تاہم کچھ ایسے بھی نوجوان ہیں، جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکریوں سے عین مخالف اپنے اور دوسروں کے لیے ذریعہ روزگار پیدا کیا ہے۔
پلوامہ کے سامبورہ گاوں کے رہنے والے مسیب نثار اس کی مثال ہیں۔24 سالہ مسیب لکڑی کا فرنیچر بناتے ہیں۔ گھروں، دفاتر اور دیگر جگہوں پر کام آنے والی ہر قسم کی لکڑی سے تیار کردہ سازو سامان یہاں پر بنایا جاتا ہے۔
ان کے اس کام کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں سب کچھ آن لائین ہی ہوتا ہے۔ گراہک سے خریدو فروخت کرنا ہو یا سپلائی لیجانا یا کچھ اور سب کچھ مسیب کے موبائل کے ذریعہ ہی ہوتا ہے۔
مسیب نثار نے پہلے سے ہی تہیہ کر رکھا تھا کہ وہ اپنا خود کا مگر کچھ الگ سا کاروبار کریں گے۔
ان کا ماننا ہے کہ انسان کو ایسا کام کرنا چاہیے جس سے خود کے علاوہ دوسرے بھی مستفید ہوں۔
انہوں نے یہ کام محض ایک برس قبل شروع کیا اور آج ان کے پاس پندرہ کاریگر کام کر رہے ہیں، جبکہ اب وہ کشمیر کے مختلف اضلاع میں فرنیچر فروخت کرتے ہیں۔
ان کی محنت کی وجہ سے آج انہیں سوشل میڈیا پر انکی خوب پذیرائی ہورہی ہے۔ ایسا صرف مسیب کی مثبت سوچ اور محنت سے ہی ممکن ہوا ہے۔
مسیب اب اس کام میں وسعت لانا چاہتے ہیں۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)
مسیب ایسے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ کی طرح ہیں، جو آرام طلبی کا شکار ہیں اور ہر وقت نوکریوں کے ہی انتظار میں ہوتے ہیں۔