ETV Bharat / bharat

پلوامہ حملہ: پروفیسر استعفی دینے پر مجبور - professor

کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین کو زبردستی استعفی دینے پڑا، شاہین پنچاب کی لولی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر پڑھا رہے تھے۔

rr
author img

By

Published : Feb 21, 2019, 8:57 PM IST

گزشتہ ہفتے لیتہ پورہ، پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست میں بھی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے۔

rr

جہاں ایک طرف ملک کی دوسری ریاست میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کو خوف زدہ کیا گیا وہیں مختلف یونیورسٹی میں پڑھانے والے پروفیسر کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔جس کی ایک تازہ مثال کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین ہے۔

پرروفسر شاہین کے مطابق انہوں نے کوئی ایسی حرکت یا پوسٹ شائع نہیں کیا ہے جس سے کوئی فرقہ وارانہ فساد یا کسی کے جذبات مجروح ہوجائے۔

سلمان شاہین نےکہا 'میرے پوسٹ کو غلط طریقے سے وائریل کیا گیا۔ جس کی وجہ سے مجھے زبردستی نوکری چھوڑنی پڑی'۔

انہوں نے کہا کہ استعفی کے بعد پنجاب میں کئی شرپسندوں نے انہیں اور ان کے دوست پر جان لیوا حملہ کیے۔

انہوں نے کہا 'اگر پنجاب پولیس وقت پر نہیں پہنچتی تو ہماری جان بھی جا سکتی تھی'۔

انہوں نے ریاستی سرکار سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ریاستی انظامیہ نوکری فراہم کراتی تو کشمیری نوجوانوں کو دوسری ریاست میں نوکری کرنے کی غرض سے نہیں جانا پڑتا'۔

undefined

گزشتہ ہفتے لیتہ پورہ، پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست میں بھی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے۔

rr

جہاں ایک طرف ملک کی دوسری ریاست میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کو خوف زدہ کیا گیا وہیں مختلف یونیورسٹی میں پڑھانے والے پروفیسر کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔جس کی ایک تازہ مثال کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین ہے۔

پرروفسر شاہین کے مطابق انہوں نے کوئی ایسی حرکت یا پوسٹ شائع نہیں کیا ہے جس سے کوئی فرقہ وارانہ فساد یا کسی کے جذبات مجروح ہوجائے۔

سلمان شاہین نےکہا 'میرے پوسٹ کو غلط طریقے سے وائریل کیا گیا۔ جس کی وجہ سے مجھے زبردستی نوکری چھوڑنی پڑی'۔

انہوں نے کہا کہ استعفی کے بعد پنجاب میں کئی شرپسندوں نے انہیں اور ان کے دوست پر جان لیوا حملہ کیے۔

انہوں نے کہا 'اگر پنجاب پولیس وقت پر نہیں پہنچتی تو ہماری جان بھی جا سکتی تھی'۔

انہوں نے ریاستی سرکار سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ریاستی انظامیہ نوکری فراہم کراتی تو کشمیری نوجوانوں کو دوسری ریاست میں نوکری کرنے کی غرض سے نہیں جانا پڑتا'۔

undefined
Intro:پروفیسر سلمان شاہین کو دینا پڑا زبردستی استعفی


Body:کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین جو کہ پنچاب کی لولی یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے کو زبردستی استعفی دینے پڑا ۔
گزشتہ ہفتے لیتہ پورہ حملے کے بعد ریاست کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست میں بھی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے
جہاں ایک طرف ملک کی دوسری ریاست میں پڑھائی کررہے ہیں کشمیر یوں نوجوانوں کو زد کوب کیا گیا وہیں مختلف یونیورسٹی میں پڑھانے والے پروفیسر کوبھی نہیں نشانہ بخشا گیا
اسی کی ایک تازہ مثال کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر شاہین جو کہ پنچاب کی لولی یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے کو زبردستی استعفی دینے پڑا۔
پرروفسر شاہین کے مطابق انہوں نے کوئی ایس حرکت یا پوسٹ شائع نہیں کیا ہے جس سے کوئی فرقہ وارانہ فساد یا کسی کے جذبات مجروح ہوجائے ۔
سلمان شاہین نےکہا کہ میرے پوسٹ کو غلط طریقے سے وائریل کیا گیا۔ جس بنا پہ انہں زبردستی نوکری چھوڑنی پڑی

انہوں نے کہا استعفی کے بعد پنجاب میں کئی شرپسندوں نے میرے اور میرے دوست پر جان لیوا حملہ کیا ۔ اگرچہ وقت پر پنجاب پولیس نہیں آتی تو ہماری جان بچنا مشکل تھا۔
انہوں نے سرکار سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ریاستی انظامیہ نوکری فراہم کر پاتی تو کشمیری نوجوان کو دوسری ریاست میں نوکری کرنے کی غرض سے نہیں جانا پڑتا ۔



Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لیے سرینگر سے پرویز الدین کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.