مرکزی حکومت نے گزشتہ روز ریاست جموں و کشمیر کے اقتصادی طور پر کمزور طبقات، درج فہرست ذات و قبائل اور بین الاقوامی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں کیلئے سرکاری ملازمت اور ترقی میں رعایت دینے کے قانون کو ریاست میں نافذ کرکے ریاستی حکومت کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
تاہم ریاست میں مختلف طبقات سے وابستہ لوگوں نے مرکزی حکومت کے اس حکم نامے اور ریاستی گورنر ستیہ پال ملک پر تنقید کی ہے۔
سابق رکن اسمبلی انجینیئر رشید نے کہا 'ریاستی گورنر ستیہ پال ملک ریاست میں جمہوری حکومت کے نہ ہونے کے باعث آئین میں ترمیم کرکے ایسے فیصلے نہیں لے سکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے کرنے سے مرکزی حکومت ریاست کے خصوصی تشخص کو پامال کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی آئین میں ترمیم کرنے کے فیصلے منتخبہ حکومت پر چھوڑ دینے چاہئے۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں سینیئر وکیل محمد اشرف وانی نے کہا 'ریاست میں چونکہ اس وقت منتجب حکومت نہیں ہے تو گورنر ایسے فیصلے نہیں لے سکتے ہیں'۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)
انہوں نے کہا کہ آئین میں گورنر کی طرف سے ترمیم کرنا غیر جمہوری اور غیر قانونی بھی ہے۔