عدالت کی جانب سے جمعہ کو جاری سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ نئے نظم کے مطابق اگر ہائی کورٹ پھانسی کی سزا کی تصدیق کرتا ہے اور عدالت عظمیٰ اس اپیل پر سماعت کی رضامندی ظاہر کرتا ہے تو چھ ماہ کے اندر معاملے کو تین ججوں کی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے درج کیا جائے گا، چاہے اپیل تیار ہو یا نہ ہو۔
اس کے بعد سپریم کورٹ رجسٹری اس سلسلے میں پھانسی کی سزا سنانے والی عدالت کو اس کی اطلاع دے گی اور 60 دن کے اندر یا جو وقت طے ہوگا اس کے اندر معاملے سے متعلق تمام ریکارڈ عدالت کو بھیجا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے اس سرکاری حکم کو نربھیا کے قصورواروں کی پھانسی میں ہونے والی تاخیر سے جوڑ کر دیکھا جا سکتا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے نربھیا کے قصورواروں کی پھانسی کی سزا پر 13 مارچ 2014 کو مہر لگا دی تھی لیکن عدالت عظمی میں اپیل پر سماعت اور فیصلہ آنے میں تقریبا پانچ سال لگ گئے تھے۔
غور طلب ہے کہ 18 دسمبر 2019 کو سپریم کورٹ نے تمام چار قصورواروں کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
نربھیا معاملے کی نچلی عدالت میں سماعت فوری ہوئی تھی۔ نچلی عدالت نے ایک برس سے بھی کم وقت لیتے ہوئے 10 ستمبر 2013 کو فیصلہ سنا دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے بھی ایک سال سے کم وقت لیا تھا، جبکہ عدالت عظمی میں پانچ سال لگ گئے تھے۔
نربھیا کے قصوروار قانون کی کوتاہیوں کا فائدہ اٹھا کر آج بھی پھانسی کی تاریخ مؤخر کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔