اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke: اسقاط حمل یا مردہ بچے کی پیدائش عورتوں میں فالج کے خطرہ کو بڑھاتا ہے

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن خواتین کو اسقاط حمل ہوا ہے یا ان کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش ہوئی ہے، ان میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس حالت کی وجہ سے دماغ تک جانے والے شریان کے بلاک ہونے یا پھٹنے سے خون دماغ تک نہیں پہنچ پاتا ہے۔ یہ خطرہ ہر اسقاط حمل یا مردہ بچے کی پیدائش ہونے کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke

By

Published : Jun 23, 2022, 5:35 PM IST

اسقاط حمل یا مردہ پیدائش عورتوں میں فالج کے خطرہ کو بڑھاتا ہے
اسقاط حمل یا مردہ پیدائش عورتوں میں فالج کے خطرہ کو بڑھاتا ہے

اسقاط حمل یا مردہ بچے کی پیدائش اور فالج کے درمیان تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کے لیے خواتین کی ایک بڑی تعداد پر طویل عرصے تک نظر رکھنا اور اس موضوع پر خواتین کے تجربات کے حوالے سے قابل اعتماد ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے۔ حمل کے نقصان اور فالج کے درمیان تعلق کو ظاہر کرنے والا یہ پہلا مطالعہ ہے، جسے 'برٹش میڈیکل جرنل' میں شائع کیا گیا ہے۔Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke

بہت سی خواتین اس بات سے بے خبر ہیں کہ حمل کے دوران ہونے والے تجربات بعد میں ان کے لیے صحت سے متعلق خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ڈاکٹروں کو ان کے بڑھتے ہوئے خطرے سے چوکنا رہنا چاہئے۔ یہ ممکن ہے کہ بانجھ پن، اسقاط حمل اور مردہ بچے کی پیدائش سمیت دیگر صحت کے مسائل فالج کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ ان میں اینڈوکرائن عوارض (کم ایسٹروجن یا انسولین مزاحمت)، سوزش، خون کے بہاؤ میں مدد کرنے والے اینڈوتھیلیل خلیوں کے مسائل، نفسیاتی عوارض، غیر صحت بخش عادات (جیسے تمباکو نوشی) یا موٹاپا شامل ہو سکتے ہیں۔ Miscarriages or Stillbirths Risk of Stroke

یہ تحقیق 6 لاکھ 18 ہزار 851 خواتین کے ذریعہ جمع کردہ ڈیٹا پر مبنی ہے۔ ان خواتین نے آسٹریلیا، چین، جاپان، نیدرلینڈز، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ میں آٹھ الگ الگ مطالعات میں حصہ لیا۔ تحقیق میں حصہ لینے والی خواتین کی عمر 32 اور 73 کے درمیان تھیں اور ان خواتین پر اوسطا 11 سال تک تحقیق کیا گیا۔ Cause of Stroke in Women

اس مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ' جس وقت یہ مطالعہ کیا جارہا تھا تب کم از کم 9 ہزار 265(2.8 فیصد) خواتین نے غیر مہلک فالج کا سامنا کیا اور 4 ہزار 3(0.7فیصد) خواتین نے جان لیوا فالج کا سامنا کیا۔ ان میں سے 91 ہزار 569 (16.2 فیصد) خواتین کو اسقاط حمل ہوا ہے، جبکہ 24 ہزار 873(0.4فیصد) خواتین کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔ ان خواتین میں جو کبھی حاملہ تھیں یا جن خواتین نے اسقاط حمل کی اطلاع دی تھی ان میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 11 فیصد اور مہلک فالج کا خطرہ ان خواتین کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھا جنہیں کبھی اسقاط حمل نہیں ہوا تھا۔

ہر حمل کے ضائع ہونے کے ساتھ فالج یا اسٹروک کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے، اس لیے جن خواتین کو تین یا اس سے زیادہ اسقاط حمل ہوا تھا ان میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور مہلک فالج ہونے کا خطرہ ان خواتین کے مقابلے میں 82 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جنہوں نے کبھی اسقاط حمل نہیں کیا تھا۔

مردہ پیدائش کی وجہ سے فالج کے خطرے میں نمایاں اضافہ

وہیں وہ خواتین جو کبھی حاملہ تھیں یا انہوں نے مردہ بچے کو جنم دیا تھا، ان خواتین میں غیر مہلک فالج کا خطرہ 31 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور جان لیوا فالج کا شکار ہونے کا خطرہ 7 فیصد ہوتا ہے۔ وہیں اگر خاتون بار بار مردہ بچے کو جنم دیتی ہے تو بعد میں فالج کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ بڑھتا جائے گا۔ جن خواتین کی دو یا دو سے زیادہ مردہ پیدائش ہوئی تھی ان میں مہلک فالج کا خطرہ 26 فیصد زیادہ ہوتا ہے

فالج کے خطرے کے لیے ذمہ دار دیگر عوامل کو دیکھتے ہوئے ہمارے نتائج کو بھی ایڈیجسٹ کیا گیا تھا، جیسے خواتین کی باڈی ماس انڈیکس، تمباکو نوشی کی عادت، ہائی بلڈ پریشر یا ذیابطیس میں مبتلا ہونا وغیرہ کو بھی دیکھا گیا۔ ان خطرے کے عوامل کو ایڈجسٹ کرنے سے خواتین کے اسقاط حمل یا مردہ بچوں کی پیدائش سے منسلک بڑھتے ہوئے خطرے کو سمجھنے میں آسانی ہوئی۔

خواتین اور ڈاکٹروں کو کیا کرنا چاہیے؟

جب ڈاکٹر دل کی صحت کا معائنہ کرتے ہیں، تو وہ مجموعی طور پر قلبی امراض کے خطرے کو دیکھتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ مریض کو کیا دل کی بیماری ہے، دل کا دورہ اور اسٹروک یا فالج ہے۔ ان خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر مستقبل کی بیماری کے خطرے کا اندازہ لگاتے اور پیش گوئی کرتے ہیں۔

موجودہ آسٹریلوی رہنما خطوط تجویز کرتے ہیں کہ 45 سے 74 سال کی عمر کے لوگوں کو باقاعدگی سے دل کی صحت کی جانچ کروائی جانی چاہیے، یا ٹورس جزیرے کے لوگوں کو 30 سال کی عمر میں دل کی صحت کی جانچ کروانی چاہیے کیونکہ اس عمر سے دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

جب اگلے پانچ سالوں میں دل کی بیماری کا خطرہ 15 فیصد سے زیادہ ہو تو رہنما خطوط کے مطابق دوا لینے (بلڈ پریشر کی ادویات اور/یا لپڈ کو کم کرنے والی ادویات جیسے سٹیٹنز) کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ ان رہنما خطوط کو فی الحال آسٹریلین کرونک ڈیزیز پریونشن آلائنس( جس میں کینسر کونسل آسٹریلیا، ذیابیطس آسٹریلیا، کڈنی ہیلتھ آسٹریلیا، نیشنل ہارٹ فاؤنڈیشن آف آسٹریلیا اور اسٹروک فاؤنڈیشن شامل ہیں) کے ذریعے اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ لیکن حالیہ بین الاقوامی رہنما خطوط تجویز کرتے ہیں کہ جب خطرہ بالکل کم ہو تب سے دوائیوں کا مشورہ دیا جانا چاہیے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کو دل کی بیماری کا کون سا خطرہ ہے، لیکن فالج سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ صحت مند طرز زندگی گزاریں۔ تمباکو نوشی ترک کرنا، صحت بخش خوراک کھانا،شراب سے پرہیز کرنا اور باقاعدہ ورزش کرنا ایک صحتمند زندگی کی طرف پہلا قدم ہوگا۔ ہر شخص کو یہ طرز زندگی اپنانی چاہیے۔ لیکن خاص طور پر ڈاکٹر کو ان لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جو طویل مدتی خطرے میں مبتلا ہیں۔

ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسقاط حمل اور مردہ پیدائش اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کو دل کی بیماری کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ اس طرح کا خطرہ آج سے کئی برس پہلے ہوا کرتا ہے تھا جب خواتین ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطیس یا ہائی کولیسٹرول جیسے دیگر بیماری میں مبتلا ہوجاتی تھیں۔ اس لیے جن خواتین نے اسقاط حمل یا مردہ پیدائش کا تجربہ کیا ہے انہیں اپنے ڈاکٹر سے اس موضوع پر بات کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر سے مشورہ لینا آپ کے فالج کے زیادہ خطرہ کو جاننے کے ساتھ آپ کی صحت کی نگرانی اور طرز زندگی میں تبدیلیاں لانے کا ایک اچھا موقع ہے اور اس سے آپ فالج کو روکنے میں مدد بھی کرسکتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details