وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے مسٹر مودی کے طیارے کے راستے کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بشکیک جانے کے لیے وزیراعظم کے طیارے کے لیے دو راستوں کے متبادل کو تلاش کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کا طیارہ اومان ،ایران اور وسطی ایشیائی ملکوں کے فضائی علاقوں سے گزرتا ہوا بشکیک پہنچے گا۔
اسلام آباد سے آئی میڈیا رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ ہندوستان نے مسٹر مودی کے طیارے کے بشکیک جانےکے لیے پاکستان حکومت سے اپنے فضائی علاقے سے گزرنے کی اجازت طلب کی تھی۔پہلے وزارت خارجہ کے افسران نے مسٹر مودی کے طیارے کے راستے پر کیے گئے سوالوں کو یہ کہتے ہوئے ٹال دیا تھا کہ وزیراعظم کی سلامتی کے پیش نظر سفرکا راستہ عام نہیں کیا جاسکتا۔
مسٹر مودی 13اور 14جون کوشنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے رکن ملکوں کے سربراہان مملکت کی چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے آج رات بشکیک روانہ ہوں گے جہان ان کی روس کے صدر ولادیمر پوتن اور چین کے صدر شی جنپنگ کے ساتھ میٹنگ بھی ہوگی۔
دونوں دن چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کےعلاوہ ان کا کرگیز جمہوریہ میں دو روزہ دورے کا بھی پروگرام ہے۔بشکیک میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ رسمی یا غیر رسمی میٹنگ کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ مسٹر مودی کی پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔