حیدرآباد: برڈ فلو کا معاملہ اب تک کم از کم 60 ممالک میں دیکھا گیا ہے، ان میں بھارت، تائیوان، نیپال، پیرو، رومانیہ اور نائجر شامل ہیں۔ اس انفیکشن میں مبتلا مرغیوں کی شرح اموات 90 فیصد سے 100 فیصد تک ہوتی ہے۔ عام طور پر 48 گھنٹوں کے اندر ہی اس انفیکشن سے پرندوں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ یہ برڈ فلو کتنا خطرناک ہے، کیا یہ کھانے کے ذریعے انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے؟ اور انسانوں کو اس سے کتنا پرہیز کرنا چاہیے۔ ہم اس مضمون کے ذریعے ان تمام سوالات کے جوابات دٰن گے۔
امریکہ اور برطانیہ سے لے کر فرانس اور جاپان تک کے ممالک میں واقع پولٹری فارمز کو گزشتہ ایک سال کے دوران ایوین فلو سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ایک ملک سے دوسرے ملک میں ہجرت کرنے والے پرندوں سے پھیل رہی ہے، یہ پہلی بار ایکواڈور، پیرو اور بولیویا جیسے جنوبی امریکی ممالک تک پھیل چکی ہے ۔
کیا انسان کو اس انفیکشن سے ڈرنا چاہیے
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گبیریئس نے کہا کہ انسانوں میں اس وائرس کا خطرہ کم ہے۔ احتیاط کے طور پر، لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مردہ یا بیمار جنگلی پرندوں یا جانوروں کو ہاتھ نہ لگائیں۔
عالمی سطح پر، H5N1 ایوین فلو کے ساتھ 868 انسانی انفیکشن جنوری 2003 سے 25 نومبر 2022 تک 21 ممالک سے رپورٹ ہوئے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق۔ ان معاملات میں، تقریباً 53 فیصد یعنی 457 مہلک تھے۔ جنوری میں ڈبلیو ایچ او نے لاطینی امریکہ اور کیریبین میں ایوین فلو H5 وائرس سے منسلک انسانی انفیکشن کی اطلاع دی تھی جو ایکواڈور کے دیہی علاقوں میں ایک نو سالہ لڑکی میں رپورٹ کیا گیا تھا۔ ایجنسی نے 18 جنوری کو بتایا تھا لڑکی مرغیوں سے رابطے میں آئی تھی جس بعد جس کے بعد اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔