اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

Urinary Incontinence and Treatment: کیا آپ بھی پیشاب پر قابو نہ پانے کے مسئلے کا شکار ہیں، جانیے اس کی علامت اور علاج - یورینری انکونٹینینس کا علاج

آج تین میں سے ایک خاتون یورینری انکونٹینینس (پیشاب کا غیر ارادی طور پر نکلنا) میں مبتلا ہیں۔ لیکن صرف چند خواتین ہی اس بیماری کا علاج کرواتی ہیں۔ یہاں ہم اس طبی حالت کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے اور اس کے ساتھ یہ بھی جانیں گے کہ اس بیماری کا بروقت علاج کیوں ضروری ہے۔ سری رام کرشن ہسپتال کے یورو گائناکالوجی شعبہ یورینری انکونٹینینس اور اس کی علامات کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا، تاکہ اس بیماری کی تشخیص بروقت کی جاسکے۔ Urinary Incontinence and Treatment

کیا آپ بھی پیشاب پر قابو نہ پانے کے مسئلے کا شکار ہیں، جانیے اس کی علامت اور علاج
کیا آپ بھی پیشاب پر قابو نہ پانے کے مسئلے کا شکار ہیں، جانیے اس کی علامت اور علاج

By

Published : Aug 13, 2022, 4:46 PM IST

بہت سے لوگ خاص طور پر عورتیں پیشاب پر قابو نہ ہونے کے مسئلے کا شکار ہیں اور اس مسئلے کو عمومی طور پر بوڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ عموما عورتیں اس طرح کے مسئلے پر بات کرنے میں جھجھک محسوس کرتی ہیں لیکن آپ کی یہ جھجھک آپ کے مسئلے کو مزید مشکل کرسکتی ہے۔ پیشاب پر قابو نہ ہونے کے مسئلے کی روک تھام بھی کی جا سکتی ہے اور اس کا علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔

پہلے زمانے میں بڑی عمر کی خواتین یورینری انکونٹینینس سے متاثر ہوتی تھیں اور جوان عورتوں میں یہ بہت کم ہوتا تھا۔ لیکن اب تیز رفتار زندگی اور طرز زندگی میں آرہی زبردست تبدیلیوں کی وجہ سے نوجوان خواتین کو بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پوری آبادی کا تقریباً 21.3 فیصد یورینری انکونٹینینس سے متاثر ہے۔ لیکن آخر میں یہ بیماری ہے کیا؟Urinary Incontinence and Treatment

یورینری انکونٹینینس کو سمجھیں

یورینری انکونٹینینس اس طبی حالت کو کہتے ہیں جب اچانک غیرارادی طور پر پیشاب خارج ہوجائے۔ یہ مثانے کی کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے اور عام طور پر بڑی عمر کی خواتین اور ماں بننے والی خواتین اس طرح کے طبی حالت سے متاثر ہوتی ہیں۔ دیگر وجوہات یوٹیرائن پرولیپس اور یو ٹی آئی (پیشاب کی نلی میں انفیکشن) کا باعث بن سکتے ہیں۔ یورینری انکونٹینینس کی چند اقسام یہ ہیں:

تیزی سے پیشاب آنا: اس طبی حالت میں مبتلا فرد میں پیشاب کرنے کی فوری ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بیت الخلا پہنچتے ہی پیشاب خارج ہونے لگتا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہوتی ہے جسے 'اوور ایکٹو بلیڈر( او اے بی) کہا جاتا ہے۔ او اے بی مختلف عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے جیسے پیلوک مسلز ( پیٹ کے نچلے حصے کے پٹھے) کا کمزور ہونا، مینوپاؤز کے بعد ایسٹروجن کی سطح میں کمی یا باڈی ماکس کا زیادہ ہونا۔

اسٹریس انکونٹینینس:جسمانی سرگرمی کے دوران پیشاب کا خارج ہونا عام طور پر تناؤ یعنی اسٹریس انکونٹینینس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس طبی حالت میں بھی پیلوک مسلز کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پیلوک عضو کو مناسب سہارا نہیں دے پاتے ہیں۔ پٹھوں کی کمزوری اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ جسمانی حرکت کی وجہ سے غلطی سے پیشاب ہوجانے کا خطرہ ہے۔ بہت سے لوگ جب ہنستے، کھانستے، چھینکتے، بھاگتے، چھلانگ لگاتے یا اٹھتے تو انہیں پیشاب کے خارج ہونے کا خدشات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اوور فلو انکونٹینینس: اگر ہر وقت پیشاپ کرنے کے بعد مثانہ مکمل طور پر خالی نہیں ہوتا ہے تو کسی کو بھی اوور فلو انکونٹینینس ہوسکتی ہے۔ اسے سمجھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ مثانے کو ایک جوس کے جگ کی طور پر سمجھیں۔ اگر آپ صرف جوس کا کچھ حصہ جگ سے نکالتے ہیں تو آپ کو اس بات کا خطرہ ہمیشہ رہے گا کہ اسے ہلانے پر یہ گرجائے گا۔ اوور فلور انکونٹینینس میں مبتلا لوگ اکثر ایسے حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے مثانے کبھی بھی مکمل طور پر خالی نہیں ہوتے ہیں۔

مکمل طور پر خالی نہیں ہوتا ہے، تو کسی کو اوور فلو بے ضابطگی ہو سکتی ہے۔ مثانے کو جوس کے برتن کے طور پر سمجھیں۔ اگر رس کا صرف ایک حصہ جگ سے نکالا جائے تو پھر بھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ یہ حرکت کرتے ہی گر جائے گا۔ اوور فلو بے ضابطگی والے لوگ حادثات کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ان کے مثانے کبھی بھی مکمل طور پر خالی نہیں ہوتے۔ عام طور پر، اس کے نتیجے میں وقت کے ساتھ ساتھ پیشاب کی تھوڑی مقدار نکلتی ہے جیسا کہ ایک بڑی مقدار کے مقابلے میں۔

یورینری انکونٹینینس کے علامات

یورینری انکونٹینینس کی عام علامات درج ذیل ہیں۔ حالانکہ ہر شخص مختلف علامات کا تجربہ کرسکتا ہے، لیکن یہ ممکنہ علامات آپ کو اس حالت کی تشیخص کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

  • وقت پر بیت الخلا نہیں پہنچ پانے کی وجہ سے آپ جیسے ہی بیت الخلا پہنچتے ہیں آپ کو پیشاب خارج ہوجاتا ہے۔
  • ورزش یا کسی بھی طرح کی جسمانی حرکت کے دوران پیشاپ کا خارج ہونا۔
  • چھینکنے یا ہنسنے سے پیشاب کا خارج ہونا۔
  • سرجری کے بعد پیشاب کا خارج ہونا۔
  • پیشاب کے خارج نہیں ہونے کے بغیر بھی ہمیشہ نمی محسوس کرنا
  • پیشاب ہونے کے بعد بھی مثانے میں بھاری پن محسوس کرنا

سری رام کرشن ہسپتال میں یورینری انکونٹینینس میں مبتلا افراد کا علاج ہوتا ہے۔ یہاں بہت سی خواتین اس شکایت کے ساتھ آتی ہیں۔ ہم اس ہسپتال میں آئی خواتین کی شکایت کی بنیاد پر اس بیماری کے علاج کے بارے میں جانیں گے۔

پہلا کیس: یورینری انکونٹینینس والی ایک خاتون سری رام کرشن ہسپتال میں علاج کروانے آئیں۔ ان کی حالت کا بغور تجزیہ کیا گیا اور انہیں چند ادویات اور طرز زندگی میں تبدیلی لانے کی تجویز کی گئی ۔ لیکن پھر بھی ان کی حالت میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی، جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کا 'ٹرانس ویجینل ٹپ سرجیکل' علاج کروایا۔ وہ اب مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہے اور معمول کی زندگی گزار رہی ہیں۔

ٹرانس ویجینل ٹیپ (ٹی وی ٹی): ٹرانس ویجینل ٹیپنگ (ٹی وی ٹی) یورینری انکونٹینینس کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس عمل میں پولی پروپیلین، جو ایک ٹیپ کی طرح ہوتا ہے، کو پیشاب کی نالی کو سہارا دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ یہ ٹیوب جو مثانے سے پیشاب کو نکالتی ہے۔ اس کا مقصد مثانے کی گردن کو سہارا دینا ہے، جو مثانے کو پیشاب کی نالی سے جوڑتا ہے۔

دوسرا معاملہ: یورینری انکونٹینینس کی شکایت کے ساتھ دو خواتین سری رام کرشن ہسپتال پہنچیں۔۔ ان کی تشخیص کے بعد ماہر امراض نے طرز زندگی کے لیے چند دوائیں اور مشورے تجویز کیے۔ دونوں خواتین میں چند ہفتوں میں نمایاں بہتری آئی اور اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہیں۔

تیسرا معاملہ: ایک 55 سالہ خاتون، جس نے برسوں پہلے بچہ دانی نکالی تھی، پیشاب کرنے میں دشواری ہونے کی شکایت لے کر ہسپتال پہنچیں۔ ان میں بلیڈر پرولیپس اور والت پرولیپس ہونے کی تشخیص ہوئی تھی۔ ان کا سرجیکل آپشنز سے علاج کیا گیا اور اب ان کی حالت مکمل طور پر ٹھیک ہوگئی ہے۔ یورینری انکونٹینینس کے خطرے میں اضافہ کرنے والے عوامل یہ ہیں:

  • مردوں کے مقابلے خواتین کو اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
  • بڑھتی عمر بھی یورینری انکونٹینینس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ کیونکہ ایک عمر کے بعد مثانے اور پیشاب کی نالی کے پٹھے اپنی طاقت کھو دیتے ہیں۔ عمر سے متعلقہ تبدیلیاں مثانے کی صلاحیت کو کم کرتی ہیں اور غیر ارادی طور پر پیشاب کے اخراج کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔
  • زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے بھی یہ ہوتا ہے۔ اضافی وزن ہونے سے مثانے اور اس کے آس پاس کے پٹھوں پر دباؤ پڑھتا ہے، جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتے ہیں اور کھانسنے یا چھینکنے پر پیشاب خارج ہوجاتا ہے۔
  • کیفین کا زیادہ استعمال بھی اس کا باعث بنتا ہے۔ اگرچہ اس حالت میں زیادہ پیچیدگیاں نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن یہ روزمرہ کی زندگی کو نمایاں طور پرمتاثر کرسکتی ہے۔ جیسے:
  1. جلد میں خارش ہونا:مستقل پیشاب کے خارج ہونے سے جلد خشک نہیں رہتا، جس کی وجہ سے جلد میں انفیکشن ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
  2. پیشاب کی نالی کے انفیکشن: یورینری انکونٹینینس کی وجہ سے پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
  3. لوگوں کی ذاتی زندگی پر اثر: یہ طبی حالت انسان کی سماجی، پیشہ ورانہ اور ذاتی تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔

خواتین کی اکثریت اپنے طریقے سے اس طبی حالت سے نمٹنے کی کوشش کرتی ہے اور شرم کی وجہ سے طبی مدد حاصل کرنے سے گریز کرتی ہے۔ خواتین اس بارے میں کھل کر بات کرنے میں شرم محسوس کرتی ہیں۔ صحت کے زمرے میں ہورہی حالیہ پیش رفت نے اس مرض کا علاج ڈھونڈ نکالا ہے اور یہ علاج اب آسان بھی ہے۔ اس لیے اب کوئی بھی شخص شرمندگی کے بجائے اپنی معمول کی زندگی حاصل کرنے کے لیے اس ضروری علاج سے فائدہ اٹھا سکتا ہے،

مزید پڑھیں:فالج میں پیشاب پر قابو کرنا مشکل

ABOUT THE AUTHOR

...view details