حیدرآباد: ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھارتیوں کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کا حصہ 60 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔ غذائیت کے ماہرین کے مطابق کاربوہائیڈریٹ 40 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، جب کہ پروٹین کی اوسط مقدار 12 فیصد ہے، جسے کم از کم 40 فیصد تک بڑھانا چاہیے۔ Say yes to protein to keep diabetes in check
ہم میں سے اکثر لوگ اپنے پسندیدہ کھانے کو دیکھ کر بھوک پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ جب تک اس کھانے کو کھا نہ لیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ خواہشات کا سامنا کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ وہ متنبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ ہائی گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کا اضافہ ہوتا ہے جس سے خطرہ لاحق ہے۔ اپالو اسپیکٹرا ہسپتال، چنئی کے سینئر کنسلٹنٹ میڈیکل اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر پی جی سندر رمن نے کہا کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے مخصوص اوقات میں خوراک لینا زیادہ بہتر ہے۔
ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کون سی غذائیں مفید ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی خوراک میں کیا تبدیلیاں لانی چاہئے؟ ڈاکٹر سندر رمن نے ایناڈو کے ساتھ بات چیت میں ایسی کئی دلچسپ تفصیلات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے جسم کو عام طور پر دو طرح کے غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مائیکرو نیوٹرینٹس۔ یہ چھوٹی مقدار میں کافی ہیں۔ اور دوسری قسم میکرو نیوٹرینٹس ہے۔ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی دوسرے زمرے میں آتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ آسانی سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کو تیزی سے خارج کرتے ہیں۔ Say yes to protein to keep diabetes in check
کھانا ہضم ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہونے بعد جو خلیوں میں داخل ہو کر توانائی بن جاتا ہے۔ اس عمل کو آسانی سے انجام دینے کے لیے ایک فرد کو دن میں تین بار کھانا کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔