مسٹر تیواری نے جمعرات کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ' وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ بیان گذشتہ مرکزی حکومت کی غلطی کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ یہ جلے پر نمک پاشی کے مترادف ہے اور وہ اپنی ناکامیوں کو دوسرے کے سر پر دینا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' سابقہ کانگریس حکومت میں پٹرولیم مصنوعات 140 ڈالر فی بیرل کے حساب سے خام تیل خرید کر 60۔65 روپے میں پیٹرول اور تقریباً 50 روپے فی لیٹرکے حساب سے ڈیزل فروخت کرتی تھی لیکن مودی حکومت کے میعاد کار میں تقریبا ڈھائی گنا کم شرح پر 60۔21روپے ڈالر فی بیرل میں خام تیل خرید کر پیٹرول کے 100روپے اور ڈیزل کی قیمت 87۔88روپے فی لیٹر پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ' آج عالمی بازار سے آنے والے خام تیک کی اصل قیمت تقریبا 50۔31روپے فی لیٹر ہے۔ مرکزی حکومت 18۔50اور ریاستی حکومت تقریباً 39۔55 روپے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت ہوئی اور ٹرانسپورٹیشن کے بعد پیٹرول کی قیمت 100روپے کو عبور کرگئی۔'
مسٹر تیواری نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ٹیکس کو آدھا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی اور ریاستی حکومت ٹیکس کو آدھا کرتی ہے تو تقریبا 30روپے کی راحت عوام الناس کو مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی کمپنیاں 25لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ فائدہ حاصل کرچکی ہیں۔ اب کسان، مڈل کلاس اور عام عوام کو راحت دلانی چاہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل ریفائن کے بعد 35 روپے فی لیٹر پیٹرول کو 100روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایاکہ حکومت ایسا اس لیے کہ رہی ہے کہ ابھی لوٹ لو اور الیکشن کے وقت عوام کو تھوڑی چھوٹ دے دو۔'
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی نے کہا تھا کہ ' آفت کو مواقع میں تبدیل کرنا چاہیے' کوئی کرے یا نہ کرے لیکن مودی حکومت نے کرکے دکھادیا ہے۔ کورونا بحران میں پیٹرول کی قیمت 100روپے کو عبورکرچکی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ’’مودی ہے تو ممکن ہے'۔
مسٹر تیواری نے کہا کہ کسان تحریک کو بربریت سے کچلنے کا حشر ہم دیکھ رہے ہیں۔ مودی جی۔پنجاب کے سول باڈی انتخابات میں آزاد امیدواروں سے بھی پیچھے’صفر‘ سیٹ حاصل کرکے چوتھے مقام پر پہنچ گئے۔ انہوں نے بی جے پی کو چوتھے مقام پر کھسکانے کے لیے پنچاب کی عوام کومبارک باد پیش کیا۔
کانگریس سینئر لیڈر نے کہا کہ بھارت کے سابق چیف الیکشن کمشنر ٹی ایس کرشنا مورتی کے اس بیان کہ غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ اترپردیش اور اتراکھنڈ انتخابات میں الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں گڑبڑی کی گئی تھی۔ یہ جمہوریت کی ایمانداری اور معتربیت سے جڑا ہوا سوال ہے، لہٰذا اس کی جانچ ضروری ہے۔
یواین آئی