اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

Cervical Cancer: سرویک ویکسین سروائیکل کینسر میں کارآمد ہوسکتی ہے - بھارت میں سروائیکل کینسر کے معاملات میں اضافہ

بچیوں کے قومی دن کے موقع پر سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے سروائیکل کینسر کی روک تھام کے لیے پہلی دیسی ویکسین Cervavac لانچ کی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ سروائیکل کینسر سے بچاؤ میں یہ ویکسین کارآمد ہو سکتی ہے۔ Cervavac vaccine beneficial in cervical cancer

سرویک ویکسین سروائیکل کینسر میں کارآمد ہوسکتا ہے
سرویک ویکسین سروائیکل کینسر میں کارآمد ہوسکتا ہے

By

Published : Jan 31, 2023, 1:24 PM IST

حیدرآباد: سروائیکل کینسر سے تحفظ کے لیے دیسی ویکسین Cervavac کے لانچ کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ لیکن یہ ویکسین نہ صرف سروائیکل کینسر بلکہ ہیومن پیپیلوما وائرس کی وجہ سے ہونے والے کینسر کے کچھ دوسری اقسام میں بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔

سرویک ویکسین سروائیکل کینسر میں فائدہ مند

25 جنوری کو بچیوں کے قومی دن کے موقع پر، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے سروائیکل کینسر کے لیے پہلی دیسی ویکسین Cervavac لانچ کیا۔ اس ویکسین کے حوالے سے کی گئی تحقیق کے نتائج کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے بچاؤ میں تقریباً 100 فیصد موثر ثابت ہو سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ سروائیکل کینسر خواتین میں ہونے والے سب سے زیادہ مہلک کینسر میں سے ایک ہے اور پچھلے کچھ سالوں میں اس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر سال ایک لاکھ سے زائد خواتین سروائیکل کینسر کے شکار ہوتے ہیں، جن میں سے ہر سال تقریباً 67 ہزار خواتین کی اس بیماری سے موت واقع ہوجاتی ہے۔ ایک دوسرے رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 30 سے ​​69 سال کی عمر کے 17 فیصد خواتین اس کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگرچہ سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے دیگر ویکسین دستیاب ہیں، لیکن سرویک ویکسین سے زیادہ امید کی جارہی ہے۔

سروائیکل کینسر کیوں ہوتا ہے؟

اس سوال کو لیکر ETV Bharat Sukhibhav کی ٹیم نے ایک ماہرین سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ سروائیکل کینسر کی روک تھام میں ویکسین کس طرح سے فایدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔

سروائیکل کینسر کیا ہے؟

سروائیکل کینسر دراصل خواتین میں ہونے والا ایک مہلک کینسر ہے، جو دنیا بھر کے خواتین میں ہونے والا چوتھا سب سے عام کینسر ہے۔ دوسری طرف اگر ہم بھارت کی بات کریں تو یہاں کہ خواتین میں سب سے زیادہ عام ہونے والا یہ دوسرا کینسر ہے۔ یہ زیادہ تر 30 سال سے زائد عمر کے خواتین میں ہوتا ہے۔ دہلی سے تعلق رکھنے والی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر ندھی کوٹھاری کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر خواتین کے سرویکس میں ہوتا ہے اور اس کے لیے بنیادی طور پر ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) کی کچھ اقسام کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ HPV کی ہر قسم سروائیکل کینسر کے لیے ذمہ دار نہیں ہوتے ہیں۔

دراصل، HPV ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والا وائرس ہے اور عام طور پر انفیکشن کی وجہ سے اس کی شدید علامات جلد پر نظر نہیں آتے۔ اور جب تک علامات ظاہر ہوتے ہیں، انفیکشن بہت زیادہ پھیل چکا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، جب تک اس کی علامات نظر آتی ہیں، یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ہونے کی وجہ سے، متاثرہ کے ارد گرد رہنے والوں کو بھی متاثر کر چکا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایچ پی وی کے چند اقسام ہی سروائیکل کینسر کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں، لیکن ابتدائی طور پر متعلقہ وائرس کے اثر انداز ہونے کے بعد کچھ اور عوامل بھی ہیں جو کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

ان عوامل میں سے کمزور مدافعتی نظام ایک اہم عنصر ہے۔ مثال کے طور پر HPV کے سامنے آنے کے بعد بھی، عام مدافعتی نظام والی خواتین میں سروائیکل کینسر کو پیدا ہونے میں 15 سے 20 سال لگتے ہیں، لیکن کمزور مدافعتی نظام والی خواتین میں یہ کینسر صرف 5 سے 10 سال میں پھیل سکتا ہے۔ ڈاکٹر ندھی بتاتی ہیں کہ سروائیکل کینسر سب سے پہلے رحم کے نچلے حصے گریوا کے خلیات میں بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ گریوا دراصل اندام نہانی سے جڑا ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن مسے کی شکل میں شروع ہوتا ہے جو بعد میں کینسر کے خلیوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ سروائیکل کینسر کا پہلا مرحلہ بہت طویل ہوتا ہے (تقریباً 10 سے 15 سال) اس دوران اگر اس مرض کا پتہ چل جائے تو علاج ممکن ہے۔

سروائیکل کینسر کے پھیلاؤ میں مدد کرنے والے عوامل

قابل ذکر ہے کہ "ہیومن پیپیلوما وائرس کے سو سے زیادہ اقسام ہیں۔ جن میں سے صرف چند اقسام ہی سروائیکل کینسر کے سبب بنتے ہیں۔ اگر اعدادوشمار پر یقین کیا جائے تو 83 فیصد سروائیکل کینسر HPV 16 یا 18 کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اور بھی کچھ عوامل ہوتے ہیں جو کینسر کے بڑھنے اور پھیلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جیسے طویل عرصے تک ہارمونل یا حمل کے ادویات کا استعمال، کم عمری سے ہی جنسی سرگرمی، ایک سے زیادہ جنسی شراکت دار یا تمباکو نوشی جیسے عوامل کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

HPV ویکسین کیا ہے؟

درحقیقت، HPV کے کئی اقسام ہیں۔ جن میں سے کچھ کو 'کم رسک' اور کچھ کو 'ہائی رسک' کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ ان کے زیادہ خطرے والی اقسام کینسر سمیت کچھ دیگر سنگین بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ HPV ویکسین ہائی رسک والی اقسام کے خلاف ایک ڈھال کے طور پر کام کرتی ہے، جو بڑی حد تک کامیاب بھی ہے۔ ایچ پی وی ویکسین نہ صرف سروائیکل بلکہ کچھ دیگر جننانگ اور کینسر کی کچھ دوسری اقسام کی روک تھام میں بھی فائدہ مند سمجھی جاتی ہے۔ یہ ویکسین HPV کی ان اقسام سے لڑتی ہے جو کینسر کا سبب بنتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

دیسی ویکسین کیوں خاص ہے؟

موصولہ معلومات کے مطابق سرویک ویکسین، سروائیکل کینسر اور کینسر کے کچھ دوسری اقسام کو روکنے میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ اس ویکسین کو 100 فیصد مؤثر سمجھا جارہا ہے خاص طور پر سروائیکل کینسر کی روک تھام کے لیے۔ اس ویکسین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اگر یہ ویکسین 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو جنسی تعلق میں آنے سے پہلے دی جائے تو یہ سروائیکل کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں 99 فیصد تک کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ ڈاکٹر ندھی کوٹھاری کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے بچاؤ میں بہت فائدہ مند ہے۔ لیکن ویکسین کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ 21 سال کی عمر کے بعد خواتین باقاعدگی سے اپنا روٹین چیک اپ کروائیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details