تل ابیب: پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد منظور ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے احتجاجا ایک اعلیٰ سطحی وفد کا واشنگٹن کا منصوبہ بند دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
یہ قرارداد پیر کو 14-0 سے پاس ہوئی جب امریکہ نے اپنا ویٹو پاور استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ امریکہ اس سے قبل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی تین قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔ قرارداد میں حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں اچانک حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
جنگ بندی کی قرارداد کو سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔ لڑائی کے دوران اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جنگ بندی کے لیے بڑھتے عالمی دباؤ کے درمیان رمضان میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد پر امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، علاقے میں 32,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور 74,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو جب فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے غزہ سے باہر اچانک حملہ کیا تو تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوگئے اور مزید 250 افراد کو اغوا کر لیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حماس اب بھی تقریباً 100 اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تقریبا چھ ماہ بعد سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے متعلق قرارداد منظور