عمران رضا انصاری نے کہا :' حکومت کو پہلے تحقیقات کرنی چاہیے اس کے بعد کوئی فیصلہ لینا چاہیے ۔اگر ان کے پاس کوئی جماعت کے خلاف عسکریت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ان ثبوتوں کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے'۔
انہوں نے کہا جماعت اسلامی پر پابندی کے فیصلے پر حکومت کو دوبارہ سوچ لینا چاہیے۔
پیپلز کانفرنس کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ لاکھوں لوگ منسلک ہیں اور اس جماعت نے ایسے افراد کو جنم دیا ہے جنہیں ہم قابل تحسین مانتے ہیں۔
عمران رضا انصاری نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی کے وقت ڈوزیر بنا ہے تو انہیں اس پر بات کرنی چائے اور سابقہ مخلوط حکومت کے دوران ریاستی کابینہ میں ایسی کوئی چیز سامنے نہیں لائی گئی جس سے یہ ظاہر ہوتا کہ جماعت اسلامی کسی قسم کےملک دشمن کام انجام دے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں میں خدشات ہیں اور ان کے اندر خوف تاری ہے اور وادی کشمیر میں امن بحالی کے لیے حکومت ہند کو سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
رضا انصاری نے جماعت اسلامی پر مرکزی کی جانب سے عائد پابندی کو جلد بازی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف مذہبی بلکہ یہ ایک فلاح تنظیم ہے جس سے لاکھوں لوگ بلواسطہ یا بالواسطہ طور جڑے ہوئے ہیں۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)
انہوں مزید کہا کہ اس وقت مرکزی سرکار کو جماعت پر عائد پابندی پر ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ پکڑ دھکڑ کے بیچ ریاست میں اکھٹے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے لیے ماحول ساز گار نہیں ہے۔