ETV Bharat / bharat

بھارت میں دردناک بس حادثات پر ایک رپورٹ

author img

By

Published : Feb 17, 2021, 7:08 PM IST

حال ہی میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سڑک حادثے سے ہونے والی اموات اور زخمیوں میں بھارت دنیا میں سرفہرست ہے۔اتنا ہی نہیں اس رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ بھارت میں دُنیا بھر کی موٹر گاڑیوں کا محض ایک فیصد ہے لیکن دُنیا بھر میں سڑک حادثات کی مجموعی ہلاکتوں میں سے گیارہ فیصد اموات بھارت میں ہوتی ہیں۔

بھارت میں دردناک بس حادثات پر ایک رپورٹ
بھارت میں دردناک بس حادثات پر ایک رپورٹ

روڈ ٹریفک کے معاملے میں بھارت دنیا کے مصروف ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں آٹوموٹو انڈسٹری 2017 میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔ 2019 میں ملک میں کاروں کی تعداد قریب تین لاکھ تھی۔ بھارتی روڈ نیٹ ورک پچاس لاکھ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ نیٹ ورک ملک کے قریب 90 فیصد مسافروں اور 65 فیصد سامان کی آمدورفت کا بہت اہم ذریعہ ہے۔ کاروں کی تعداد میں تیزی سے ہورہے اضافے اور سڑکوں کی خراب حالت کے باعث روڈ سیفٹی ملک کے شہریوں کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل بن گئی ہے۔

حال ہی میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سڑک حادثے سے ہونے والی اموات اور زخمیوں میں بھارت دنیا میں سرفہرست ہے۔ اتنا ہی نہیں اس رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ بھارت میں دُنیا بھر کی موٹر گاڑیوں کا محض ایک فیصد ہے لیکن دُنیا بھر میں سڑک حادثات کی مجموعی ہلاکتوں میں سے گیارہ فیصد اموات بھارت میں رونما ہوتی ہیں۔

بھارت میں سالانہ تقریبا 4.5 لاکھ افراد سڑک حادثے کا شکار ہو کر معذور ہوجاتے ہیں، جس میں سے 1.5 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ بھارت میں ہر گھنٹے 53 سڑک حادثے رونما ہوتے ہیں اور ہر چار منٹ میں ایک شخص اس وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس عرصہ میں 13 لاکھ لوگوں کی موت کا باعث سڑک حادثہ ہی رہا ہے اور اس سے 50 لاکھ لوگ نیم مردہ زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ ان حادثات کے نتیجے میں ملک کو 5.96 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے پڑتے ہیں، جو ملک کی جی ڈی پی کا 3.14 فیصد ہے۔

ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کے بعد مرکزی حکومت کے سڑک' ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے اور اسے کووڈ 19 سے بھی زیادہ خطرناک مسئلہ قرار دیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ ریاست مہاراشٹر میں سڑک حادثاث کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں بھارت کی مختلف ریاستوں میں سڑک حادثات کے المناک واقعات کے بارے میں۔

6.02.2021:رواں برس کی چھ فروری کو مدھیہ پردیش کے ضلع سدھیی میں مسافروں سے بھری بس نہر میں گر گئی تھی۔ نہر میں گرنے سے کم از کم 49 افراد کی موت واقع ہوگئی۔ بیشتر متاثرین بس کی سیٹوں پر مردہ پائے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 20 خواتین تھیں۔ ان میں سے بیشتر مسافر 140 کلومیٹر دور ستنا قصبے میں اے این ایم (اوگزیلری نرس مڈ وائف) کے امتحان دینے جارہی تھیں۔ ان خواتین کے ساتھ ان کے سرپرست بھی موجود تھے جو انہیں امتحان دلانے کے لیے لے جارہے تھے۔ اس حادثے میں تین ماہ کے بچہ کی بھی موت واقع ہوگئی۔ یہ حادثہ صبح ساڑھے سات بجے اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور نے اپنا کنٹرول کھودیا۔

20.02.20: تمل ناڈو میں جمعرات کے روز ایک خوفناک واقعہ پیش آیا تھا جب تین مختلف حادثات میں 20 افراد کی موت واقع ہوگئی تھی۔کوچی جانے والی کیرل اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ (کے ایس آر ٹی سی) کی ایک بس میں سوار 45 افراد اس وقت سڑک حادثے کا شکار ہوگئے جب بس سامنے سے آرہی لاری سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں 20 کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ رات کے تین بجے کے قریب پیش آنے والے اس حادثے میں 23 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔

26.02.20: راجستھان کے بنڈی ضلع میں مسافروں سے بھری بس ندی میں گرگئی جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ بس میں باراتی (شادی کی تقریب) سوار تھے۔ یہ واقعہ ضلع بنڈی کے قصبے لکھیری میں پیش آیا۔

24.11.18: کرناٹک کے منڈیا ضلع میں ایک بس کے نہر میں گرنے کے بعد کم از کم 30 مسافروں کی موت ہوگئی۔ یہ واقعہ پانڈوپورہ کے کناگنامارڈی گاؤں میں دریائے کاویری کی وی سی نہر پر پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر اسکول کے طالب علم تھے۔ 35 مسافروں سے بھری بس 12 فٹ گہرے پانی میں ڈوب گئی تھی۔

11.09.18: تلنگانہ کے جگتیال ضلع میں ایک سرکاری بس میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کے سوار ہونے سے یہ بس حادثے کا شکار ہوگئی جس میں 52 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔

18.08.2018: مدھیہ پردیش کے سدھی ضلع کے جوگدھا پل سے ایک منی ٹرک سون ندی میں سو فٹ نیچے گر گئی جس میں 21 افراد کی ہلاکت اور 20 کے قریب لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو 2 لاکھ اور زخمیوں کو 50 ہزار روپئے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔

29.01.18: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں پیر کی صبح میں 50 مسافروں سے بھری ایک بس گہری نہر میں گر گئی۔ اس حادثے میں 36 افراد کی موت ہوگئی۔ شمالی بنگال اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این بی ایس ٹی سی) کی بس ضلع نادیہ کے کرم پور سے مالدہ ضلع جارہی تھی۔

23.12.17: راجستھان کے سوئی مادھو پور کے دبی میں مسافر بس کے ایک ندی میں گرنے سے 33 افراد کی موت ہوگئی اور متعدد زخمی ہوگئے۔تمام مسافر ہندون شہر سے سوئی مادھو پور کے ملانہ دبی میں واقع ایک مندر کی یاترا پر جارہے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ صبح سویرے اس وقت پیش آیا جب بس کے ڈرائیور نے کنٹرول کھو دیا اور بس سو فٹ اونچے پل سے گرتے ہوئے موریل ندی میں جا گری۔

19.04.2017: ہماچل پردیش کے ضلع شملہ میں ایک دریا میں بس گرنے سے 44 افراد ہلاک ہوگئے۔

24.05.2017: اتراکھنڈ کے بھگیرتی دریا میں بس گرنے سے مدھیہ پردیش کے 29 لوگ ہلاک ہوگئے۔ بس میں 29 افراد سوار تھے۔ یہ حادثہ اتراکھنڈ کے دھراسو کے قریب اس وقت پیش آیا جب عقیدت مند اترکاشی سے گنگوتری جارہے تھے۔

10.01.15: کرناٹک کے بیجاپور ضلع کے نڈوگنڈی میں الماتی ڈیم میں بس گرنے سے 18 خواتین اور دو بچوں سمیت 57 افراد ہلاک ہوگئے۔

روڈ ٹریفک کے معاملے میں بھارت دنیا کے مصروف ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں آٹوموٹو انڈسٹری 2017 میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔ 2019 میں ملک میں کاروں کی تعداد قریب تین لاکھ تھی۔ بھارتی روڈ نیٹ ورک پچاس لاکھ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ نیٹ ورک ملک کے قریب 90 فیصد مسافروں اور 65 فیصد سامان کی آمدورفت کا بہت اہم ذریعہ ہے۔ کاروں کی تعداد میں تیزی سے ہورہے اضافے اور سڑکوں کی خراب حالت کے باعث روڈ سیفٹی ملک کے شہریوں کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل بن گئی ہے۔

حال ہی میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سڑک حادثے سے ہونے والی اموات اور زخمیوں میں بھارت دنیا میں سرفہرست ہے۔ اتنا ہی نہیں اس رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ بھارت میں دُنیا بھر کی موٹر گاڑیوں کا محض ایک فیصد ہے لیکن دُنیا بھر میں سڑک حادثات کی مجموعی ہلاکتوں میں سے گیارہ فیصد اموات بھارت میں رونما ہوتی ہیں۔

بھارت میں سالانہ تقریبا 4.5 لاکھ افراد سڑک حادثے کا شکار ہو کر معذور ہوجاتے ہیں، جس میں سے 1.5 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ بھارت میں ہر گھنٹے 53 سڑک حادثے رونما ہوتے ہیں اور ہر چار منٹ میں ایک شخص اس وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس عرصہ میں 13 لاکھ لوگوں کی موت کا باعث سڑک حادثہ ہی رہا ہے اور اس سے 50 لاکھ لوگ نیم مردہ زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ ان حادثات کے نتیجے میں ملک کو 5.96 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے پڑتے ہیں، جو ملک کی جی ڈی پی کا 3.14 فیصد ہے۔

ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کے بعد مرکزی حکومت کے سڑک' ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے اور اسے کووڈ 19 سے بھی زیادہ خطرناک مسئلہ قرار دیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ ریاست مہاراشٹر میں سڑک حادثاث کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں بھارت کی مختلف ریاستوں میں سڑک حادثات کے المناک واقعات کے بارے میں۔

6.02.2021:رواں برس کی چھ فروری کو مدھیہ پردیش کے ضلع سدھیی میں مسافروں سے بھری بس نہر میں گر گئی تھی۔ نہر میں گرنے سے کم از کم 49 افراد کی موت واقع ہوگئی۔ بیشتر متاثرین بس کی سیٹوں پر مردہ پائے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 20 خواتین تھیں۔ ان میں سے بیشتر مسافر 140 کلومیٹر دور ستنا قصبے میں اے این ایم (اوگزیلری نرس مڈ وائف) کے امتحان دینے جارہی تھیں۔ ان خواتین کے ساتھ ان کے سرپرست بھی موجود تھے جو انہیں امتحان دلانے کے لیے لے جارہے تھے۔ اس حادثے میں تین ماہ کے بچہ کی بھی موت واقع ہوگئی۔ یہ حادثہ صبح ساڑھے سات بجے اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور نے اپنا کنٹرول کھودیا۔

20.02.20: تمل ناڈو میں جمعرات کے روز ایک خوفناک واقعہ پیش آیا تھا جب تین مختلف حادثات میں 20 افراد کی موت واقع ہوگئی تھی۔کوچی جانے والی کیرل اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ (کے ایس آر ٹی سی) کی ایک بس میں سوار 45 افراد اس وقت سڑک حادثے کا شکار ہوگئے جب بس سامنے سے آرہی لاری سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں 20 کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ رات کے تین بجے کے قریب پیش آنے والے اس حادثے میں 23 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔

26.02.20: راجستھان کے بنڈی ضلع میں مسافروں سے بھری بس ندی میں گرگئی جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ بس میں باراتی (شادی کی تقریب) سوار تھے۔ یہ واقعہ ضلع بنڈی کے قصبے لکھیری میں پیش آیا۔

24.11.18: کرناٹک کے منڈیا ضلع میں ایک بس کے نہر میں گرنے کے بعد کم از کم 30 مسافروں کی موت ہوگئی۔ یہ واقعہ پانڈوپورہ کے کناگنامارڈی گاؤں میں دریائے کاویری کی وی سی نہر پر پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر اسکول کے طالب علم تھے۔ 35 مسافروں سے بھری بس 12 فٹ گہرے پانی میں ڈوب گئی تھی۔

11.09.18: تلنگانہ کے جگتیال ضلع میں ایک سرکاری بس میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کے سوار ہونے سے یہ بس حادثے کا شکار ہوگئی جس میں 52 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔

18.08.2018: مدھیہ پردیش کے سدھی ضلع کے جوگدھا پل سے ایک منی ٹرک سون ندی میں سو فٹ نیچے گر گئی جس میں 21 افراد کی ہلاکت اور 20 کے قریب لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو 2 لاکھ اور زخمیوں کو 50 ہزار روپئے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔

29.01.18: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں پیر کی صبح میں 50 مسافروں سے بھری ایک بس گہری نہر میں گر گئی۔ اس حادثے میں 36 افراد کی موت ہوگئی۔ شمالی بنگال اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این بی ایس ٹی سی) کی بس ضلع نادیہ کے کرم پور سے مالدہ ضلع جارہی تھی۔

23.12.17: راجستھان کے سوئی مادھو پور کے دبی میں مسافر بس کے ایک ندی میں گرنے سے 33 افراد کی موت ہوگئی اور متعدد زخمی ہوگئے۔تمام مسافر ہندون شہر سے سوئی مادھو پور کے ملانہ دبی میں واقع ایک مندر کی یاترا پر جارہے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ صبح سویرے اس وقت پیش آیا جب بس کے ڈرائیور نے کنٹرول کھو دیا اور بس سو فٹ اونچے پل سے گرتے ہوئے موریل ندی میں جا گری۔

19.04.2017: ہماچل پردیش کے ضلع شملہ میں ایک دریا میں بس گرنے سے 44 افراد ہلاک ہوگئے۔

24.05.2017: اتراکھنڈ کے بھگیرتی دریا میں بس گرنے سے مدھیہ پردیش کے 29 لوگ ہلاک ہوگئے۔ بس میں 29 افراد سوار تھے۔ یہ حادثہ اتراکھنڈ کے دھراسو کے قریب اس وقت پیش آیا جب عقیدت مند اترکاشی سے گنگوتری جارہے تھے۔

10.01.15: کرناٹک کے بیجاپور ضلع کے نڈوگنڈی میں الماتی ڈیم میں بس گرنے سے 18 خواتین اور دو بچوں سمیت 57 افراد ہلاک ہوگئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.