اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

آپ کا شوق آپ کو کبھی بوڑھا ہونے نہیں دے گا - article on hoppy

شوق، افسردگی یا صدمے میں مبتلا لوگوں کے لیے جادوئی دوا کی طرح کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر موسیقی دماغ کو پرسکون کرتی ہے اور جذباتی توازن پیدا کرتی ہے۔ یہ لوگوں کو صدمے سے ابھرنے میں مدد کرتی ہے۔

آپ کا شوق آپ کو کبھی بوڑھا نہیں ہونے دے گا
آپ کا شوق آپ کو کبھی بوڑھا نہیں ہونے دے گا

By

Published : Aug 26, 2021, 7:21 PM IST

تحقیق کے مطابق جو لوگ تخلیقی شوق یا مشغلہ میں خود کو مصروف رکھتے ہیں، ان میں زندگی کے ابتدائی برسوں یا بڑھاپے میں علمی صلاحیت کو کھونے کے خدشات میں 32 فیصد تک کمی آتی ہے۔مشغلہ انسان میں علمی اور شعوری کو تو برقرار رکھتا ہی ہے، ساتھ میں یہ آپ کو تندرست اور صحتمند رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ بات ہم یونہی نہیں کہہ رہے ہین، بہت سارے تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اچھا مشغلہ آپ کی زندگی میں خوشیاں، اطمینان و سکون اور اعتماد بڑھانے میں بہت مددگار ہے۔

جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، ویسے ویسے ہم میں اپنے کیرئیر کے حوالے سے ڈر بھی پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے، اس کے بعد سماجی اور گھریلو ذمہ داریوں کا بوجھ ہمیں اپنے شوق سے دور کردیتا ہے یا ہم اسے نظر انداز کرنے لگتے ہیں۔ لیکن ایک اور چیز ہے جسے ہم نظر انداز کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنے مشغلہ کو نکھارنے کے لیے وقت ہی نہیں دیتے، چاہے وہ پڑھنا، لکھنا ہو یا رقص، سائیکلنگ یا تیراکی کرنا ہو۔ یہ شوق ہی ہیں جو ہمارے مزاج کو ہلکا کرتے ہیں اور روحانی تسکین دیتے ہیں۔

سنہ 2010 میں امریکین جرنل آف پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والا جائزہ ' دی کنیکشن بیٹوین آرٹ، ہیلنگ اینڈ پبلک ہیلتھ (آرٹ، ہیلنگ اور پبلک ہیلتھ کے درمیان رابطہ) اے ریویو آف کرنٹ لیٹریچر' میں محققین نے تخلیقی کام کرنے سے ہونے والے صحت کے فوائد کا جائزہ لیا ہے۔ اس مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ آرٹ کا ذہنی اور جسمانی صحت کے درمیان مضبوط رابطہ ہے۔خاص طور پر اس تحقیق میں محققین نے پایا کہ تخلیقی صلاحیتیں دماغ اور جسم کو اس طرح متاثر کرتی ہیں کہ یہ آپ کے مزاج کو پرسکون بناتا ہے اور اضطراب سے نجات دلاتا ہے۔ساتھ ساتھ یہ آپ کے علمی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے، دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے۔

مزید پڑھیں:آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے لیے غیرمتعدی بیماری سب سے بڑا چیلنج: سروے

تحقیق سے یہ مزید معلوم ہوا ہے کہ شوق، افسردگی یا صدمے میں مبتلا لوگوں کے لیے جادوئی دوائی کی طرح کام کرتا ہے۔مثال کے طور پر موسیقی دماغ کو پرسکون کرتی ہے اور جذباتی توازن پیدا کرتی ہے۔ یہ لوگوں کو صدمے سے ابھرنے میں مدد کرتی ہے۔ محققین کو اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ تخلیقی صلاحیتیں دماغ کو متاثر کرتی ہیں، چاہیے مختصر کہانی لکھنا ہو یا باغبانی کا شوق ہو یہ سب مسائل کو حل کرنے میں مدد کرتی ہے۔

بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تخلیقی شوق رکھنے والے لوگوں میں الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں کے ہونے کے امکان کم ہوتے ہیں۔درمیانی عمر کے لوگ یا معمر شخص، جن کو دستکاری، سیلائی، مصوری کا شوق ہوتا ہے ان میں علمی صلاحیتوں کے کھونے کے خدشات کم ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جو بالغ تخلیقکار ہوتے ہیں، ان میں علمی صلاحیت اور حافظہ مضبوط ہوتا ہے، جو مستقبل میں اعصابی نظام سے متعلق بیماریوں سے بچنے میں موثر ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ جن لوگوں میں موسیقی کا شوق ہوتا ہے ان کی قوت مدافعت اچھی ہوتی ہے ۔

  • کسی بھی قسم کا شوق ہونا انسان کو مثبت سمت کی طرف کام کرنے میں مدد گار ہوتا ہے اور غیر ضروری چیزوں پر وقت ضائع کرنے سے روکتا ہے۔
  • اس سے آپ خود کو زندہ دل اور تشفی بخش محسوس کرتے ہیں اور اس وجہ سے آپ دوسرے کاموں کو بہتر طریقے سے کرپاتے ہیں۔
  • اگر آپ اپنے شوق کو ہی کمائی کا ذریعہ بنالیں تو آپ کے کامیاب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہین اور ساتھ ہی ایک شخص اپنے کیرئیر میں زیادہ مطمئن ہوتا ہے۔
  • ڈپریشن سے کافی حد تک بچاجاسکتا ہے اور کام کے بوجھ کو بہتر طریقے سے نمنٹے میں مدد کرتا ہے۔
  • یہ ذانی اور ذہنی نشوونما دونوں میں مدد کرتا ہے۔
  • یہ صحیح راہ دکھاتا ہے اور آپ کو بھٹکنے سے بچاتا ہے۔
  • بعض اوقات ایک شوق اضافی آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
  • پڑھنے یا لکھنے کا شوق انسان کے علم میں اضافہ کرتا ہے۔
  • باغبانی جیسے شوق ہمارے ارد گرد کے ماحول کو صاف کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
  • ورزش، سائیکلنگ اور تیراکی جیسے شوق ہماری صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details