شمالی ہندوستان اور ملک کے کئی علاقوں میں سرسوں کے تیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جہاں کچھ لوگ روزانہ اپنے کھانوں میں اس کا استعمال کرتے ہیں وہیں کچھ لوگ صرف خاص طرح سے اپنے پکوان کو ذائقہ دار بنانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس میں طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔ اسے جلد اور بالوں کے لیے انتہائی فائدہ مند سمجھا جاتا ہے اور اس کی خوبی کو آیوروید میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
سرسوں میں طبی خصوصیات ہونے کی وجہ سے سرسوں کے تیل کو گھریلو علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ صحت سے متعلق بعض مسائل سے نمٹنے کے لیے آیوروید میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اینٹی فنگل، اینٹی بیکٹیرل اور اینٹی انفلامیٹری خصوصیات سے لبریز سرسوں کے تیل کا استعمال کرتے ہوئے جب سبزیاں تیار کی جاتی ہیں تب یہ نہ صرف ذائقہ دار ہوتی ہیں بلکہ کئی بیماریوں سے بھی بچنے میں مدد کرتی ہے۔ صرف آیوروید میں ہی نہیں بلکہ نیوٹریشن کے ماہرین بھی یہ مانتے ہیں کہ جس گھر میں لوگ کھانا بنانے کے لیے سرسوں کے تیل کا استعمال کرتے ہیں وہاں لوگ کم بیمار پڑتے ہیں۔
آیوروید کے مطابق سرسوں کے تیل کی تاثیر گرم ہوتی ہے، اس لیے اس کا استعمال سردیوں میں زیادہ فائدہ مند تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں قبض کو دور کرنے کی خصوصیت موجود ہوتی ہے۔ جسم کی اندرونی پریشانیوں کو دور کرنے میں یہ فائدہ مند تو ہے ہی بلکہ جسم کی بیرونی پریشانیوں سے بھی نجات دلاتی ہے۔ جلد اور بالوں میں اس کا استعمال انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔ آیوروید کے ماہر ڈاکٹر پی وی رنگنایاکولو نے اس کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے۔
سرسوں کے تیل کا استعمال
سرسوں کا تیل سرسوں کے بیجوں سے کشید کرکے نکالا جاتا ہے، جسے عام طور پر بھارت میں رائے کہا جاتا ہے۔اس بیچ کو بھی زیادہ پکوانوں میں مصالحہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سرسوں کے تیل کا استعمال اترپردیش اور بنگال جیسی ریاستوں میں زیادہ کیا جاتا ہے۔ عام طور پر پورے ہندوستان میں اچار بنانے کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
سرسوں کے تیل سے سر اور جسم کی مالش کرنے سے ساری تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس تیل کا استعمال ادویات اور صابن بنانے میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سرسوں کے بیجوں سے تیل نکالنے کے بعد جو باقیات رہ جاتی ہیں، اسے جانوروں کو چارہ دینے اور کھاد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔