ایک ایسے وقت میں جب انسدادِ کووِڈ 19 کی ٹیکہ کاری جاری ہے، بھارت میں بعض لوگوں کو اُمید ہے کہ یک بعد دیگرے ویکسین کے دو ٹیکے لگوا کر وہ اسی طرح معمول کی زندگی شروع کر پائیں گے جس طرح وبا سے پہلے اُن کی زندگی چل رہی تھی۔
چونکہ ہم ویکسین کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ویکسین کے دو ٹیکوں کے درمیان وقفہ رکھنا ضروری کیوں ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لئے ای ٹی وی بھارت کی سُکھی بھاوا ٹیم نے حیدر آباد کے وی آئی این این اسپتال کے کنسلٹنٹ فزیشین (ایم ڈی، جنرل میڈیسین) ڈاکٹر راجیش ووکالا سے چند استفسارات کیے، جن کا جواب اُنہوں نے وضاحت کے ساتھ دیا۔
ویکسین کے دو ٹیکوں کے درمیان وقفہ کیوں ضروری ہے؟
ڈاکٹر ووکالا کہتے ہیں کہ جب کسی شخص کو ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگایا جاتا ہے تو اس کے جسم کے اندر اس کا اثر ہونا اور اینٹی باڈیز بننا شروع ہوجاتا ہے اور جب ویکسین کی دوسری خوراک جسم کو بہم پہنچائی جاتی ہے تو اس کے اندر وائرس سے لڑنے کی قوت پیدا ہو جاتی ہے۔ ایک عام آدمی کو سمجھانے کے لئے کہا جاسکتا ہے کہ ویکسین کی پہلی خوراک کے نتیجے میں جسم کے اندر اینٹی باڈیز بننا شروع ہوجاتا ہے اور ویکسین کی دوسری خوراک ملنے پر جسم کے اندر وائرس سے لڑنے کے لئے یہ اینٹی باڈیز وافر مقدار میں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس بات کو مزید وضاحت سے سمجھاتے ہوئے ڈاکٹر ووکالا کہتے ہیں کہ دراصل ویکسین کے ذریعے ہم جسم کے اندر وہ ذرات داخل کرتے ہیں، جو خون میں شامل ہونے کے بعد اُن خلیوں کو متحرک کرتے ہیں، جو اینٹی باڈیز بناتے ہیں۔ یہ خلیات فوری طور پر مطلوبہ تعداد میں اینٹی باڈیز پیدا نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ اس کے لئے اُنہیں پہلے متعلقہ شخص کے ڈی این اے، آر این اے سے ہم آہنگ ہوجانا پڑتا ہے اور جب ایک بار ایسا ہوجاتا ہے تو یہ خلیات اینٹی باڈیز بنانا شروع کردیتے ہیں۔ اس عمل کو سینیٹائزیشن کہتے ہیں اور اس کے بعد ویکسین کا دوسرا ٹیکہ لگایا جاتا ہے تاکہ بڑی تعداد میں اینٹی باڈیز بننا شروع ہوجائیں اور وہ جسم کے اندر وائرس سے لڑنے کی اہل ہوں۔
بھارت میں ویکسین کے ٹیکوں کے درمیان وقفہ
بھارت میں ویکسین بنانے والی کمپنیاں بھارت بائیو ٹیک کی جانب سے کوویکسین اور آسٹرا کے کویشیلڈ تیار کئے ہیں۔ کویشیلڈ کی دو خوراکوں کے درمیان پہلے 28 دن کا وقفہ مقرر کیا گیا تھا، جسے حال میں بڑھا دیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے سیکرٹری نے ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کو بتایا کہ کویشیلڈ کی دو خوراکوں کے درمیان چار سے آٹھ ہفتوں کا وقفہ رکھا جائے۔
ہمارے ماہر کہتے ہیں کہ شاید یہ پتہ چلا ہے کہ صرف چار ہفتوں کے اندر اندر ہی مطلوبہ سینٹائزیشن نہیں ہوپاتی ہے۔ اس لئے کووِشیلڈ ویکسین کی دو خوراکوں کے درمیان وقفہ 28 دن سے بڑھا کر چار ہفتوں سے آٹھ ہفتوں تک مقرر کیا گیا ہے۔ وقفہ بڑھانے کے نتیجے میں جسم کے اندر مناسب مقدار میں اینٹی باڈیز بنیں گی اور نتیجے کے طور پر بہتر تحفظ فراہم ہوگا۔
مزید احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
ویکسین لگوانے سے پہلے اور بعد میں آپ کو درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:
- ویکسین لگوانے سے قبل اگر آپ کی طبی حالت میں کوئی بھی خرابی ہو، تو اس کے بارے میں ڈاکٹر کو ضرور مطلع کریں۔ بعض لوگوں کو انجیکشن یا کچھ ادویات کی وجہ سے الرجی لاحق ہوجاتی ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے ڈاکٹر کی صلاح لیں۔
- اچھی خوراک کھائیں اور مناسب مقدار میں پانی پئیں۔
- جب آپ ویکسین لگوائیں گے تو کم از کم تیس منٹ تک وہیں پر بیٹھے رہیں اور اگر کوئی منفی اثرات محسوس کریں گے تو فوراً متعلقہ معالج کو اس بارے میں باخبر کریں۔
- وزارت صحت و فیملی ویلفیئر کا کہنا ہے، ’’کووِڈ ویکسین صرف اسی صورت میں بہم پہنچایا جائے گا، جب اس کی وجہ سے تحفظ ثابت شدہ ہو۔ دیگر ویکسینز کے لئے بھی یہی اصول کار فرما ہے۔ عمومی طور پر ویکسین لگوانے کے بعد ہلکا بخار، درد وغیرہ ہوجاتا ہے۔
- عوام کو محفوظ طریقے سے کووِڈ ویکسین فراہم کرنے کے حوالے سے ریاستوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ ویکیسن لگوانے والوں کے سائڈ ایفیکٹس سے نمٹنے کا انتظام رکھیں۔
- عمومی سائڈ ایفیکٹ کی صورت میں متعلقہ ماہر آپ سے پیرسٹامال کی ٹکی لینے کےلئے کہے گا۔ لیکن اگر کوئی غیر معمولی سائڈ ایفیکٹ محسوس کریں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔
- ویکسین لگوانے کے بعد بھی آپ طے شدہ احتیاطی اقدامات یعنی ماسک پہننا، سیناٹائزیشن کا خیال رکھنا اور جسمانی دوریاں بنائے رکھنا وغیرہ کو اختیار کرتے رہیں۔ ایسا کرنا اس لئے ضروری ہے کیوں کہ ویکیسن لگوانے کے بعد محفوظ ہوجانے میں دو ہفتے لگ جاتے ہیں۔ ویسے بھی ہمیں تب تک احتیاط برتنی ہوگی، جب تک عمومی صورتحال بہتر نہ ہوجائے۔ اس کے علاوہ آپ کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ویکسین لگوانے کے باوجود آپ وائرس لئے پھر سکتے ہیں اور اس کی وجہ سے دوسرے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔ اسلئے احتیاطی اقدامات ضروری ہیں۔
چونکہ ابھی تک اس بیماری کا کوئی حتمی علاج میسر نہیں ہے، اس لئے کووِڈ وبا سے چھٹکارا پانے اور معمول کی زندگی بحال کرنے کے لئے ویکسین لگوانا ضروری ہے۔ ویکسین لگوانے سے وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔ اس لئے کسی کے کہنے میں آکر خوفزدہ نہ ہوں۔ ایک ذمہ دار شہری بنتے ہوئے ہوئے جتنا جلد موقعہ ملے، خود کو ویکسین لگوائیں۔