اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

آج منایا جارہا ہے عالمی یوم ایڈز

عالمی یوم ایڈز یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں عام لوگوں کو ایچ آئی وی ایڈز کے بارے میں ہر ممکن معلومات فراہم کرنا، اس کی وجوہات، جانچ اور علاج کے بارے میں لوگوں میں بیداری پھیلانا اور اس سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ World AIDS Day

World AIDS Day
World AIDS Day

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 1, 2023, 7:46 AM IST

حیدرآباد:یو این ایڈز کے مطابق دنیا کو مہلک بیماری ایچ آئی وی ایڈز سے بچانا ممکن ہے لیکن یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب تمام کمیونٹیز مشترکہ کوششیں کریں۔ ایسے بہت سے مسائل اور حقائق ہیں جن میں فنڈز کی کمی، ضروری اور مناسب پالیسیوں کی تشکیل کا فقدان، پہلے سے موجود پالیسیوں اور سہولتوں پر عمل درآمد اور استعمال میں کمی، جو کہ اب بھی ایچ آئی وی کی روک تھام اور علاج کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ سنگین اور لاعلاج بیماریوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اموات کے اعداد و شمار کافی زیادہ سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص اور علاج کی مدد سے اس کے بڑھنے کی رفتار کو کم یا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر بیماری کا دیر سے پتہ لگنے کی وجہ سے اور بعض اوقات ایڈز کے مریضوں کے ساتھ معاشرے کے رویے کی وجہ سے متاثرین میں اس کے علاج میں تاخیر ہوتی ہے جس کی وجہ سے مریض کی حالت مزید بگڑ جاتی ہے اور بعض اوقات اس کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔

ایچ آئی وی ایڈز کی علامات اور علاج کے بارے میں نہ صرف آگاہی پھیلانا بلکہ اس حوالے سے لوگوں کو ہر ممکن معلومات فراہم کرنے اور ایڈز سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کے مقصد سے ہر سال یکم دسمبر کو دنیا بھر میں ’’عالمی یوم ایڈز‘‘ منایا جاتا ہے۔ ہر سال یہ دن ایک نئے تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس سال یہ تقریب ایڈز پر کمیونٹی کی کوششوں کو فروغ دینے کے مقصد کے ساتھ "کمیونٹیز کو قیادت کرنے دیں" کے تھیم پر منایا جا رہا ہے۔

  • اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟

ایچ آئی وی ایڈز کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ اگرچہ اس شعبے میں مسلسل تحقیق ہو رہی ہے، لیکن ایک بار اس انفیکشن میں مبتلا ہونے کے بعد اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ ایسے میں تمام شہری اور دیہی علاقوں میں اس کی وجوہات کے بارے میں بیداری پھیلانے کی کوشش کرنا بہت ضروری ہے۔

تاہم تقریباً تمام ممالک میں حکومتی نظام اور سرکاری و غیر سرکاری صحت کی تنظیموں کی جانب سے اس شعبے میں کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن اس طرح کے بہت سے حقائق ہیں جو نہ صرف اس بیماری کے علاج میں بلکہ لوگوں کی جانچ اور علاج کی کوششوں میں بھی رکاوٹ ہیں۔ یو این ایڈز (یونیسیف کی ایک شاخ) کے اعداد و شمار کے مطابق، عالمی سطح پر، سال 2021 میں ایچ آئی وی کے تقریباً 14.6 لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 13 لاکھ بالغ اور 1.6 لاکھ 15 سال سے کم عمر کے بچے تھے۔ سال 2021 میں، تقریباً 6.5 لاکھ ایچ آئی وی مریضوں کی موت کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ صرف بھارت کی بات کریں تو سال 2019 میں ایڈز سے 58.96 ہزار اموات ہوئیں اور 69.22 ہزار نئے ایچ آئی وی انفیکشنز رپورٹ ہوئے۔

اگر ہم اب تک اس بیماری کے متاثرین کی کل تعداد کی بات کریں تو یواین ایڈز کے مطابق سال 2021 تک مجموعی طور پر 3.84 کروڑ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہوئے جن میں سے 3.67 کروڑ بالغ اور 17 لاکھ 15 سال سے کم عمر کے بچے تھے۔ ان میں سے 54 فیصد خواتین اور لڑکیاں تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ کم معیار کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم، اس سمت میں بیداری اور علاج کے میدان میں کی جانے والی مسلسل کوششوں اور ان کے نتائج کو دیکھتے ہوئے، تنظیم نے اندازہ لگایا ہے کہ سال 2025 تک، عالمی سطح پر ایچ آئی وی انفیکشن اور ایڈز سے ہونے والی اموات فی 100,000 آبادی میں 4.4 اور 3.9 تک اس میں بالترتیب کمی ہوگی۔ سال 2030 تک، دونوں 90 فیصد تک کم ہو جائیں گے۔ تنظیم کے مطابق اس مقصد کے حوالے سے آگاہی مہم بھی تسلسل کے ساتھ چلائی جا رہی ہے، جب کہ عالمی سطح پر ایڈز سے متعلق تعلیم، علاج اور اس سے بچاؤ پر توجہ دینے کے لیے دیگر اسکیموں کو بھی بڑے پیمانے پر نافذ کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ آئی وی پازیٹیو افراد کو مسلسل دوا لینے کی ضرورت : این کے گپتا

  • عالمی یوم ایڈز کی تاریخ:

قابل ذکر ہے کہ ایڈز کا پہلا کیس 1957 میں افریقہ کے کانگو میں سامنے آیا تھا۔ اس مرض میں مبتلا ایک شخص کی موت کے بعد جب اس کے خون کا ٹیسٹ کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہ ایڈز میں مبتلا ہے۔ لیکن اس بیماری کو 1980 میں ایڈز کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ بھارت کی بات کریں تو، ایڈز کا پہلا کیس 1986 میں مدراس میں سامنے آیا تھا۔

عالمی یوم ایڈز کے آغاز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ’گلوبل آن ایڈز‘ پروگرام کے دو انفارمیشن افسران جیمز ڈبلیو بن اور تھامس نیٹر نے پہلی بار سال 1987 میں ایڈز کے حوالے سے ایسی تقریب کا خیال پیش کیا۔ جس کے بعد "گلوبل آن ایڈز" کے ڈائریکٹر جوناتھن مان نے یکم دسمبر 1988 کو عالمی یوم ایڈز کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد سال 1996 میں اقوام متحدہ کے پروگرام "یو این ایڈز" کے ذریعے ہر سال یکم دسمبر کوعالمی یوم ایڈز کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعد ازاں اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے سنہ 2007 میں وائٹ ہاؤس میں ایڈز کے عالمی دن کے لیے سرخ ربن کو ایک علامت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ اس لیے عالمی یوم ایڈز ’’ریڈ ربن ڈے‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس موقع پر ہر ملک میں ہر عمر اور جنس کے لوگوں کے لیے مختلف آگاہی پروگرام، سیمینار اور ریس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details