نئی دہلی: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر صبا کوروسی نے 2030 تک 'ایڈز' کو ختم کرنے کا ہدف متاثر ہونے کے بعد کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایڈز کے عالمی دن سے پہلے، یونیسف نے کہا کہ بچوں، نوجوانوں اور حاملہ خواتین جو ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا ہیں ان کے علاج اور اس بیماری کی روک تھام کے سلسلے میں گزشتہ تین برسوں میں کوئی موثر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ United Nations and UNICEF expressed concern about AIDS
سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ عالمی یوم ایڈز کے موقع پر کوروسی نے کہا کہ 2030 تک ایڈز کو ختم کرنے کا ہدف پٹری سے اتر گیا ہے، کیونکہ عدم مساوات، امتیازی سلوک اور انسانی حقوق کو نظر انداز کرنا ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے۔ صبا کوروسی نے کہا کہ ہمیں ان چیلنجوں سے نمٹنا ہوگا۔ صبا کوروسی کا مزید کہنا تھا کہ ’ایڈز کو ختم کرنے کے لیے سائنس پر مبنی طریقہ موجود ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب کے لیے دستیاب نہیں ہے‘۔ اگر بین الاقوامی برادری اس پر کام کرتی ہے تو اس دہائی میں 3.6 ملین نئے ایچ آئی وی انفیکشن اور 1.7 ملین ایڈز سے ہونے والی اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یکساں کوششیں کی جائے تو دنیا دوبارہ پٹری پر آجائے گی اور کوئی بھی پیچھے نہیں رہے گا۔
یونیسیف نے ایڈز کے عالمی دن پر خبردار کیا ہے۔
یکم دسمبر کو ایڈز کے عالمی دن سے پہلے یونیسیف کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں تقریباً 1 لاکھ 10 ہزار بچے اور نوعمر (0-19 سال) ایڈز سے متعلقہ وجوہات کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔ جبکہ 3 لاکھ 10 ہزار نئے معاملے سامنے آئے۔ اس کے ساتھ ہی ایچ آئی وی کے ساتھ رہنے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر 27 لاکھ ہوگئی ہے۔ World AIDS Day 2022