اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

New Langya virus in China: چین میں ایک نئے وائرس کی تشخیض، 35 افراد وائرس کی زد میں - چین میں لانگیا ہینپیا وائرس

کورونا وائرس اور ہانٹاوائرس کے بعد چین میں ایک اور نئے وائرس کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ حال ہی میں چین میں 35 افراد میں لانگیا ہینپیا نام کے وائرس کی تشخیض ہوئی ہے۔ یہ وائرس جگر اور گردے کو خراب کرسکتا ہے۔ New Langya virus in China

چین میں ایک نئے وائرس کی تشخیض، 35 افراد وائرس کی زد میں آئے
چین میں ایک نئے وائرس کی تشخیض، 35 افراد وائرس کی زد میں آئے

By

Published : Aug 10, 2022, 4:34 PM IST

Updated : Aug 10, 2022, 4:51 PM IST

بیجنگ: چین میں لانگیا ہینپیا وائرس (Langya Henipavirus) نام کے ایک نئے زونوٹک وائرس کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ اس وائرس کی زد میں آنے سے جگر اور گردے کے شدید انفیکشن میں مبتلا ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ چین اور سنگاپور کے سائنسدانوں کے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن (این ای جے ایم) میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق تقریبا 35 افراد اس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ New Langya virus in China

اس مطالعہ کے مطابق 'لانگیا ہینیپا وائرس (LayV) کی شناخت تب ہوئی جب مشرقی چین میں جانوروں کے رابطہ میں آنے سے بخار میں مبتلا مریضوں کا سواب ٹیسٹ کیا گیا۔ چین کے شینڈونگ اور ہینان صوبوں میں شدید LayV انفیکشن والے 35 مریضوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے 26 مریض صرف LayV سے متاثر ہوئے تھے (ان میں کوئی دوسرا پیتھوجینز موجود نہیں تھا)۔

ان 26 مریضوں میں بخار (100 فیصد مریضوں)، تھکاوٹ (54 فیصد)، کھانسی (50 فیصد)، بھوک کم لگنا (50 فیصد)، مائالجیا (46 فیصد)، متلی (38 فیصد) سر درد (35 فیصد) اور قے آنا (35 فیصد) جیسی علامات پائی گئیں۔ اس کے علاوہ ان میں تھرومبوسائٹوپینیا (35 فیصد)، لیوکوپینیا (54 فیصد) اور ان کے جگر میں 35 فیصد خرابی اور گردے میں 8 فیصد خرابی پائی گئی۔

اس مطالعہ میں اس بات کے بھی شواہد نہیں ملے ہیں کہ یہ مریض کبھی ایک دوسرے کے قریبی رابطے میں آئے تھے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی آبادی میں یہ انفیکشن پھیل سکتا ہے۔ ان میں سے 9 مریضوں کے رابطے میں آئے ان کے قریبی کنبہ کے افراد کی جانچ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی لانگیا ہینیپا وائرس منتقل نہیں ہوا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ابھی وائرس کے انسان سے انسان میں منتقلی کے بارے میں جاننے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

شنگھائی میں مقیم میڈیا 'دی پیپر۔ سی این' کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک کے علاقے میں ہینیپاوائرس، جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں (زونوسس) کو بڑھانے کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ چمگادڑوں کی مدد سے انسانوں میں منتقل ہونے والے ہینڈرا وائرس اور نپا وائرس کا جینس بھی یہی ہے۔ہینیپاوائرس، جانوروں اور انسانوں میں شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے اور اسے بائیو سیفٹی لیول 4 وائرس کے طور پر درجہ بندی کیا جاتا ہے جس میں اموات کی شرح 40 سے 75 فیصد کے درمیان ہوتی ہے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے مقابلے اس وائرس میں شرح اموات زیادہ ہے۔

فی الحال ہینیپا وائرس کے لیے کوئی ویکسین یا علاج موجود نہیں ہے اور اس کی پیچیدگیوں کو سنبھالنے کا واحد علاج صرف ضروری دیکھ بھال ہے۔ ڈیوک-این یو ایس میڈیکل اسکول میں ابھرتی ہوئی متعدی بیماریوں کے پروگرام کے پروفیسر وانگ لنفا نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ اب تک لانگیا ہینیپا وائرس کے کیسز مہلک یا بہت سنگین نہیں ہیں، لہذا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، اسے پھر بھی خطرے کی گھنٹی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے کیونکہ قدرت میں موجود بہت سے وائرس جب انسانوں کو متاثر کرتے ہیں تو ان کے غیر متوقع نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

لانگیا ہینیپا وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں، حالانکہ پچھلی رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ فوڈان یونیورسٹی سے منسلک ہواشان ہسپتال کے متعدی امراض کے شعبہ کے ڈپٹی چیف فزیشن وانگ ژینیو نے کہا کہ "کورونا وائرس دنیا بھر میں وبائی بیماری کا باعث بننے والی آخری متعدی بیماری نہیں ہوگی، کیونکہ کئی نئی بیماریاں انسانی روزمرہ زندگی کو تیزی سے متاثر کرنے کے لیے تیار ہیں'۔

مزید پڑھیں:

WHO On MonkeyPox: منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی ضرورت نہیں، ڈبلیو ایچ او

Last Updated : Aug 10, 2022, 4:51 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details