حیدرآباد: گھر اور دفتر کی چار دیواری میں قید زندگی، جسمانی سرگرمی کی کمی اور جنک فوڈز کا بڑھتا ہوا رجحان نہ صرف ہماری ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کو متاثر کر رہا ہے بلکہ ہماری آنکھوں کی صحت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں میوپیا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، آج دنیا بھر میں 1.4 بلین افراد میوپیا کا شکار ہیں، یہ تعداد 2050 تک بڑھ کر 5 ارب تک پہنچ جائے گی۔ Myopia cases Increasing in worldwide
قریبی بینائی جانے کو طبی زبان میں مایوپیا کہتے ہیں جس میں دور کی چیزوں کو واضح طور پر دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ مایوپیا میں آنکھ کی پُتلی (آئی گیند) کے سائز میں اضافے کی وجہ سے تصویر ریٹنا پر بننے کی بجائے تھوڑی آگے بنتی ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو دور کی چیزیں دھندلی اور غیر واضح دکھائی دیتی ہیں، لیکن قریبی اشیاء کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں 20-30 فیصد آبادی مائیوپیا کا شکار ہے۔ Myopia cases Increasing in worldwide
میوپیا اس وقت ہوتا ہے جب آنکھ کی پتلی میں اضافہ ہو جائے یا کارنیا (آنکھ کی سب سے بیرونی حفاظتی تہہ) کا گھماؤ بہت بڑا ہو جائے۔ جس سے آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی مناسب طریقے سے مرکوز نہیں ہوتی ہے، اس سے بینائی دھندلی ہوجاتی ہے۔ جس سے مایوپیا کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے تو موتیا بند اور گلوکوما کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ Myopia cases Increasing in worldwide
میوپیا آہستہ آہستہ یا تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ بچوں میں یہ مسئلہ تیزی سے بڑھتا ہے کیونکہ ان کے جسم اور آنکھوں کی نشوونما ہوتی ہے۔ آنکھوں کے سائز میں اضافہ کارنیا اور ریٹینا میں تیز کھیچاؤ پیدا کرسکتا ہے۔ تاہم، جن بچوں کو مایوپیا کا مسئلہ ہوتا ہے، ان کی بینائی اٹھارہ سال کی عمر تک مستحکم ہو جاتی ہے۔
دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ کے مطابق، بھارت میں 5-15 سال کی عمر کے 17 فیصد بچے مایوپیا کے شکار ہیں۔ Myopia Cases in children
میوپیا کی وجوہات
میوپیا دنیا بھر میں بینائی کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جینیاتی عوامل، ماحولیاتی حالات اور طرز زندگی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ خاندان در خاندان چلتا ہے. اگر آپ کی والدہ یا والد کو یہ مسئلہ ہے تو آپ کو بھی اس کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اس وقت خطرہ زیادہ ہوتا ہے جب اگر والدین دونوں کو میوپیا ہو۔ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا (ٹی وی، کمپیوٹر، موبائل)۔ کتابوں یا اسکرینوں سے ضروری فاصلہ نہ رکھنا مائیوپیا کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ قدرتی روشنی میں کم وقت گزارنے سے مایوپیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ Myopia Cases in children
میوپیا کے علامات
میوپیا کی سب سے نمایاں علامت دور کی چیزوں کو واضح طور پر نہ دیکھ پانا ہے، اس کے علاوہ درج ذیل علامات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں
- بار بار آنکھو کا جھپکنا
- دور کی چیزوں کو دیکھتے ہوئے آنکھوں میں تناؤ یا تھکاوٹ کا احساس
- گاڑی چلانے میں دشواری، خاص طور پر رات کے وقت میں
- سر میں درد
- پلکوں کا بھینچنا
- آنکھوں سے پانی آنا
ان کے علاوہ بچوں میں دیگر علامات بھی دیکھے جا سکتے ہیں جیسے
- کلاس روم میں بلیک بورڈ یا وائٹ بورڈ کو ٹھیک سے نہ دیکھ پانا
- آنکھوں کا مسلسل رگڑنا
- پڑھائی پر توجہ نہیں دے پانا