امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے 71 ویں سالانہ سائنسی اجلاس میں اس تحقیق کے نتائج پیش کیے، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح ہمارا دل، دماغ سے جڑا ہے اور یہ کتنا دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ محققین نے کہا کہ وہ تجویز کرتے ہیں کہ دل کے دورے کے بعد علمی کام کی نگرانی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پولینڈ کے پوزنان میں جے اسٹرس ہسپتال کی ماہر امراض قلب اور اس مطالعہ کی لیڈ مصنفہ ڈومینیکا کاسپرزاک نے کہا کہ ' مائیوکارڈیل انفارکشن( دل کا دورہ) کی وجہ سے ہسپتال میں داخل مریضوں میں بہت زیادہ علمی خرابی پائی گئی، ان مریضوں میں پہلے کبھی اس چیز کی تشخیص نہیں کی گئی تھی۔ یہ خرابی عارضی اور مستقل دونوں ہی ہوسکتی ہے اور کچھ مریضوں میں تندرست ہونے کے کئی مہینوں بعد بھی یہ خرابی پیدا ہوسکتی ہے'۔ Heart Attack can Cause Rapid Decline in Cognitive Skills
اس تحقیق میں پولینڈ کے پوزنان میں دل کے دورے کے باعث ہسپتال میں داخل 220 مریضوں کے دماغی کام کاج کا جائزہ لیا گیا۔ دل کے دورے کے چند دنوں بعد مریضوں کے دو علمی تجزیے کیے گئے اور پھر چھ ماہ بعد اس ٹیسٹ کو دوبارہ کیا گیا۔ یہ دو ٹیسٹ تھے منی مینٹل اسٹیٹ ایگزامینیشن اور کلاک ڈرائنگ ٹیسٹ تھے۔ یہ ٹیسٹ کسی شخص کی سوچنےکی صلاحیت، یادداشت اور بنیادی کام انجام دینے کی صلاحیت کا اندازہ لگاتے ہیں اور عام طور پر ڈیمنشیا کی علامات کی شناخت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں سامنے آئے نتائج سے ظاہر ہوا کہ تقریبا 50 فیصد مریضوں کا دماغ معمول کے طور پر کام کر رہا تھا جبکہ باقی نصٖف لوگوں مٰں کچھ علمی خرابی پائی گئی تھی۔تقریباً 35-40 فیصد مریضوں نے دل کا دورہ پڑنے کے پہلے دنوں میں علمی خرابی ظاہر کی، جب کہ 27-33 فیصد نے چھ ماہ بعد یہ خرابی ظاہر کی۔ جن مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کے فوراً بعد کچھ علمی خرابی تھی، ان میں سے تقریباً نصف کیسوں میں یہ خرابی عارضی اور باقی آدھے لوگوں میں یہ مستقل تھی۔ 9 میں سے 1 مریض کو دل کا دورہ پڑنے کے فوراً بعد ان کا دماغ نارمل تو کام کرنے لگا لیکن چھ ماہ بعد ان میں علمی گراوٹ ظاہر ہوئی۔ Heart Attack Impact on Mental Health