محققین نے ایک نئی تحقیق کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لیتھیم ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال تقریباً 10 ملین افراد ڈیمنشیا سے متاثر ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں 55 ملین سے زائد افراد ڈیمنشیا کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس وقت ڈیمنشیا موت کی ساتویں سب سے بڑی وجہ ہے اور عالمی سطح پر معمر افراد کے درمیان یہ بیماری معذوری اور دوسروں پر منحصر ہونے کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ Study on Dementia
کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ جن مریضوں نے لیتھیم لیا ہے ان میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہے جنہوں نے کبھی لیتھیم کا استعمال نہیں کیا ہے۔ حالانکہ اس مطالعہ میں لیتھیم لینے والے مریضوں کی مجموعی تعداد کم تھی۔ ٹیم نے 50 سال سے زیادہ عمر کے تقریباً 30 ہزار مریضوں کے صحت کے ریکارڈ کا ایک تجزیہ کیا۔پی ایل او ایس میڈیسین کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیمنشیا کو روکنے کے لیے لیتھیم کو علاج کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کیمبرج کے شعبۂ نفسیات سے تعلق رکھنے والے مصنف ڈاکٹر شانکوان چن نے کہا، "ڈیمنشیا کے شکار لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ہیلتھ کئیر سسٹم پر بہت زیادہ دباؤ بھی ڈال رہا ہے'۔
چن نے مزید کہا، " ایک اندازے کے مطابق اگر ڈیمنیشا کے شروعاتی تشخیض میں ہی اسے صرف پانچ سال تک روک دیا جائے تو اس کے پھیلاؤ اور اس کی وجہ سے معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات کو 40 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے'۔ماضی میں لیتھیم کے حوالے سے کیے گئے مطالعہ میں لیتھیم کو ان لوگوں کے لیے ممکنہ علاج کے طور پر تجویز کیا گیا ہے جن لوگوں میں ڈیمنیشا یا اس کے ابتدائی اسٹیج کی تشخیض ہوچکی ہے ۔ لیکن یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا یہ ڈیمنشیا کی نشوونما کو مکمل طور پر روک سکتا یا بیماری ہونے میں تاخیر کرسکتا ہے، کیونکہ یہ مطالعات کو وسیع پیمانے پر نہیں کیا گیا ہے۔