واشنگٹن: حمل کے دوران اکثر خواتین کو مختلف بیماریوں اور طبی پیچیدگیوں کا سامنا کیوں رہتا ہے؟ امریکی سائنسدانوں نے اس کی وجہ جان لی ہے، ان کا کہنا ہے کہ، اس کی مدد سے وہ ممکنہ علاج تلاش کرنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔ حمل کے دوران جی متلانے اور قے کی شکایات خواتین میں عام ہوتی ہیں تاہم اس کے علاوہ بھی اکثر خواتین کو دیگر طبی پیچیدگیوں کا سامنا رہتا ہے جن میں ڈی ہائیڈریشن بھی شامل ہے۔
بچہ دانی سے پیدا ہونے والے ہارمونز کی وجہ سے کچھ حاملہ خواتین کو متلی اور قے کی شکایات رہتی ہیں۔ سنگین حالات میں انہیں اسپتال میں بھی داخل ہونا پڑسکتا ہے، اس حالت کو ہائپریمیسس گریویڈیرم کہا جاتا ہے جو ماں اور بچے کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ ہر 100 میں سے ایک یا تین حاملہ خواتین ہائپریمیسس گریویڈیرم نامی حالت کا شکار رہتی ہیں جو بچے کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، اس حالت میں جسم میں پانی کی کمی اور ذہنی حالت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔کچھ ماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں حمل کے دوران دن میں 50 بار تک قے یا متلی کا سامنا رہتا ہے۔ متلی اور قے کی شکایت تقریباً 80 فیصد حاملہ خواتین کے لیے عام رہتی ہیں تاہم، تقریباً 2 فیصد خواتین ہائپریمیسس گریویڈیرم نامی سنگین حالت کا شکار ہوتی ہیں۔
اس سنگین حالت کے نتیجے میں وزن میں کمی، پانی کی کمی اور اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہو سکتی ہے، سائنسدانوں کو اس سے پہلے حمل کے دوران اس حالت کی وجہ معلوم نہیں تھی۔ حمل کے دوران خواتین کی ایسی حالت کی وجہ جاننے کے لیے یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں نے اسکاٹ لینڈ، امریکہ اور سری لنکا کے محققین کے ساتھ مل کرتحقیق کی۔
نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران خاتون کی بیماری کا تعلق بچہ دانی میں بننے والے ہارمون کی مقدار سے ہے، جتنے زیادہ ہارمون پیدا ہوں گے اتنی زیادہ بیماری کے علامات ظاہر ہوں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ حاملہ ہونے سے پہلے جن خواتین میں قدرتی طور پر اس ہارمون کی سطح کم ہوتی ہے وہ حمل کے پہلے تین ماہ کے دوران جی ڈی ایف 15 کہلانے والے ہارمون کے بڑھنے سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان رکھتی ہیں۔