یروشلم: اسرائیل کی نتن یاہو حکومت کے ایک سینئر کابینی وزیر نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی فائرنگ کے حملے کے جواب میں بستیوں میں 3,300 سے زیادہ نئے گھر تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس فیصلے نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی کو اور بھڑکا دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ کا تعلق انتہائی دائیں بازو کے تسلیم کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے جمعرات کو دیر گئے نئے آبادکاری کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ یہ اعلان تین فلسطینی بندوق برداروں کے زریعہ اسرائیلی بستی کے قریب کاروں پر فائرنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔
سموٹریچ نے ایکس پر لکھا، "مالے ادومیم پر سنگین حملے کے لیے ایک پرعزم سیکیورٹی ردعمل ہونا چاہیے بلکہ ایک تصفیہ کا ردعمل بھی،"
سموٹریچ نے کہا کہ وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بات چیت میں حصہ لیا۔ اس فیصلے سے کیدار بستی میں 300 نئے مکانات اور مالے ادومیم میں 2,350 مکانات کی منظوری کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔ یہ افرات میں تقریباً 700 گھروں کی پہلے سے منظور شدہ تعمیر کو بھی آگے بڑھائے گا۔
- امریکہ نے اسرائیل کے اعلان کی مخالفت کی:
غزہ میں جنگ ختم ہونے کے بعد، بائیڈن انتظامیہ فلسطینی ریاست کے پیش خیمہ کے طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں حتمی فلسطینی حکمرانی کی خواہاں ہے۔ یہ ایک ایسا نتیجہ ہے جس کی نتن یاہو اور اس کی دائیں بازو کی حکومت نے مخالفت کی ہے۔ نتن یاہو نے امریکہ کے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ انھیں اسرائیلی اعلان سے مایوس ہوئی ہے۔ انہوں نے بیونس آئرس میں کہا کہ، "ریپبلکن اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کے تحت امریکی پالیسی یکساں رہی ہے کہ مغربی کنارہ میں نئی بستیاں پائیدار امن تک پہنچنے کے لیے نقصان دہ ہیں۔" انھوں نے مزید کہا کہ، وہ بین الاقوامی قانون سے بھی مطابقت نہیں رکھتے۔ ہماری انتظامیہ بستیوں کی توسیع کی سخت مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس سے اسرائیل کی سلامتی مضبوط نہیں ہوتی۔"
گزشتہ کئی سالوں میں اسرائیلی حکومتوں نے مسلسل مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں میں توسیع کی ہے۔ غزہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی مشرقی یروشلم کو مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت مانتے ہیں۔
- اسرائیل کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے:اسرائیلی سیٹلمنٹ واچ ڈاگ گروپ
اسرائیلی سیٹلمنٹ واچ ڈاگ گروپ پیس ناؤ سے تعلق رکھنے والے ہیجٹ اوفران نے کہا کہ، "مستقبل میں ہونے والے خوفناک حملوں کو روکنے کے لیے کارروائی کرنے کے بجائے، اسرائیل کی حکومت تنازعات اور تناؤ کو مزید گہرا کر رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ بستیوں کی تعمیر اسرائیل کے لیے خطرناک ہے جو ہمیں امن اور سلامتی سے دور کر رہی ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے مہلک حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
7 اکتوبر سے فلسطینی بندوق بردار اسرائیلیوں پر کئی مہلک حملے کر چکے ہیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے کو سخت گرفت میں رکھا ہوا ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے 401 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: