مسٹر گہلوت نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اپنا حکم واپس لینا چاہیے اور متعلق ذاتوں کے لوگوں کے درج فہرست ذات کے سرٹی فیکٹ نہیں بنائے جانے چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا یہ قدم پوری طرح غیر قانونی ہے اور اسے عدالتوں کے ذریعہ خارج کردیا جائے گا۔ بعد میں اس سے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔
اس سے قبل ایوان میں وقفہ صفر کے دوران بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا نے اترپردیش میں 17 ذاتوں کو او بی سی فہرست سے ہٹاکر درج فہرست ذات کی فہرست میں شامل کرنے کے ریاستی حکومت کے حکم کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ یہ پوری طرح سے قانون کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 341 کے مطابق ریزرویشن کے لئے درجہ بندی کی فہرست میں تبدیلی صرف پارلیمنٹ کرسکتی ہے اور کسی بھی حکومت کو اس میں تبدیلی کرنے کا حق نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ اترپردیش حکومت ان 17 ذاتوں کے ساتھ دھوکہ کررہی ہے۔
ان ذاتوں کو او بی سی کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں اب او بی سی ریزرویشن کا فائدہ بھی حاصل نہیں ہوپائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ریاستی حکومتوں نے ایسی کوششیں کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے روک لگادی تھی۔
واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے 17 ذاتوں کو درج فہرست ذاتوں کے فہرست میں شامل کردیا ہے۔ ان ذاتوں میں کہار، کشیپ، کیوٹ، ملاح، نشاد، کمہار، پرجاپتی، دھیور، بند، راج بھر وغیرہ شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے ضلع انتظامیہ کو ان ذاتوں کے لوگوں کو ایس سی سرٹی فیکیٹ جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔