تقریبا دو برسوں سے لاکھوں کی تعداد میں عوام روزانہ صحت کی رپورٹیں زوئی کووڈ اسٹڈی میں جمع کر رہے ہیں، اس رپورٹ سے وبائی مرض کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ خاص طور پر 'اسٹڈی ایپ' کے ذریعہ جمع کرائی گئی 480 ملین رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ جیسے جیسے وائرس کا ارتقاء ہوتا ہے، اسی طرح اس کی وجہ سے ہونے والی علامات میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ZOE COVID Study about Omicron
اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟
2020 میں یہ بات بہت جلدی واضح ہوگئی کہ کورونا وائرس کے اصل اور الفا قسم کے تین بہت عام علامات کھانسی، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی ہے۔ اس کے علاوہ 20 دیگر علامات جیسے تھکاوٹ، سردرد، سانس لینے میں تکلیف، پٹھوں میں درد، معدے کے مسائل کے ساتھ جلد میں خارش بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ وہیں کچھ معاملات میں کووڈ متاثر مریضوں کی زبان پر دھبے، چھالے اور سوجن بھی دیکھے گئے۔ اس علامات کو 'کووڈ زبان'(COVID tongue) کا نام دیا گیا ہے۔ What is Omicron Symptoms
کورونا وائرس کی پرانی قسم ڈیلٹا جب پھیلنے لگی تھی تب ہم نے اکثر رپورٹ ہونے والی علامات میں تبدیلی دیکھی۔ اس سے پہلے جہاں ہم سانس لینے میں دشواری، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی جیسے عام علامات کو نوٹس کر رہے تھے۔ اب ڈیلٹا ویرینٹ کے آنے سے سردی اور کھانسی کے ساتھ ناک بہنا، گلے میں خراش، سردرد اور چھینکیں جیسی علامات زیادہ عام ہوگئیں۔
اومیکرون بھی ڈیلٹا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان علامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اومیکرون متاثرہ شخص میں نزلہ اور زکام جیسے علامات نظر آرہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کو ویکسین لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مریض میں متلی، پٹھوں میں درد، اسہال اور جلد پر خارش کے عام علامات بھی نظر آتے ہیں۔
زوئی اسٹڈی نے برطانیہ میں اومیکرون کے پھیلاؤ کے درمیان ان لوگوں کی صحت کی رپورٹوں کو دیکھا جنہوں نے دسمبر میں کووڈ متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی اور پھر ان رپورٹوں کا موازنہ اکتوبر میں درج کیے گئے ڈیلٹا ویرینٹ سے کی، جو اس وقت قہر مچا رہا تھا۔ اس کے بعد اس موازنہ سے ملنے والے نتائج کی جانچ کی۔
اس تجزیے کے ذریعہ ہم نے مجموعی طور پر ڈیلٹا اور اومیکرون کے علامات میں کوئی خاص فرق نہیں پایا۔ کورونا کے ان دونوں اقسام میں بہتی ناک، سردرد، تھکاوٹ، چھینک آنا اور گلے میں خراش جیسے پانچ علامات پائے گئے۔ لیکن جب علامات کے مجموعی پھیلاؤ کی بات کی جائے تو اس کمیں کچھ واضح فرق موجود ہے۔
مثال کے طور پر اکتوبر ماہ میں انوسمیا( سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی) ، علامت کی فہرست میں ٹاپ 10 میں تھی لیکن بعد میں وہ 17 ویں نمبر پر آگئی۔ کورونا کے ابتدائی دنوں میں انوسمیا کو کووڈ پہچاننے کی اہم علامات تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ صرف پانچ میں سے کسی ایک کورونا متاثر شخص میں نظر آتا ہے۔ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق ایک تہائی سے بھی کم کورونا متاثر مریض (29فیصد) کو بخار ہوتا ہے، جو ماضی کے مقابلے میں اب بہت کم ہوگیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے تجزیہ میں پایا کہ کووڈ میں متبلا نصف لوگوں میں بخار، کھانسی یا سونگھنے کی حس ختم ہونے کی عام علامات میں سے صرف کوئی ایک علامت نظر آئی ہے۔ ان عام علامات کو دیکھ کر حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈلائن کے مطابق پی سی آر ٹی ٹیسٹ( جو تجویز کرتی ہے کہ اگر آپ ان تینوں علامات میں سے کوئی ایک علامت خود میں محسوس کر رہے ہیں تو آپ کو ٹیسٹ کروانا چاہیے) کروانا اب ماضی کی بات ہوگئی ہے۔