حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائدین پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے 'کشمیر بند' کی کال دی تھی۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا: 'منگل کو کی جانے والی ایک روزہ احتجاجی ہڑتال لبریشن فرنٹ کے محبوس و علیل چیئرمین محمد یاسین ملک کے ساتھ دہلی میں این آئی اے کے غیر قانونی اور ہتک آمیز سلوک، این آئی اے اور ای ڈی کی جانب سے کشمیری قائدین، ان کے اہل و عیال اور بچوں، سرکردہ کشمیری تاجروں، ٹریڈ یونین قائدین اور زندگی کے دوسرے شعبہ جات سے متعلق افراد کو تنگ طلب کرنے کے خلاف ہے'۔
ایک ریلوے عہدیدار نے یو این آی کو بتایا کہ حکام بشمول پولیس کی طرف سے ہدایات موصول ہونے کے بعد منگل کے روز وادی میں ٹرین سروس کو بنا بر احتیاط معطل رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ حکام کی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے کیونکہ مسافروں، ریلوے عملے اور ریلوے املاک کا تحفط اہم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں ماضی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بے تحاشا نقصان پہنچا ہے۔
وادی میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔