انفلوئنزا: موسم میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ موسمی فلو کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انفلوئنزا کی وجہ سے نزلہ اور کھانسی کے مسائل میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ یہ وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈاکٹر وائرل بھی کہتے ہیں۔ انفلوئنزا وائرس کی چار اقسام ہیں، A، B، C اور D ان میں H1N1 اور انفلوئنزا B وائرس سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اسے بھول کر بھی ہلکے میں نہیں لینا چاہئے، کیونکہ یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ آج ہم اس مضمون کے ذریعے سیزنل فلو (انفلوئنزا) اور اس کی علامات کے بارے میں بات کریں گے۔
انفلوئنزا فلو کیا ہے: انفلوئنزا فلو ایک عام وائرل انفیکشن ہے جو بعض اوقات میں ہائی رسک گروپس والے لوگوں کے لیے مہلک ہوجاتا ہے۔ یہ فلو پھیپھڑے، ناک اور گلے پر حملہ کرتا ہے۔ اس فلو کی زد میں زیادہ تر چھوٹے بچے، بوڑھے، خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا، کمزور قوت مدافعت والے لوگ جلدی آجاتے ہیں۔
اس کی علامات میں بخار کے ساتھ ساتھ سردی لگنا، پٹھوں میں درد، کھانسی، بھیڑ، ناک بہنا، سر درد اور تھکاوٹ شامل ہیں۔ فلو کے دوران مریض کا چاہئے کہ وہ آرام کرے اور تھوڑی تھوڑی وقت پر مائع خوراک لیتا رہے، تاکہ جسم خود ہی انفیکشن سے لڑ سکے۔ حالانکہ پیراسیٹامول دوا ان تمام علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن NSAID سے بچنا ضروری ہے۔
یہ کیسے پھیلتا ہے
- کھانسنے یا چھینکنے سے
- آلودہ چیزوں کو چھونے سے
- یہ تھوک کے ذریعے بھی پھیلتا ہے، جیسے کسی کو چومنا یا ڈرنگ شیئر کرکے پینا
- اسکن ٹو اسکن کنٹیکٹ یعنی ہاتھ ملانے یا گلے لگانے سے بھی پھیلتا ہے
ان 10 نکات سے سمجھیں کہ انفلوئنزا وائرس کتنا خطرناک ہے:امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی ویب سائٹ کے مطابق، زیادہ تر کیسز میں انفلوئنزا 4 سے 5 دن اور زیادہ زیادہ سے دو ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو نمونیا کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔