گزشتہ ہفتے لیتہ پورہ، پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست میں بھی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے۔
جہاں ایک طرف ملک کی دوسری ریاست میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کو خوف زدہ کیا گیا وہیں مختلف یونیورسٹی میں پڑھانے والے پروفیسر کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔جس کی ایک تازہ مثال کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین ہے۔
پرروفسر شاہین کے مطابق انہوں نے کوئی ایسی حرکت یا پوسٹ شائع نہیں کیا ہے جس سے کوئی فرقہ وارانہ فساد یا کسی کے جذبات مجروح ہوجائے۔
سلمان شاہین نےکہا 'میرے پوسٹ کو غلط طریقے سے وائریل کیا گیا۔ جس کی وجہ سے مجھے زبردستی نوکری چھوڑنی پڑی'۔
انہوں نے کہا کہ استعفی کے بعد پنجاب میں کئی شرپسندوں نے انہیں اور ان کے دوست پر جان لیوا حملہ کیے۔
انہوں نے کہا 'اگر پنجاب پولیس وقت پر نہیں پہنچتی تو ہماری جان بھی جا سکتی تھی'۔
انہوں نے ریاستی سرکار سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ریاستی انظامیہ نوکری فراہم کراتی تو کشمیری نوجوانوں کو دوسری ریاست میں نوکری کرنے کی غرض سے نہیں جانا پڑتا'۔