نئی دہلی: اتر پردیش کے ضلع کانپور میں گزشتہ چند دنوں میں شدید سردی کے درمیان برین اسٹروک اور برین ہیمرج کی وجہ سے کئی لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا سردی کا ان اموات سے کوئی تعلق ہے یا نہیں؟ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ اس موسم میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو برین اسٹروک اور برین ہیمرج کیوں ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں اے این آئی نے دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے سینئر نیورولوجسٹ سے بات کی۔
سینئر نیورولوجسٹ نے کہا، 'سردیوں میں ہائی بلڈ پریشر کا بڑھنا ایک عام سی بات ہے۔ جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہوتا ہے ان میں برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر ایسے لوگ جو اس سرد موسم میں پہاڑوں پر جاتے ہیں۔ اور اونچے پہاڑی علاقوں میں جانے کی وجہ سے آکسیجن کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والی آکسیجن کافی کم مقدار میں مل پاتی ہے۔
پہاڑی علاقوں میں برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے
سینئر نیورولوجسٹ کے مطابق، 'اگر ہم پہاڑوں پر جاتے ہیں تو وہاں آکسیجن کم ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت حال میں برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‘‘ یہی نہیں، انہوں نے بتایا کہ اگر سورج کئی دنوں تک باہر نہیں نکلا اور آپ اپنے گھر یا کمرے میں بند رہتے ہیں تو یہ آپ کے ذہنی دباؤ کو بڑھا سکتا ہے۔ جس سے دماغ خراب ہوسکتا ہے۔ فالج کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے جہاں درجہ حرارت بہت کم ہے، ان جگہوں پر اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے نیورولوجسٹ ڈاکٹر نے کہا، 'جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر ہے، ان میں برین اسٹروک اور برین ہیمرج کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ان سخت سردیوں میں اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لینے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔