حیدرآباد: گھر ہو یا دفتر، لوگ اکثر کرسی یا صوفے پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں. کیونکہ اس پر بیٹھنا بہت آرام دہ ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھتے ہیں، جب کہ کچھ لوگ اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر چڑھاکر بیٹھتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر نہیں بیٹھنا چاہئے، اس کے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ لوگ اپنی ٹانگیں دو طرح سے کراس کر کے بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔ پہلا گھٹنہ پر گھٹنہ رکھ کر اور دوسرا ٹخنوں کو فولڈ کر کے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹانگ کو کراس پوزیشن میں کرکے بیٹھنے سے جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دی کنورسیشن کے مطابق، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 62 فیصد لوگ اپنی ٹانگیں بائیں سے دائیں، 26 فیصد دائیں سے بائیں کراس کرکے بیٹھتے ہیں، اور 12 فیصد کسی بھی طرف بیٹھ سکتے ہیں۔ لنکیسٹر یونیورسٹی میں کلینیکل اناٹومی لرننگ سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈم ٹیلر بتاتے ہیں کہ آپ کو ٹانگیں کراس کر کے بیٹھنے سے کیوں گریز کرنا چاہیے۔ تو آئیے اس کے بارے میں جانتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پیروں کو کراس کرکے بیٹھنے سے ہپس کا آئلمنٹ غلط ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ ٹانگ کراس کرکے بیٹھنے سے ریڑھ کی ہڈی اور کندھوں کی ہڈیوں میں طویل عرصے کے بعد درد ہو سکتا ہے۔ اور گردن کی ہڈیوں میں بھی تبدیلی آسکتی ہے، جو گردن کے نچلے حصے اور کمر کے نچلے حصے کو مزید متاثر کر سکتی ہے۔ کراس ٹانگوں کے ساتھ بیٹھنے سے جسم کے دائیں اور بائیں جانب کے درمیان پٹھوں میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے جو بعد میں اکڑن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
سپرم کی پیداوار میں کمی
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک ٹانگ دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر بیٹھنا مرد کے سپرم کاؤنٹ کو متاثر کر سکتا ہے۔ نارمل بیٹھنے پر ٹیسٹس کا درجہ حرارت خود ہی 2C (35.6F) بڑھا ہوتا ہے اور جب کوئی ٹانگوں کو کراس کرکے بیٹھتا ہے تو یہ تعداد 3.5C (38.3F) تک بڑھ جاتی ہے۔