ریاست اتر پردیش کے آیودھیا میں تعمیر ہونے والی رام مندر کے لیے اقبال انصاری نے تمام مذاہب کے لوگوں سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اقبال انصاری نے کہا کہ صدیوں سے آیودھیا ہندو مسلم اتحاد کی مثال رہا ہے، رام مندر بابری مسجد تنازعہ اب ماضی کی بات ہے۔ جب سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے اور رام مندر نے ایودھیا میں تعمیر شروع ہوچکی ہے۔
اقبال انصاری نے بتایا کہ ان کے گھر کے قریب برقی شہید کی قبر ہے جہاں ہر سال عرس ہوتا ہے اور علاقے کے تمام ہندو مسلم بھائی مشترکہ طور پر اس تقریب کا اہتمام کرتے ہیں، ہولیکا دہن ان کے گھر کے سامنے ہولی سے ایک دن پہلے کیا جاتا ہے، جس میں ان کا اپنا کردار بھی ہوتا ہے۔ جب بھی وہ ہولیکا دہن کے لیے چندہ دیتے ہیں اور یہ ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، اس بار بھی وہ رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ دیں گے۔
اقبال انصاری نے چندا کے نام پر بیان بازی کرنے والے لوگوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذہب میں دوسرے مذہب کو برا بھلا نہیں کہا گیا ہے اور نہ ہی اس کے مذہبی پروگرام میں تعاون کرنے سے منع کیا ہے، جو لوگ چندہ دینے کے نام پر لوگوں کو ورغلا رہے ہیں وہ سیاست کر رہے ہیں، ہاں اسلام یہ ضرور کہتا ہے کہ چندہ دے کر اس کا ڈھنڈھورا نہیں پیٹا جانا چاہیے بلکہ اسلام میں یہ لکھا ہے کہ ایک ہاتھ سے چندہ دیں اور دوسرے ہاتھ کو پتہ ہی نہیں چلے، لہذا چندہ دے کر کوئی مذہبی جرم نہیں ہوتا ہے، میں رام مندر کی تعمیر میں اپنا ساتھ دوں گا لیکن اس کے لئے کسی کو بتانے اور کہنے کی ضرورت نہیں ہے
آپ کو بتا دیں کہ اقبال انصاری طویل عرصے تک بابری مسجد کے حق کی لڑائی لڑنے والے ہاشم انصاری کے بیٹا ہیں۔