سرینگر: پارلیمانی انتخابات میں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگرس ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں، تاہم جموں کشمیر میں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس بھی اب ایک دوسرے کے حریف بن گئے ہیں۔ یہ دونوں پارٹیاں دفعہ 370 کے منسوخی کے بعد پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کے اہم شرکاء اور بانی تنظیمیں تھیں۔
پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے صدور فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے پی اے جی ڈی کی بنیاد فاروق عبداللہ کے گھر میں ڈالی تھی۔ اس الائنس میں دوسری چھوٹی جماعتیں بھی شامل ہوئی تھی۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی، انڈیا الائنس کے ارکان بھی ہے اور اس الائنس کے تمام اجلاس میں محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ نے حصہ لیا۔
وہیں ان دونوں جماعتوں نے سنہ 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات بھی متحدہ ہوکر لڑے تھے اور 75 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان دونوں جماعتوں کے منتخب ممبران نے مشترکہ طور کچھ اضلاع میں کونسل بھی تشکیل دی اور آج بھی ایک دوسری کی حمایت سے کونسل کے چیئرپرسن بھی بنے ہوئے ہیں۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ضلع پلوامہ، اننت ناگ، گاندربل میں کونسل کے چیئرپرسن و نائب چئیر پرسن ہے۔
تاہم پارلیمانی انتخابات کا بگھل بجتے ہی، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ایک دوسرے کے مقابلے کھڑے ہوگئے۔ نیشنل کانفرنس نے اننت ناگ-راجوری نشست سے سینیئر گجر لیڈر و سابق وزیر میاں الطاف کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی میاں الطاف کے مقابلے میں کھڑی ہوئی ہیں۔ پی ڈی پی نے سرینگر سے وحید الرحمان پرہ اور بارہمولہ سے سابق راجیہ سبھا رکن فیاض میر کو امیدوار نامزد کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اگرچہ ایک دوسرے کے حریف تھے، تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پی اے جی ڈی کو تشکیل دینے کے بعد ان دونوں جماعتوں نے یہ تاثر دیا تھا کہ یہ کشمیریوں کے مفاد کے لئے سرگرم رہیں گے۔
سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی انتخابات نے ان دونوں جماعتوں کو عوام کے سامنے ایکسپوز کیا، بالخصوص نیشنل کانفرنس کو جنہوں نے پی ڈی پی کو انڈیا الائنس میں پارلیمانی انتخابات کے لئے حمایت کرنے سے صاف انکار کیا۔
یاد رہے کہ پی ڈی پی کا وجود سنہ 1998 میں ہوا جب سابق وزیر اعلی مرحوم مفتی سعید نے اس نئی پارٹی کو تشکیل دیا تھا۔ چار برس کے بعد ہی اس جماعت کے اسمبلی انتخابات میں 16 ممبران کامیاب ہوئے تھے اور کانگرس کی حمایت کے ساتھ انہوں نے 2004 میں جموں و کشمیر میں مخلوط سرکار بنائی۔ سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے 25 سیٹیں جیتے کے بعد بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنائی اور یہ حکومت محض تین برس تک ہی چل پائی۔
مزید پڑھیں:
- پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اننت ناگ پارلیمانی سیٹ سے انتخابات لڑیں گی
- نیشنل کانفرنس نے میاں الطاف کو اننت ناگ-راجوری حلقے کیلئے امیدوار نامزد کیا
نیشنل کانفرنس کی بنیاد شیخ محمد عبداللہ نے سنہ 1939 میں مسلم کانفرنس کا نام بدل کر نیشنل کانفرنس رکھا۔ نیشنل کانفرنس سنہ 1977 کے بعد کئی مرتبہ اقتدار میں رہ چکی ہے۔ جموں کشمیر کی سیاست میں تبدیلی اور یہاں کے حالات میں اس جماعت کا کلیدی کردار رہا ہے۔ سنہ 1998 میں پی ڈی پی قیام کے بعد نیشنل کانفرنس کا کشمیری سیاسیت پر اثر رسوخ کم رہا۔
یہ دونوں جماعتیں دفعہ 370 کو مضبوط کرنے پر ہی اپنی سیاست چلا رہی تھی، تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر کا سیاسی نقشہ اور بیانیہ ہی بدل گیا ہے۔ آنے والے پارلیمانی انتخابات میں بھی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی دفعہ 370 کو مضبوط کرنے کے بجائے اب یہاں کی زمین، سرکاری نوکریاں اور بی جے پی کو دور رکھنے کے نعرے دے رہی ہے۔ سیلف رول اور اٹانامی جیسے نعرے ان دونوں جماعتوں کے منشور سے غائب ہی ہوگئے ہیں۔ پارلیمانی انتخابات کے آغاز سے ہی پانچ اگست سنہ 2019 کے بعد دوست بنی رہی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اب ایک دوسرے کے حریف بن گئے ہیں۔