حیدرآباد: اسقاط حمل یعنی 'ابارشن' یہ نہ صرف خواتین کے جسم کو متاثر کرتا ہے، بلکہ ان کو ذہنی طور پر بھی متاثر کرتا ہے۔ اسقاط حمل دو طریقوں سے ہوتا ہے، ایک سرجیکل کے ذریعے اور دوسرا ادویات کے ذریعے، تاہم طبی مشورے کے بغیر اسقاط حمل کی ادویات نہیں لینی چاہئے۔ ان ادویات کے کئی منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔ کچھ اثرات فوری طور دکھائی دیتے ہیں جبکہ کچھ طویل مدت کے بعد نظر آتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ ان ادویات کے استعمال کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو پہلے ان کے مفی اثرات کے بارے میں جان لیں۔ اسقاط حمل کی ادویات آسانی سے میڈیکل اسٹورز پر مل جاتی ہیں، لیکن ڈاکٹروں کے بغیر کبھی بھی ان ادویات کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ بعض اوقات میں یہ آپ کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں، یا اس کا مستقبل کے حمل پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔
دوا لینے کے بعد بلیڈنگ کا ہونا
اسقاط حمل کی گولیاں آپ کے جسم میں تیار ہونے والی پریگنینسی ہارمون پروجیسٹرون کی پیداوار کو بند کردیتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جنین بچہ دانی سے باہر آنے لگتا ہے اور بچہ دانی سے بلیڈنگ ہونا شروع ہوجاتا ہے، یہ بلیڈنگ ماہواری میں آنے والے خون سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے اور یہ ہفتوں سے لیکر ایک ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔
پیٹ میں درد
ان گولیوں کو کھانے سے پیٹ میں شدید درد کا مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ کچھ ایسا ہی جیسے ماہواری کے دوران ہوتا ہے۔ لیکن یہ درد اس سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم سے بڑی مقدار میں خون اور دیگر سیال باہر نکلتے ہیں، اس دوران پیٹ درد، پیروں میں درد اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔
دوا لینے کے بعد متلی یا دست کی شکایت