دور حاضر میں اتر پردیش کے ضلع مئو کی ادبی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں معروف شاعر و ادیب خیر البشر کوثر کی خدمات کافی اہمیت کی حامل ہیں۔
مئو میں جدید دور کی نشست برائے شعر و سخن کو کوثر صاحب کی کاوشوں سے خوب شہرت حاصل ہوئی، لیکن سنہ 2004 میں مئو میں ہوئے خونریز فرقہ وارانہ فسادات میں امن کے اس الم بردار نے اپنے بڑے فرزند کو کھو دیا۔
تقریباً تین برس تک کوثر صاحب ذہنی انتشار کا شکار رہے۔ انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور مئو میں ادبی نشستوں کا دور پھر شروع ہوا۔
خاص بات یہ ہے کہ خیرالبشر کوثر نے شعر و سخن کو کبھی اپنا زریعہ معاش نہیں بنایا۔ کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے باوجود کوثر نے اردو ادب کی خدمت جاری رکھی۔
کوثر معروفی کی کوششوں سے ضلع مئو میں ماہانہ ادبی نشستیں پابندی کے ساتھ منعقد کی جا رہی ہیں۔ خیرالبشر کوثر کا شعری مجموعہ 'کلیات کوثر' زیر اشاعت ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران خیرالبشر کوثر نے کہا کہ ضلع مئو میں اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کی مزید ضرورت ہے۔