میں سمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں موجود اسکالرس نے کہا کہ وہ صرف شاعر ہی نہیں تھے بلکہ ساحر دبے کچلے اور مزدوروں کے حقوق کی آواز کو اپنی شاعری اور نغمہ میں جگہ دیتے تھے Famous poet Sahir Ludhianvi۔

Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur
Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur
author img

By

Published : Mar 24, 2022, 4:22 PM IST

ممتاز و مقبول شاعر اور نغمہ نگار ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ان کی ادبی خدمات پر ریاست اترپردیش کے رامپور میں قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ نربل ورگ سیوا سمیتی کی جانب سے منعقدہ اس سیمنار میں دانشوروں نے ساحر لدھیانوی کی زندگی سے متعلق مختلف گوشوں پر اپنے مقالے کے ذریعہ روشنی ڈالی Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur۔

ویڈیو دیکھیے۔
ساحر لدھیانوی کو نوجوانوں کے شاعر تو کبھی فلمی شاعر کہا گیا۔ دانشوروں کا خیال ہے کہ ایسا کہہ کر شاید ان کو ادبی صلاحیتوں سے مسترد کرنے کی کوشش کی گئی۔ ساحر لدھیانوی کی ادبی خدمات کو منظر عام پر لانے کے مقصد سے ادبی شہر رامپور میں یک روزہ اردو سمینار بعنوان ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ادبی خدمات کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں ملک کے مختلف خطوں سے پہنچے دانشوروں نے اپنے مقالے پیش کرکے ثابت کر دیا کہ ساحر وہ شاعر نہیں تھے جو صرف پل دو پل کے لئے تھے نہ ہی ان کا کہا کارِ زیاں تھا اور وقتی تھا۔ پروفیسر شریف احمد قریشی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ساحر لدھیانوی نے خصوصی طور پر دبے کچلے اور مزدوروں کے حقوق کی آواز کو اپنی شاعری اور نغموں کے ذریعہ بلند کیا Literary services of Sahir Ludhianvi۔
Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur
ساحر لدھیانوی


وہیں شاعرہ ڈاکٹر گلناز صدیقی نے اپنے مقالے میں کہا کہ جو اوصاف و خوبیاں ساحر کو ہم عصر شعراء سے ممتاز کرتی ہیں وہ ان کا شدت درد سے لبریز کلام اور ان کے خیالات کی ندرت ہے۔ انہوں نے عورت ذات کی ہمیشہ عزت کی۔ جس طرح سے عورت ذات پر صدیوں سے ظلم و تشدد ڈھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور جس طرح سے اس کا استحصال کیا جاتا رہا ہے، ایسے تمام ہی موضوعات کو ساحر نے اپنی شاعری میں جگہ دی ہے۔
مرادآبد سے تشریف لائے حمد و نعت فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد آصف حسین نے ساحر لدھیانوی زندگی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ 1921ء میں پیدا ہونے والے ساحر لدھیانوی کا اصل نام عبد الحئی تھا۔ لدھیانہ میں پیدا والے اس شاعر نے اپنے بچپن اور جوانی میں بہت تلخ زندگی بسر کی تھی۔ اپنی بے توجہی کی وجہ سے گورنمنٹ کالج لدھیانہ اور پھر دیال سنگھ کالج سے بھی نکال دیے گئے۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے اپنی شاعری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا Dr. Shakir Hussain Islahi Moradabad۔


اس دوران مرادآباد مسلم ڈگری کالج سے پہنچے ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی صدر شعبۂ اردو نے ساحر سے متعلق اپنا مقالہ 'اردو غزل میں بدلتے سماج کی عکاسی' پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساحر مبلغ تھے نہ مصلحت پسند، مگر ان کے اندر اپنے ماحول کے خلاف بغاوت کا جزبہ موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ساحر کو پڑھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کس طرح ظالم کے سامنے اپنی حق بات کہی جا سکتی ہے۔


ڈاکٹر رضیہ پروین نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساحر کی عظمت پہ مہر تصدیق ثبت کرتا ہے کہ ساحر حیات آشنا بھی ہیں اور روح عصر سے آگاہ بھی۔ حیات کی کیفیات اور عصر کی تغیرات، تحولات اور ترجیحات سے مکمل آشنائی کے اشارے ان کے اشعار میں ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں:


مہمان خصوصی کے طور پر پینچے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم مشاعرہ منصور عثمانی نے بھی ساحر لدھیانوی کی ادبی خدمات سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمنار کی صدرات کا فریضہ معروف مصنف اور ادیب عتیق احمد سالک نے انجام دیا جبکہ نظامت کا فریضہ ڈاکٹر رباب انجم نے انجام دیا۔

ممتاز و مقبول شاعر اور نغمہ نگار ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ان کی ادبی خدمات پر ریاست اترپردیش کے رامپور میں قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ نربل ورگ سیوا سمیتی کی جانب سے منعقدہ اس سیمنار میں دانشوروں نے ساحر لدھیانوی کی زندگی سے متعلق مختلف گوشوں پر اپنے مقالے کے ذریعہ روشنی ڈالی Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur۔

ویڈیو دیکھیے۔
ساحر لدھیانوی کو نوجوانوں کے شاعر تو کبھی فلمی شاعر کہا گیا۔ دانشوروں کا خیال ہے کہ ایسا کہہ کر شاید ان کو ادبی صلاحیتوں سے مسترد کرنے کی کوشش کی گئی۔ ساحر لدھیانوی کی ادبی خدمات کو منظر عام پر لانے کے مقصد سے ادبی شہر رامپور میں یک روزہ اردو سمینار بعنوان ساحر لدھیانوی کی شخصیت اور ادبی خدمات کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں ملک کے مختلف خطوں سے پہنچے دانشوروں نے اپنے مقالے پیش کرکے ثابت کر دیا کہ ساحر وہ شاعر نہیں تھے جو صرف پل دو پل کے لئے تھے نہ ہی ان کا کہا کارِ زیاں تھا اور وقتی تھا۔ پروفیسر شریف احمد قریشی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ساحر لدھیانوی نے خصوصی طور پر دبے کچلے اور مزدوروں کے حقوق کی آواز کو اپنی شاعری اور نغموں کے ذریعہ بلند کیا Literary services of Sahir Ludhianvi۔
Program Held on Sahir Ludhianvi in Rampur
ساحر لدھیانوی


وہیں شاعرہ ڈاکٹر گلناز صدیقی نے اپنے مقالے میں کہا کہ جو اوصاف و خوبیاں ساحر کو ہم عصر شعراء سے ممتاز کرتی ہیں وہ ان کا شدت درد سے لبریز کلام اور ان کے خیالات کی ندرت ہے۔ انہوں نے عورت ذات کی ہمیشہ عزت کی۔ جس طرح سے عورت ذات پر صدیوں سے ظلم و تشدد ڈھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور جس طرح سے اس کا استحصال کیا جاتا رہا ہے، ایسے تمام ہی موضوعات کو ساحر نے اپنی شاعری میں جگہ دی ہے۔
مرادآبد سے تشریف لائے حمد و نعت فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد آصف حسین نے ساحر لدھیانوی زندگی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ 1921ء میں پیدا ہونے والے ساحر لدھیانوی کا اصل نام عبد الحئی تھا۔ لدھیانہ میں پیدا والے اس شاعر نے اپنے بچپن اور جوانی میں بہت تلخ زندگی بسر کی تھی۔ اپنی بے توجہی کی وجہ سے گورنمنٹ کالج لدھیانہ اور پھر دیال سنگھ کالج سے بھی نکال دیے گئے۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے اپنی شاعری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا Dr. Shakir Hussain Islahi Moradabad۔


اس دوران مرادآباد مسلم ڈگری کالج سے پہنچے ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی صدر شعبۂ اردو نے ساحر سے متعلق اپنا مقالہ 'اردو غزل میں بدلتے سماج کی عکاسی' پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساحر مبلغ تھے نہ مصلحت پسند، مگر ان کے اندر اپنے ماحول کے خلاف بغاوت کا جزبہ موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ساحر کو پڑھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کس طرح ظالم کے سامنے اپنی حق بات کہی جا سکتی ہے۔


ڈاکٹر رضیہ پروین نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساحر کی عظمت پہ مہر تصدیق ثبت کرتا ہے کہ ساحر حیات آشنا بھی ہیں اور روح عصر سے آگاہ بھی۔ حیات کی کیفیات اور عصر کی تغیرات، تحولات اور ترجیحات سے مکمل آشنائی کے اشارے ان کے اشعار میں ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں:


مہمان خصوصی کے طور پر پینچے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم مشاعرہ منصور عثمانی نے بھی ساحر لدھیانوی کی ادبی خدمات سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیمنار کی صدرات کا فریضہ معروف مصنف اور ادیب عتیق احمد سالک نے انجام دیا جبکہ نظامت کا فریضہ ڈاکٹر رباب انجم نے انجام دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.