اسقاط حمل یا مردہ بچے کی پیدائش اور فالج کے درمیان تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کے لیے خواتین کی ایک بڑی تعداد پر طویل عرصے تک نظر رکھنا اور اس موضوع پر خواتین کے تجربات کے حوالے سے قابل اعتماد ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے۔ حمل کے نقصان اور فالج کے درمیان تعلق کو ظاہر کرنے والا یہ پہلا مطالعہ ہے، جسے 'برٹش میڈیکل جرنل' میں شائع کیا گیا ہے۔Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke
بہت سی خواتین اس بات سے بے خبر ہیں کہ حمل کے دوران ہونے والے تجربات بعد میں ان کے لیے صحت سے متعلق خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ڈاکٹروں کو ان کے بڑھتے ہوئے خطرے سے چوکنا رہنا چاہئے۔ یہ ممکن ہے کہ بانجھ پن، اسقاط حمل اور مردہ بچے کی پیدائش سمیت دیگر صحت کے مسائل فالج کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ ان میں اینڈوکرائن عوارض (کم ایسٹروجن یا انسولین مزاحمت)، سوزش، خون کے بہاؤ میں مدد کرنے والے اینڈوتھیلیل خلیوں کے مسائل، نفسیاتی عوارض، غیر صحت بخش عادات (جیسے تمباکو نوشی) یا موٹاپا شامل ہو سکتے ہیں۔ Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke
یہ تحقیق 6 لاکھ 18 ہزار 851 خواتین کے ذریعہ جمع کردہ ڈیٹا پر مبنی ہے۔ ان خواتین نے آسٹریلیا، چین، جاپان، نیدرلینڈز، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ میں آٹھ الگ الگ مطالعات میں حصہ لیا۔ تحقیق میں حصہ لینے والی خواتین کی عمر 32 اور 73 کے درمیان تھیں اور ان خواتین پر اوسطا 11 سال تک تحقیق کیا گیا۔ Cause of Stroke in Women
اس مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ' جس وقت یہ مطالعہ کیا جارہا تھا تب کم از کم 9 ہزار 265(2.8 فیصد) خواتین نے غیر مہلک فالج کا سامنا کیا اور 4 ہزار 3(0.7فیصد) خواتین نے جان لیوا فالج کا سامنا کیا۔ ان میں سے 91 ہزار 569 (16.2 فیصد) خواتین کو اسقاط حمل ہوا ہے، جبکہ 24 ہزار 873(0.4فیصد) خواتین کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔ ان خواتین میں جو کبھی حاملہ تھیں یا جن خواتین نے اسقاط حمل کی اطلاع دی تھی ان میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 11 فیصد اور مہلک فالج کا خطرہ ان خواتین کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھا جنہیں کبھی اسقاط حمل نہیں ہوا تھا۔
ہر حمل کے ضائع ہونے کے ساتھ فالج یا اسٹروک کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے، اس لیے جن خواتین کو تین یا اس سے زیادہ اسقاط حمل ہوا تھا ان میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور مہلک فالج ہونے کا خطرہ ان خواتین کے مقابلے میں 82 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جنہوں نے کبھی اسقاط حمل نہیں کیا تھا۔
مردہ پیدائش کی وجہ سے فالج کے خطرے میں نمایاں اضافہ
وہیں وہ خواتین جو کبھی حاملہ تھیں یا انہوں نے مردہ بچے کو جنم دیا تھا، ان خواتین میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 31 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور جان لیوا فالج کا شکار ہونے کا خطرہ 7 فیصد ہوتا ہے۔ وہیں اگر خاتون بار بار مردہ بچے کو جنم دیتی ہے تو بعد میں فالج کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ بڑھتا جائے گا۔ جن خواتین کی دو یا دو سے زیادہ مردہ پیدائش ہوئی تھی ان میں مہلک فالج کا خطرہ 26 فیصد زیادہ ہوتا ہے