ETV Bharat / state

کبوتر بازی کشمیری عوام کا پسندیدہ مشغلہ - Pigeon Breeding

ریاست کشمیر میں کبوتر پالنا عوام کا محبوب مشغلہ تصور کیا جاتا تھا تاہم دور جدید میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ شوق ختم ہوتا جارہاہے۔ ایک دہے قبل تک بھی دیہاتوں میں کبوتر بازی کے شوقین تھےاور کبوتروں کے لیے گھروں میں ایک خاص جگہ بنوائی جاتی تھی اور اسے گھر میں برکت تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ روایتی شوق بڑی حد تک کم ہوگیا ہے اور بہت ہی کم افراد ایسے ہیں جو اس مشغلہ کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

Kashmir
author img

By

Published : Feb 27, 2019, 3:25 AM IST

کبوتر بازی کشمیری عوام کا پسندیدہ مشغلہ

ریاست کشمیر میں کبوتر پالنا عوام کا محبوب مشغلہ تصور کیا جاتا تھا تاہم دور جدید میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ شوق ختم ہوتا جارہاہے۔ ایک دہے قبل تک بھی دیہاتوں میں کبوتر بازی کے شوقین تھےاور کبوتروں کے لیے گھروں میں ایک خاص جگہ بنوائی جاتی تھی اور اسے گھر میں برکت تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ روایتی شوق بڑی حد تک کم ہوگیا ہے اور بہت ہی کم افراد ایسے ہیں جو اس مشغلہ کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

Kashmir

ای ٹی وی بھارت نے اس مشغلہ سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاش کیا اور ان سے بات کی ۔ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سونا واری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس مشغلہ کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہیں کبوتروں کے بغیر زندگی ادھوری لگتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے اور کبوتروں کے ساتھ وقت گذارنے سے انہیں سکون ملتا ہے۔

مقامی نوجوان تجمل کا کہنا ہے کہ یہ مشغلہ اس لئے دم توڑ رہا ہے کہ آج لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ برھ گئی ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت تھا لیکن اب لوگ ذہنی طور پر الجھے ہوئے ہیں اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے۔

محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز نے کہا کہ وہ پچھلے 20 سالوں سے کبوتروں کو پال رہے ہیں اور ان کا یہ شوق جاری رہے گا۔ نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کہتے ہیں کہ کبوتروں کی کئی اقسام ہیں اور یہ رنگ اور کھیلنے کی بنیاد پر پسند کئے جاتے ہیں۔ کبوتر بازی کی اپنی ایک الگ اصطلاح ہے اور انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں۔

undefined

کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ پرندہ رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں پر بیٹھنا نیک شگون مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہیں چند کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

کبوتر بازی کشمیری عوام کا پسندیدہ مشغلہ

ریاست کشمیر میں کبوتر پالنا عوام کا محبوب مشغلہ تصور کیا جاتا تھا تاہم دور جدید میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ شوق ختم ہوتا جارہاہے۔ ایک دہے قبل تک بھی دیہاتوں میں کبوتر بازی کے شوقین تھےاور کبوتروں کے لیے گھروں میں ایک خاص جگہ بنوائی جاتی تھی اور اسے گھر میں برکت تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ روایتی شوق بڑی حد تک کم ہوگیا ہے اور بہت ہی کم افراد ایسے ہیں جو اس مشغلہ کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

Kashmir

ای ٹی وی بھارت نے اس مشغلہ سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاش کیا اور ان سے بات کی ۔ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سونا واری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس مشغلہ کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہیں کبوتروں کے بغیر زندگی ادھوری لگتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے اور کبوتروں کے ساتھ وقت گذارنے سے انہیں سکون ملتا ہے۔

مقامی نوجوان تجمل کا کہنا ہے کہ یہ مشغلہ اس لئے دم توڑ رہا ہے کہ آج لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ برھ گئی ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت تھا لیکن اب لوگ ذہنی طور پر الجھے ہوئے ہیں اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے۔

محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز نے کہا کہ وہ پچھلے 20 سالوں سے کبوتروں کو پال رہے ہیں اور ان کا یہ شوق جاری رہے گا۔ نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کہتے ہیں کہ کبوتروں کی کئی اقسام ہیں اور یہ رنگ اور کھیلنے کی بنیاد پر پسند کئے جاتے ہیں۔ کبوتر بازی کی اپنی ایک الگ اصطلاح ہے اور انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں۔

undefined

کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ پرندہ رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں پر بیٹھنا نیک شگون مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہیں چند کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

Intro:کبوتر بازی یا کبوتر پالنا کشمیر میں صدیوں سے ایک بہترین شوق تصور کیا جاتا ہے لیکن اس دور میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ قدیم شوق دم توڑتا ہوا نظر آتا ہے- کشمیر میں آج سے قریب ایک یا ڈیڑھ دہائی قبل کبوتر بازی کے شوقین دیہاتوں میں عام تھے اور کبوتروں کے لئے عموماً گھروں میں ایک خاص جگہ معین ہوا کرتی تھی اور اسے گھر کی برکات میں سے تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ روایتی شوق بہت حد تک ختم ہوا ہے اور بہت ہی کم ایسے افراد ہیں جو اس شوق کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہے-
ای ٹی وی بھارت نے اس شوق زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاشا اور ان سے بات کی- شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سوناواری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس شوق کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ کبوتروں کے بغیرانہیں زندگی بے مزہ لگتی ہے-
ان کا ماننا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے-اوران کو کبوتروں کے ساتھ کھیلنے سے سکون ملتا ہے-
تجمل نامی ایک کبوتر باز کا ماننا ہے کہ یہ شوق اس وجہ سے دم توڈتا نظر آتا ہے کیونکہ آج کل لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں- پرانے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت زیادہ تھا اب ذہنی طور پر بھی لوگ مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہے اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے-
محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز کا کہنا ہے کہ یہ کبوتر بازی ہی کا شوق ہے کہ وہ پچھلے بیس سالوں سے مسلسل کبوتروں کو پالتا آیا ہے اور ان کا یہ شوق کبھی ختم نہیں ہوگا-

نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کا کا کہنا تھا " کبوتروں کے کافی اقسام ہے اور یہ رنگ یا کھیلنے کی بنیاد پہ الگ الگ سے پسند کئے جاتے ہیں- کبوتر بازی کی اپنی ایک ایک الگ اصطلاح میں انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے- ان میں سے کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں"
کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ جانور رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں میں بیٹھنا نیک شگن مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہی یہ کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں


Body:کبوتر بازی یا کبوتر پالنا کشمیر میں صدیوں سے ایک بہترین شوق تصور کیا جاتا ہے لیکن اس دور میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ قدیم شوق دم توڑتا ہوا نظر آتا ہے- کشمیر میں آج سے قریب ایک یا ڈیڑھ دہائی قبل کبوتر بازی کے شوقین دیہاتوں میں عام تھے اور کبوتروں کے لئے عموماً گھروں میں ایک خاص جگہ معین ہوا کرتی تھی اور اسے گھر کی برکات میں سے تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ روایتی شوق بہت حد تک ختم ہوا ہے اور بہت ہی کم ایسے افراد ہیں جو اس شوق کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہے-
ای ٹی وی بھارت نے اس شوق زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاشا اور ان سے بات کی- شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سوناواری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس شوق کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ کبوتروں کے بغیرانہیں زندگی بے مزہ لگتی ہے-
ان کا ماننا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے-اوران کو کبوتروں کے ساتھ کھیلنے سے سکون ملتا ہے-
تجمل نامی ایک کبوتر باز کا ماننا ہے کہ یہ شوق اس وجہ سے دم توڈتا نظر آتا ہے کیونکہ آج کل لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں- پرانے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت زیادہ تھا اب ذہنی طور پر بھی لوگ مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہے اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے-
محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز کا کہنا ہے کہ یہ کبوتر بازی ہی کا شوق ہے کہ وہ پچھلے بیس سالوں سے مسلسل کبوتروں کو پالتا آیا ہے اور ان کا یہ شوق کبھی ختم نہیں ہوگا-

نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کا کا کہنا تھا " کبوتروں کے کافی اقسام ہے اور یہ رنگ یا کھیلنے کی بنیاد پہ الگ الگ سے پسند کئے جاتے ہیں- کبوتر بازی کی اپنی ایک ایک الگ اصطلاح میں انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے- ان میں سے کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں"
کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ جانور رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں میں بیٹھنا نیک شگن مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہی یہ کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں


Conclusion:کبوتر بازی یا کبوتر پالنا کشمیر میں صدیوں سے ایک بہترین شوق تصور کیا جاتا ہے لیکن اس دور میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ قدیم شوق دم توڑتا ہوا نظر آتا ہے- کشمیر میں آج سے قریب ایک یا ڈیڑھ دہائی قبل کبوتر بازی کے شوقین دیہاتوں میں عام تھے اور کبوتروں کے لئے عموماً گھروں میں ایک خاص جگہ معین ہوا کرتی تھی اور اسے گھر کی برکات میں سے تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ روایتی شوق بہت حد تک ختم ہوا ہے اور بہت ہی کم ایسے افراد ہیں جو اس شوق کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہے-
ای ٹی وی بھارت نے اس شوق زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاشا اور ان سے بات کی- شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سوناواری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس شوق کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ کبوتروں کے بغیرانہیں زندگی بے مزہ لگتی ہے-
ان کا ماننا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے-اوران کو کبوتروں کے ساتھ کھیلنے سے سکون ملتا ہے-
تجمل نامی ایک کبوتر باز کا ماننا ہے کہ یہ شوق اس وجہ سے دم توڈتا نظر آتا ہے کیونکہ آج کل لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں- پرانے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت زیادہ تھا اب ذہنی طور پر بھی لوگ مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہے اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے-
محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز کا کہنا ہے کہ یہ کبوتر بازی ہی کا شوق ہے کہ وہ پچھلے بیس سالوں سے مسلسل کبوتروں کو پالتا آیا ہے اور ان کا یہ شوق کبھی ختم نہیں ہوگا-

نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کا کا کہنا تھا " کبوتروں کے کافی اقسام ہے اور یہ رنگ یا کھیلنے کی بنیاد پہ الگ الگ سے پسند کئے جاتے ہیں- کبوتر بازی کی اپنی ایک ایک الگ اصطلاح میں انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے- ان میں سے کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں"
کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ جانور رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں میں بیٹھنا نیک شگن مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہی یہ کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.