اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

New Study: ہارٹ اٹیک سے بچ جانے والوں کو ذہنی امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

دل کے دورہ کا دماغ پر اس سے کئی زیادہ سنگین اثرات مرتب پڑتے ہیں جتنا کہ ماضی میں سمجھا گیا تھا۔ حالیہ ایک تحقیق کے مطابق ہارٹ اٹیک سے بچ جانے والے تین میں سے ایک مریض میں دل کے دورے کے بعد نمایاں ذہنی گرواٹ دیکھی گئی ہے۔ Heart Attack can Cause Rapid Decline in Cognitive Skills

ہارٹ اٹیک سے بچ جانے والوں کو ذہنی خرابی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے
ہارٹ اٹیک سے بچ جانے والوں کو ذہنی خرابی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

By

Published : Mar 25, 2022, 10:50 AM IST

امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے 71 ویں سالانہ سائنسی اجلاس میں اس تحقیق کے نتائج پیش کیے، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح ہمارا دل، دماغ سے جڑا ہے اور یہ کتنا دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ محققین نے کہا کہ وہ تجویز کرتے ہیں کہ دل کے دورے کے بعد علمی کام کی نگرانی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پولینڈ کے پوزنان میں جے اسٹرس ہسپتال کی ماہر امراض قلب اور اس مطالعہ کی لیڈ مصنفہ ڈومینیکا کاسپرزاک نے کہا کہ ' مائیوکارڈیل انفارکشن( دل کا دورہ) کی وجہ سے ہسپتال میں داخل مریضوں میں بہت زیادہ علمی خرابی پائی گئی، ان مریضوں میں پہلے کبھی اس چیز کی تشخیص نہیں کی گئی تھی۔ یہ خرابی عارضی اور مستقل دونوں ہی ہوسکتی ہے اور کچھ مریضوں میں تندرست ہونے کے کئی مہینوں بعد بھی یہ خرابی پیدا ہوسکتی ہے'۔ Heart Attack can Cause Rapid Decline in Cognitive Skills

اس تحقیق میں پولینڈ کے پوزنان میں دل کے دورے کے باعث ہسپتال میں داخل 220 مریضوں کے دماغی کام کاج کا جائزہ لیا گیا۔ دل کے دورے کے چند دنوں بعد مریضوں کے دو علمی تجزیے کیے گئے اور پھر چھ ماہ بعد اس ٹیسٹ کو دوبارہ کیا گیا۔ یہ دو ٹیسٹ تھے منی مینٹل اسٹیٹ ایگزامینیشن اور کلاک ڈرائنگ ٹیسٹ تھے۔ یہ ٹیسٹ کسی شخص کی سوچنےکی صلاحیت، یادداشت اور بنیادی کام انجام دینے کی صلاحیت کا اندازہ لگاتے ہیں اور عام طور پر ڈیمنشیا کی علامات کی شناخت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں سامنے آئے نتائج سے ظاہر ہوا کہ تقریبا 50 فیصد مریضوں کا دماغ معمول کے طور پر کام کر رہا تھا جبکہ باقی نصٖف لوگوں مٰں کچھ علمی خرابی پائی گئی تھی۔تقریباً 35-40 فیصد مریضوں نے دل کا دورہ پڑنے کے پہلے دنوں میں علمی خرابی ظاہر کی، جب کہ 27-33 فیصد نے چھ ماہ بعد یہ خرابی ظاہر کی۔ جن مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کے فوراً بعد کچھ علمی خرابی تھی، ان میں سے تقریباً نصف کیسوں میں یہ خرابی عارضی اور باقی آدھے لوگوں میں یہ مستقل تھی۔ 9 میں سے 1 مریض کو دل کا دورہ پڑنے کے فوراً بعد ان کا دماغ نارمل تو کام کرنے لگا لیکن چھ ماہ بعد ان میں علمی گراوٹ ظاہر ہوئی۔ Heart Attack Impact on Mental Health

علمی صلاحیت میں کمی آنا کسی شخص کے معیار زندگی کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ دوسرے دل کے دورے کو روکنے والے علاج اور طرز زندگی میں ہوئی تبدیلیوں کو جاری رکھنے میں مریض کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ کاسپرزاک نے کہا کہ ' اس لیے امراض قلب کے ماہرین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مریضوں میں ہونے والی ذہنی گراوٹ کو سمجھنے میں دیری نہ کریں'۔ کاسپرزاک نے مزید بتایا کہ ' علمی صلاحیت میں کمی جیسے یادداشت کا کمزور ہونا یا کسی اپنے کو پہچاننے میں پریشانی محسوس کرنا، ہمارے مریضوں کے لیے ان کی دل کی بیماری سے بھی زیادہ اہم ہے۔ہمیں اپنے مریضوں کی باقاعدگی سے نگرانی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے دل میں ہورہی تبدیلیوں کو نہ صرف سمجھا جاسکے بلکہ ان کے دماغ میں ہورہی تبدیلیوں کو بھی نوٹس کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں:Curry Leaves For Weight Loss: کری پتہ خون بڑھانے اور وزن کم کرنے میں فائدہ مند

اس تحقیق میں حصہ لینے والے لوگوں میں کسی کو بھی دل کا دورہ پڑنے سپہلے ڈیمینشیا یا کسی قسم کی علمی مرض کی شکایت نہیں تھی۔ اگرچہ محققین نے مریضوں میں دیکھی گئی ذہنی کمی کے اسباب کو جاننے کی کوشش نہیں کی، جس کا مشاہدہ انہوں نے کیا تھا۔ وہیں کاسپرزاک نے مشورہ دیا کہ ایسے کئی مختلف عوامل ہیں جو دل کے دورے کی وجہ سے پڑنے والے عارضی اثرات یا مستقل اثرات کی وجہ بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر دل کا دورہ پڑنے کے وقت نفسیاتی تناؤ اور نیند کی کمی، ہمارے ذہن پر عارضی اثرات کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ مستقل اثرات، نیوروڈیجنریشن یا دماغ کو پہنچنے والے نقصان کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے جو ہارٹ اٹیک کے مہینوں کے بعد اس طرح کے اثرات کا سامنا کرتے ہیں، اس کے لیے نیند نہ آنا، افسردگی اور اضطراب جیسے عوامل ذمہ دار ہوتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details