کولکاتا کے روزنامہ عکاس کے ایڈیٹر اور مالک بزرگ صحافی کریم رضا مونگیری کا شمار کولکاتا کے بڑے صحافیوں میں ہوتا تھا۔ وہ روزنامہ آزاد ہند کے سابق ایڈیٹر احمد سعید ملیح آبادی کے ساتھیوں میں سے تھے۔
عمر رسیدہ ہونے کے باوجود علمی و ادبی محفلوں میں ذوق و شوق سے شرکت کرتے تھے۔ ان کے ماتحت روزنامہ عکاس نے اپنی اشاعت کے 55 سال بھی پورے کئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق بزرگ صحافی گزشتہ ایک ہفتے سے بخار میں مبتلا تھے۔ لیکن تشویش کی کوئی بات نہیں تھی۔ گھر پر ہی ان کا علاج جاری تھا لیکن عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت نحیف ہوگئے تھے۔ آج صبح 9.45 بجے ان کا گھر پر ہی انتقال ہوگیا۔
کریم رضا مونگیری کا شمار کولکاتا کے بڑے صحافیوں میں ہوتا تھا۔ وہ کولکاتا کے صحافت کے اہم ستون تھے۔ ان کے جانے سے کولکاتا کی صحافتی دنیا کو بہت بڑا نقصان ہوا۔ اس سے بھی اہم بات کے وہ روزنامہ عکاس کے مالک کے طور پر اپنے اخبار میں کام کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے تھے۔ علمی و ادبی محفلوں میں لوگوں سے بہت تپاک سے ملتے تھے۔ کولکاتا نو وارد صحافیوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے تھے۔
ان کے اخبار روزنامہ عکاس نے کئی بڑے صحافیوں کو جنم دیا جنہوں نے قومی سطح پر شناخت بنائی۔ اگرچہ ان کا اخبار اشاعت کے اعتبار سے گذشتہ برسوں میں بہت محدود ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود مستحکم طور پر شائع ہوتا رہا۔
ان کا اپنے دفتر میں مالکوں جیسا روایتی رویہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔ کریم رضا مونگیری زندہ دل وسیع النظر اور خوش مزاج انسان تھے۔ انہوں نے کبھی بھی اپنے دفتر میں کام کرنے والوں کا استحصال نہیں کیا۔
شہزادہ سلیم کی ادارت میں 1966 میں شروع ہوئے روزنامہ عکاس کو بلندیوں تک پہنچانے میں کریم رضا مونگیری کا اہم رول رہا ہے۔ سال 1971 میں روزنامہ عکاس کے مالکانہ حقوق ان کے پاس آ گئے تھے۔
مزید پڑھیں: بنگال اساتذہ کی ہزاروں سیٹ خالی
بہار کے ضلع مونگیر سے ان کا تعلق تھا۔ تعلیم و تربیت کولکاتا میں ہوئی۔ زمانہ طالب علمی میں ہی صحافت سے جڑ گئے تھے۔ روزنامہ آزاد ہند اور عصر جدید میں صحافی و ترجمہ نگار کے طور پر انہوں نے کام بھی کیا۔ پسماندگان میں ایک صاحبزادی اور داماد ہیں۔