وادی کشمیر میں صوفیانہ موسیقی زمانہ قدیم سے ہی رائج ہے۔ تاہم زمانے کی گردش کے ساتھ ہی لوگوں کا رجحان صوفیانہ موسیقی کی جانب کم ہوتا گیا۔ جس کے لیےعام طور پر مغربی موسیقی اور دیگر مروجہ نئے زمانے کی موسیقی کو ٹھہرایا گیا۔
تاہم اس صنف کی اہمیت اور افادیت کو سمجھتے ہوئے یہاں کی نوجوان نسل نے بھانپ لیا کہ اگر آج ہم اس صنف کی آبیاری نہ کریں تو یہ صنف ہمیں تاریخی کتب کے اوراق میں ہی ملے گی۔
اسی جذبے کو مد نظر رکھتے ہوئے وادی کشمیر کے چند مقامات پر یہاں کی نئی نسل صوفیانیہ موسیقی کی جانب راغب ہورہی ہے۔
یہ نوجوان صوفیانیہ موسیقی کو آگے لے جانے کی خواہش رکھتے ہوئے اور اسی میں اپنا مستقبل تلاشنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان نوجوانوں کا ماننا ہے کہ اگر صحیح معنوں میں متعلقہ محکمہ موسیقی کی صنف کی جانب خاصی توجہ دے تو اس صنف میں نئی روح پھونکی جاسکتی ہے۔
ضروت اس امر کی ہے کہ موسیقی کی اس قدیم صنف کو بچانے اور اسکی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے اہم اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ اس وراثتی فن کو نئی نسل تک بسلامت پہنچایا جا سکے۔