ETV Bharat / bharat

گیا: رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی محلوں میں پانی کا بحران - urdu news

گیا میں واقع علی گنج میں رمضان المبارک کے مہینے میں پانی کی قلت ہے میونسپل کارپوریشن کے عدم توجہی کے باعث لوگوں میں مایوسی ہے۔ یہاں روزہ دار شدید گرمی میں ٹینکر سے پانی بھرنے پر مجبور ہیں۔ برسوں پرانی اسکیم " ہر گھرنل کا جل" کے فائدے یہاں دستیاب نہیں ہیں۔

گیا : رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی محلوں میں پانی کا بحران
گیا : رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی محلوں میں پانی کا بحران
author img

By

Published : Apr 22, 2021, 9:55 PM IST

روزہ داروں کے درمیان پانی کی ناکافی فراہمی پر میونسپل کارپوریشن بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ نصف کلو میٹر سائیکل سے چل کر پانی لے جانے پر لوگ مجبور ہیں۔ دراصل شہر کے وارڈ نمبر 27 کے علی گنج محلہ میں 15 ہزار سے زیادہ مکانات ہیں۔ ہر گھر میں" نل کا جل منصوبہ" بھی یہاں زیر زمین ہے یعنی کے گھر تک پائپ لائن بچھانے کے کام تو ہوئے لیکن وہ مکمل طور پر نہیں ہوئے ہیں۔

رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی محلوں میں پانی کا بحران

جس کی وجہ سے سپلائی کے پانی کا نظام شروع نہیں ہو سکا ہے۔یوں تو یہ علی گنج محلہ " وی آئی پی اور خوشحال" محلے میں شمار ہوتا ہے ۔

لیکن یہ محلہ پانی کو لے کر پچھڑے محلہ سے بھی زیادہ پچھڑا ہوا ہے۔ یہاں پانی کی فراہمی اس طرح متاثر ہے کہ یہاں کے باشندے کورونا سے زیادہ خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
مقامی باشندہ فیاض خان بتاتے ہیں کہ یہاں ہر برس مارچ کے مہینے سے پانی کی سطح نیچے جانا شروع ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے گھروں کی بورنگ خشک ہوجاتی ہیں۔

کئی بار میونسپل کارپوریشن سے سپلائی کے نظام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسکو لیکر احتجاج ومظاہرے بھی کیے گئے تاہم وعدہ اور یقین دلا کر میونسپل کارپوریشن مسئلہ کو سرد مہری کا شکار بنادیتا ہے۔

حالانکہ علی گنج محلے میں پانی کی قلت کو دور کرنے کی غرض سے پائپ بچھایا جاچکا ہے لیکن مکمل کام نہیں ہونے کی وجہ سے سپلائی کا معاملہ برسوں سے روکا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کافی احتجاج کے بعد پانچ رمضان سے علی گنج کے تین چار گلی ملا کر ایک ٹینکر پانی فراہم کیا جارہا ہے جو کہ ناکافی
ایک اور باشندہ انس احمد کہتے ہیں کہ گرمی میں روزہ رکھ کر باہر سے پانی لینا کتنا مشکل ہے یہ بیان کرنا آسان نہیں ہے۔

گزشتہ تین برسوں میں زیادہ مشکل اور قلت پانی کو لیکر ہوئی ہے اس سے میونسپل کارپوریشن اور مقامی نمائندے واقف ہیں لیکن اس سلسلے میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا پانی اتنا ہی ملتا ہے کہ آپ کسی طرح سے دن بھر کام نکال سکیں
جبکہ اس سلسلے میں عالمگیر خان کہتے ہیں کہ یہاں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی اسکیم جو پانی کو لیکر ہیں وہ ساری اسکیم کاغذی ثابت ہوئی ہیں۔

پائپ کے ذریعے ہر گھر تک پانی پہنچنا نتیش کمار کا ڈریم پروجیکٹ تھا لیکن وہ پروجیکٹ بھی پورا نہیں ہوا۔ مقامی رکن اسمبلی چونکہ بی جے پی کی ٹکٹ سے جیتتے ہیں ایسی صورت میں یہ کہاجاتا ہے کہ مسلمانوں نے انہیں ووٹ نہیں دیا ہے جسکی وجہ سے رکن اسمبلی بھی مسلم اکثریتی علاقوں میں کام نہیں کرتے ہیں جوکہ کچھ حد تک درست بھی ہے۔
علی گنج محلے میں پانی کی سپلائی کے حوالے سے میونسپل کارپوریشن کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے شہر میں پانی کی فراہمی متاثر ہونے کے الزام کو بڈکو پر عائد کردی اور تمام ذمہ داریوں سے بری ہونے کی کوشش کی۔

دراصل شہر گیا میں متعلقہ محکمہ نے پانی کی سپلائی اور قلت دور کرنے کا ذمہ بڈکو کمپنی کو دیا ہے. بڈکو ہر گھر تک پانی پہنچانے کے لیے پائپ لائن بجھانے کا کام کرنے میں مصروف تو ہے تاہم اس کے کام میں تیزی نہیں ہے۔ کئی محلے میں گزشتہ تین برسوں سے کام ادھورے پڑے ہیں۔

روزہ داروں کے درمیان پانی کی ناکافی فراہمی پر میونسپل کارپوریشن بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ نصف کلو میٹر سائیکل سے چل کر پانی لے جانے پر لوگ مجبور ہیں۔ دراصل شہر کے وارڈ نمبر 27 کے علی گنج محلہ میں 15 ہزار سے زیادہ مکانات ہیں۔ ہر گھر میں" نل کا جل منصوبہ" بھی یہاں زیر زمین ہے یعنی کے گھر تک پائپ لائن بچھانے کے کام تو ہوئے لیکن وہ مکمل طور پر نہیں ہوئے ہیں۔

رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی محلوں میں پانی کا بحران

جس کی وجہ سے سپلائی کے پانی کا نظام شروع نہیں ہو سکا ہے۔یوں تو یہ علی گنج محلہ " وی آئی پی اور خوشحال" محلے میں شمار ہوتا ہے ۔

لیکن یہ محلہ پانی کو لے کر پچھڑے محلہ سے بھی زیادہ پچھڑا ہوا ہے۔ یہاں پانی کی فراہمی اس طرح متاثر ہے کہ یہاں کے باشندے کورونا سے زیادہ خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
مقامی باشندہ فیاض خان بتاتے ہیں کہ یہاں ہر برس مارچ کے مہینے سے پانی کی سطح نیچے جانا شروع ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے گھروں کی بورنگ خشک ہوجاتی ہیں۔

کئی بار میونسپل کارپوریشن سے سپلائی کے نظام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسکو لیکر احتجاج ومظاہرے بھی کیے گئے تاہم وعدہ اور یقین دلا کر میونسپل کارپوریشن مسئلہ کو سرد مہری کا شکار بنادیتا ہے۔

حالانکہ علی گنج محلے میں پانی کی قلت کو دور کرنے کی غرض سے پائپ بچھایا جاچکا ہے لیکن مکمل کام نہیں ہونے کی وجہ سے سپلائی کا معاملہ برسوں سے روکا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کافی احتجاج کے بعد پانچ رمضان سے علی گنج کے تین چار گلی ملا کر ایک ٹینکر پانی فراہم کیا جارہا ہے جو کہ ناکافی
ایک اور باشندہ انس احمد کہتے ہیں کہ گرمی میں روزہ رکھ کر باہر سے پانی لینا کتنا مشکل ہے یہ بیان کرنا آسان نہیں ہے۔

گزشتہ تین برسوں میں زیادہ مشکل اور قلت پانی کو لیکر ہوئی ہے اس سے میونسپل کارپوریشن اور مقامی نمائندے واقف ہیں لیکن اس سلسلے میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا پانی اتنا ہی ملتا ہے کہ آپ کسی طرح سے دن بھر کام نکال سکیں
جبکہ اس سلسلے میں عالمگیر خان کہتے ہیں کہ یہاں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی اسکیم جو پانی کو لیکر ہیں وہ ساری اسکیم کاغذی ثابت ہوئی ہیں۔

پائپ کے ذریعے ہر گھر تک پانی پہنچنا نتیش کمار کا ڈریم پروجیکٹ تھا لیکن وہ پروجیکٹ بھی پورا نہیں ہوا۔ مقامی رکن اسمبلی چونکہ بی جے پی کی ٹکٹ سے جیتتے ہیں ایسی صورت میں یہ کہاجاتا ہے کہ مسلمانوں نے انہیں ووٹ نہیں دیا ہے جسکی وجہ سے رکن اسمبلی بھی مسلم اکثریتی علاقوں میں کام نہیں کرتے ہیں جوکہ کچھ حد تک درست بھی ہے۔
علی گنج محلے میں پانی کی سپلائی کے حوالے سے میونسپل کارپوریشن کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے شہر میں پانی کی فراہمی متاثر ہونے کے الزام کو بڈکو پر عائد کردی اور تمام ذمہ داریوں سے بری ہونے کی کوشش کی۔

دراصل شہر گیا میں متعلقہ محکمہ نے پانی کی سپلائی اور قلت دور کرنے کا ذمہ بڈکو کمپنی کو دیا ہے. بڈکو ہر گھر تک پانی پہنچانے کے لیے پائپ لائن بجھانے کا کام کرنے میں مصروف تو ہے تاہم اس کے کام میں تیزی نہیں ہے۔ کئی محلے میں گزشتہ تین برسوں سے کام ادھورے پڑے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.