حیدرآباد: ملک کے کئی ریاستوں میں H3N2 انفلوئنزا وائرس کے پیش نظر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، کیونکہ اس کے کیسز میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے، لیکن ہر ایک کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وائرس کے زیادہ تر معاملات میں احتیاطی تدابیر کو اپنا کر آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔ کسی بھی صورتحال میں اس وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی صحت کے بارے میں چوکنا رہنے اور خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، بس آگاہ رہیں اور حفاظتی اصولوں پر عمل کریں۔
ملک میں اس وقت H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز لوگوں میں تشویش کے باعث بن رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں اس وائرس کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ ویسے سال کے اس وقت کو فلو یا انفیکشن کے پھیلاؤ کا وقت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس وقت موسم میں تبدیلی آتی ہے جس کی وجہ سے لوگ عام طور پر فلو اور انفیکشن کے علاوہ دیگر وائرل انفیکشن، آنکھوں کے انفیکشن اور ہاضمے کے مسائل کے شکار ہوتے ہیں۔ اس وقت فلو کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ لیکن اس بار انفیکشن میں مبتلا افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ H3N2 انفلوئنزا، کووِڈ اور عام وائرل انفیکشن کی علامات سے ملتی جلتی ہے۔ H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور لوگوں میں عام وائرل یا فلو کے بڑھتے کیسز بے چینی اور الجھن پیدا کررہی ہے۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ انفیکشن کی نوعیت کچھ بھی ہو، اس کی ابتدائی علامات کو سمجھتے ہوئے، اگر صحیح وقت پر طبی مدد لی جائے اور انفیکشن کے اثرات سے بچنے اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام مذکورہ حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے، تو کسی بھی قسم کے انفیکشن بچا جاسکتا ہے۔
H3N2 انفلوئنزا وائرس
بھارت میں انفلوئنزا وائرس کوئی پہلی بار نہیں پھیل رہا ہے بلکہ ماضی میں کئی بار انفلوئنزا اور اس کی ذیلی قسمیں انسانوں، پرندوں اور جانوروں میں انفیکشن کی وجہ بن چکے ہیں، جیسے ایویئن، سوائن اور دیگر زونیٹک انفلوئنزا انفیکشن۔ لیکن فی الحال جو وائرس پھیل رہا ہے اسے H3N2 کہا جاتا ہے، جو 'انفلوئنزا اے' کا ذیلی قسم ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق H3N2 انفلوئنزا وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی متعدی وائرس ہے جو تیزی سے پھیلتا ہے اور انسانوں میں انفلوئنزا کی اہم وجوہات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
H3N2 انفلوئنزا وائرس کی علامات اور اثرات
H3N2 انفلوئنزا وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'یہ وائرس منہ یا ناک سے نکلنے والی بوندوں کے ذریعے پھیلتا ہے جب انسان چھینکتا ہے، کھانستا ہے یا بولتا ہے تو یہ وائرس پھیلتا ہے'۔ یہ انفیکشن متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے یا متاثرہ کسی جگہ یا چیز کو چھونے، بغیر ہاتھ دھوئے کھانے سے پھیلتاہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے ہونے والے انفیکشن میں متاثرہ کو ابتدائی طور پر 2-3 دن تک تیز بخار رہتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں درد، سر درد، کنپن، ناک بہنا، چھینک آنا، متلی-الٹی، گلے میں درد- جلن، پٹھوں اور جسم میں درد، بعض صورتوں میں اسہال اور کھانسی دو ہفتے یا اس سے زیادہ رہ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں ہلکی یا شدید سردی، کھانسی اور بخار سے لے کر شدید نمونیا، ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم، صدمہ تک کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ مزید بڑھنے کی صورت میں موت کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔