لکھنؤ: پیروں، ٹخنوں اور ٹانگوں میں سوجن ٹشوز میں بہت زیادہ سیال کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو کہ گردے کی خرابی کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ لکھنؤ کی کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (KGMU) کے ڈاکٹروں کہنا ہے کہ اس قسم کے مرض میں مبتلا مریضوں کو اپنے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا چاہیے۔
پروفیسر وشوجیت سنگھ، شعبہ نیفرولوجی کے سربراہ نے کہا کہ 'گردے کے تقریباً 30 فیصد مریض ہسپتال دیر سے آتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ڈائیلاسز پر رکھنا پڑتا ہے یا گردے کی پیوند کاری کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مریض پہلے آجائے تو ہم دو آسان ٹیسٹوں سے گردے کی بیماری کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ بہت سے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ہوتا اور طبی اداروں میں کم سے کم چارجز پر دستیاب ہے۔
وہیں ڈاکٹر مادھوی گوتم، ایسوسی ایٹ پروفیسر آف نیفرولوجی کہتی ہیں کہ، "ہائی بی پی اور ذیابیطس کے مریضوں کو اکثر گردے کے مسائل ہوتے ہیں، کیونکہ ہائی بی پی خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتا ہے، جج کی وجہ سے گردے کو نقصان پہنچتا ہے اور کڈنی خراب ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردے فیل ہونے کی پہلی علامت جسم میں پانی کی مقدار کا بڑھ جانا ہے جو سوزش کا باعث بنتی ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ انسانی جسم میں کڈنی ایک اہم عضو ہے، جسم کو ہموار طریقے سے چلانے میں گردے کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں بدلتے طرز زندگی کی وجہ سے لوگ پہلے کے بنسبت ہر طرح سے گردے کے مسائل کے شکار ہورہے ہیں۔ تاہم اگر آپ شروع میں ہی سے گردے کے مسائل کی نشاندہی کر لیتے ہیں، تو گردے کی خرابی کا علاج کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ کوتاہی برتتے ہیں تو یہ آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔