عدالت اے ایم خانولکرکی صدارت والی بنچ نے درخواست گزاروں کی جانب سے پیش وکیل وویک تنکھا سے کہا، ان طلباء کا داخلہ کالجوں، یونیورسٹیوں اور ڈیمڈ یونیورسٹیوں میں ہونا ہے اور اس میں سی بی ایس ای کمپارٹمنٹ امتحان دینے والے طلباء کی کچھ خاص مدد نہیں کر پائے گی۔ 'جج دنیش ماہیشوری اور جج سنجیو کھنا بھی بنچ کا حصہ ہیں۔
اس پر تنکھا نے کہا کہ سی بی ایس ای کالجوں سے ان طلباء کو عارضی داخلہ دینے یا کمپارٹمنٹ امتحانات کے نتائج کا اعلان ہونے تک انتظار کرنے کی درخواست کر سکتی ہے۔
عدالت کورونا وائرس وبا کے درمیان سی بی ایس ای کی جانب سے کمپارٹمنٹ امتحانات منعقد کرنے کے فیصلے پر روک لگانے سے متعلق درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کنگنا رناوت معاملہ: سماعت 22 ستمبر تک ملتوی
عدالت نے درخواست کی ایک کاپی مرکز کو ارسال کرنے کی ہدایت دینے کے ساتھ ہی کہا،’’ہم ستمبر میں دسویں اور بارہویں کلاس کے طلباء کے لیے کمپارٹمنٹ امتحانات منعقد کرنے کے لیے سی بی ایس ای کے فیصلے کو چیلنج دینے اور یونیورسٹیوں میں عارضی داخلہ کے لیے اپیل سے متعلق درخواست پر اگلی تاریخ پر سماعت کریں گے۔
مسٹر تنکھا نے کہا کہ کمپارٹمنٹ امتحانات 22 ستمبر سے 29 ستمبر کے درمیان ہونے ہیں اور تب تک مختلف انڈرگریجویٹ کورسزمیں داخلہ بند ہوچکا ہوگا۔ایسی صورت میں کمپارٹمنٹ امتحانات میں بیٹھنے والے طلباء کو کالجوں میں داخلہ نہیں مل پائے گا اور ان کا پورا سال برباد ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 وبا کے سبب سی بی ایس ای اہم امتحانات منعقد نہیں کرواسکا اور تشخیص کے مخلوط نظام کی بنیاد پرنتائج کا اعلان کیا گیا جس کی وجہ سے متعدد طلباء کو کمپارٹمنٹ امتحان میں بیٹھنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا،’’کمپارٹمنٹ امتحانات میں بیٹھنے والے تقریباً پانچ لاکھ طلباء کے مفاد کاخیال کرتے ہوئے کچھ کرنا ضروری ہے۔