اردو

urdu

By

Published : Sep 6, 2021, 6:50 PM IST

ETV Bharat / sukhibhava

نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک باعث تشویش کیوں؟

دھرماشیلا نارائن سپر اسپیشیلٹی ہسپتال کے ڈائریکٹر اور سینئیر کنسلٹنٹ، کارڈیالوجی  ڈاکٹر آنند کمار پانڈے کا کہنا ہے کہ ' عام طور پر موٹاپا، بڑھاپا یا غیر صحت مند طرز زندگی دل کی بیماریوں کے باعث ہیں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ ایک صحت مند نوجوان کو بھی دل کا دورہ پڑسکتا ہے۔

نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک باعث تشویش کیوں
نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک باعث تشویش کیوں

گزشتہ ہفتہ دل کا دورہ پڑنے سے 40 سالہ ٹیلی ویژن اداکار سدھارتھ شکلا کی موت نے آج کے نوجوان نسلوں کی صحت اور ان کی طرز زندگی کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کیے ہیں۔

بالیکا ودھو میں شیوراج شیکھر کا کردار ادا کرنے والے سدھارتھ شکلا اپنی ورزش، فٹنس کے حوالے سے ٹی وی کی دنیا میں کافی مشہور تھے۔

جہاں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپا، ورزش نہیں کرنا، طرز زندگی کی خراب عادات، بڑھاپا روایتی طور پر دل کی بیماریوں کی موجودہ وجوہات ہیں۔ تاہم ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ زیادہ ورزش کرنا، تناؤ اور اب تو کووڈ بھی اس خطرے کا باعث ہے۔

دھرماشیلا نارائن سپر اسپیشیلٹی ہسپتال کے ڈائریکٹر اور سینئیر کنسلٹنٹ، کارڈیالوجی ڈاکٹر آنند کمار پانڈے کا کہنا ہے کہ ' عام طور پر موٹاپا، بڑھاپا یا غیر صحت مند طرز زندگی دل کی بیماریوں کے باعث ہیں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ ایک صحت مند نوجوان کو بھی دل کا دورہ پڑسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ، "ہم کبھی بھی کسی شخص کے طرز زندگی کے بارے میں واضح طور پر بات نہیں کرسکتے ہیں، کیونکہ ہم پورے دن ان کے کام کے شیڈول اور تناؤ پر نظر نہیں رکھ سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تناؤ دل کی بیماریوں کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

گروگرام کے فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، فورٹیس ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین ڈاکٹر ٹی ایس کلئیر نے کہا کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو تناؤ سے پر نوکریوں کی وجہ سے اضطراب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سے نمٹنے کے لیے انہوں نے اپنی طرز زندگی میں بری عادتیں اپنا لی ہیں۔

جب ڈاکٹر سے پوچھا گیا کہ کیا ورزش بھی دل کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے، جسے عام طور پر بیماریوں سے دور رکھنے کی دوائی سمجھا جاتا ہے۔

جس پر ڈاکٹر کمار پانڈے نے کہا کہ کولیسٹرول کی زیادتی شریانوں کی بندش کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں خون کی روانی سست یا پھر بند ہو جاتی ہے اور ہارٹ اٹیک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ جسم کی گنجائش سے زیادہ ورزش کرنے سے خون کی شریانوں پر اضافی دباؤ پڑتا ہے اور یہی حالت ممکنہ طور پر دل کے دورہ کا باعث بن سکتی ہے۔

ماہرین نے مزید بتایا کہ نوجوان سالانہ چیک اپ کے لیے نہیں جاتے ہیں اور اس لیے ان کے جسم میں کیا ہو رہا ہے اس کا اندازہ نہیں ہوتا ہے۔

کلیئر نے کہا کہ ، "بعض اوقات آپ کو انتباہی نشانات نہیں ملتے ہیں۔ لیکن ایک بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر آپ جسمانی ورزش کے دوران سانس لینے میں دقت، سینے، بازو اور جبڑے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں تو اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ کووڈ انفیکشن کے ساتھ ساتھ اس کے طویل مدتی اثرات بھی دل کی صحت کو متاثر کرنے کےلیے جانے جاتے ہیں۔

جرنل بلڈ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ، اینٹی باڈی کا غیر معمولی ردعمل کووڈ کے مریضوں میں خون کے جمنے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے ، جس کے نتیجے میں دل کا دورہ اور فالج ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔

مزید پڑھیں:دفتر میں ورزش کرنے کے آسان طریقے کے بارے میں جانیں

پانڈے نے کہا ، "موجودہ وقت میں کوویڈ انفیکشن دل کے مریضوں میں دل کی بیماریوں کو بڑھا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کووڈ کے بعد بھی دل کے بڑھتے مسائل بڑے پیمانے پر دیکھے جا رہے ہیں۔ ہمیں دل کی صحت کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔"ماہرین نے مزید کہا کہ اگر آپ کے خاندان میں کسی کو دل سے متعلق بیماری ہے تو یہ آپ میں بھی خطرہ کا باعث بن سکتا ہے۔

کلئیر نے کہا کہ ' اگر آپ کے خاندان میں کسی کو دل کی بیماری ہے اور آپ کی عمر 25 سال سے زیادہ ہے تو اس کا خطرہ لاحق ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کا بھائی ہے اور اس کی 35 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت واقع ہوگئی ہے تو ان سے جڑے لوگوں کے لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ اپنا طبی معائنہ کریں ۔

کلر نے کہا کہ 25 سال کی عمر کے بعد باقاعدگی سے چیک اپ کروانا چاہیے ۔جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں ویسے ویسے جسمانی تبدیلیاں بھی ہوتی ہیں۔اس لیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جسم کے اندر کیا ہورہا ہے۔

تاہم ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس خطرے کےلیے ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر ، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کوئی کردار ادا نہیں کرتے ہیں۔یہ بھی مکمل طور پر دل کی بیماریوں کے ذمہ دار ہیں۔ماہرین 30 سال کی عمر کے بعد باقاعدہ طبی جانچ کی تجویز دیتے ہیں، یہ عمل خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details