ETV Bharat / city

'کورونا سے پہلے کہیں بھوک نہ مار دے' - تیس برسوں میں ایسی صورتحال کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا،

مہاراشٹر کے اورنگ آباد سے چالیس کلو میٹر فاصلے پر واقع یہ پٹن تعلقے کا کھاد گاؤں ہے۔ جہاں کھیت مزدور خیمے لگاکر رہ رہے ہیں مگر لاک ڈوان کی وجہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

Impoverished condition of gypsies in aurangabad
خانہ بدوش مزدوروں کی ابترحالت
author img

By

Published : Mar 31, 2020, 8:58 PM IST

روزی کی تلاش میں گاؤں گاؤں قصبہ قصبہ گھومنے والے اور ڈیرے لگاکر محنت مزدوری کرنے والے خانہ بدوشوں کی صورتحال قابل رحم ہے۔

خانہ بدوش مزدوروں کی ابترحالت

کورونا وائرس کی وباکے چلتے انھیں گاؤں میں داخلہ منع ہے۔ مگر بھوک انھیں جھونپڑوں میں چین سے بیٹھنے نہیں دے رہی ہے۔

اورنگ آباد سے چالیس کلو میٹر فاصلے پر واقع یہ پٹن تعلقے کا کھاد گاؤں ہے۔ کھاد گاؤں سے اڈول گاؤں کے درمیان دس کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ کھاد گاؤں سے پانچ کلو میٹر فاصلے پر پہاڑیوں کے دامن میں لب سڑک خیمے لگے نظر آئے۔

گاؤں سے دور ویرانے میں الگ تھلگ خیموں کا جب جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ تیس چالیس افراد پر مشتمل یہ قافلہ پندرہ دن پہلے کھاد گاؤں کے قریب خیمہ زن ہوا۔ یہ لوگ کھیت مزدور ہیں فصلوں کی تیاری پر یہ گاؤں دیہاتوں میں ڈیرے ڈال کر کام کرتے ہیں۔ ساتھ ہی مالش کا تیل بھی فروخت کرتے ہیں۔ لیکن پہلے ہی دن کرفیو کا اعلان ہوجانے سے روزگار ملنا تو دور یہ اپنے ہی خیموں میں قید ہوکر رہ گئے۔

ان خیموں میں نہ لائٹ کا انتظام ہے نہ پانی کی سہولت اورنہ ہی بنیادی سہولت، چند ٹوٹے پھوٹے برتن اور برائے نام اناج نظرآیا۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی ابتر حالت اور بڑوں کی بے بسی صاف نظر آرہی تھی۔

خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے والے ان لوگوں کا کہنا ہیکہ پچھلے تیس برسوں میں ایسی صورتحال کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا، کھاد گاؤں پہنچتے ہی پولیس اہلکاروں نے ان سے متعلق جانکاری حاصل کرلی لیکن بتایا گیا کہ کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔

اب صورتحال یہ ہیکہ نہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا ہےاور نہ ہی کوئی کام ہے جس سے کہ وہ اپنا گزارا کرسکیں۔

ایسے میں ان لوگوں کا کہنا ہیکہ کورونا سے پہلے کہیں بھوک مری نہ انھیں مار دے۔

روزی کی تلاش میں گاؤں گاؤں قصبہ قصبہ گھومنے والے اور ڈیرے لگاکر محنت مزدوری کرنے والے خانہ بدوشوں کی صورتحال قابل رحم ہے۔

خانہ بدوش مزدوروں کی ابترحالت

کورونا وائرس کی وباکے چلتے انھیں گاؤں میں داخلہ منع ہے۔ مگر بھوک انھیں جھونپڑوں میں چین سے بیٹھنے نہیں دے رہی ہے۔

اورنگ آباد سے چالیس کلو میٹر فاصلے پر واقع یہ پٹن تعلقے کا کھاد گاؤں ہے۔ کھاد گاؤں سے اڈول گاؤں کے درمیان دس کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ کھاد گاؤں سے پانچ کلو میٹر فاصلے پر پہاڑیوں کے دامن میں لب سڑک خیمے لگے نظر آئے۔

گاؤں سے دور ویرانے میں الگ تھلگ خیموں کا جب جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ تیس چالیس افراد پر مشتمل یہ قافلہ پندرہ دن پہلے کھاد گاؤں کے قریب خیمہ زن ہوا۔ یہ لوگ کھیت مزدور ہیں فصلوں کی تیاری پر یہ گاؤں دیہاتوں میں ڈیرے ڈال کر کام کرتے ہیں۔ ساتھ ہی مالش کا تیل بھی فروخت کرتے ہیں۔ لیکن پہلے ہی دن کرفیو کا اعلان ہوجانے سے روزگار ملنا تو دور یہ اپنے ہی خیموں میں قید ہوکر رہ گئے۔

ان خیموں میں نہ لائٹ کا انتظام ہے نہ پانی کی سہولت اورنہ ہی بنیادی سہولت، چند ٹوٹے پھوٹے برتن اور برائے نام اناج نظرآیا۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی ابتر حالت اور بڑوں کی بے بسی صاف نظر آرہی تھی۔

خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے والے ان لوگوں کا کہنا ہیکہ پچھلے تیس برسوں میں ایسی صورتحال کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا، کھاد گاؤں پہنچتے ہی پولیس اہلکاروں نے ان سے متعلق جانکاری حاصل کرلی لیکن بتایا گیا کہ کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔

اب صورتحال یہ ہیکہ نہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا ہےاور نہ ہی کوئی کام ہے جس سے کہ وہ اپنا گزارا کرسکیں۔

ایسے میں ان لوگوں کا کہنا ہیکہ کورونا سے پہلے کہیں بھوک مری نہ انھیں مار دے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.