اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

گلوکوما کے مریضوں کی تعداد 2040 تک گیارہ کروڑ ہوسکتی ہے

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2040 تک گلوکوما کے مریضوں کی تعداد 11 کروڑ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ Glaucoma Is Eye Disease

گلوکوما کے مریضوں کی تعداد 2040 گیارہ کروڑ ہوسکتی ہے
گلوکوما کے مریضوں کی تعداد 2040 گیارہ کروڑ ہوسکتی ہے

By

Published : Jan 4, 2023, 10:45 AM IST

حیدرآباد: ضرورت سے زیادہ ذہنی دباؤ میں رہنا آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ آپ کی بینائی کو چھین سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تناؤ، گلوکوما (موتیابند) بینائی کی کمی اور آنکھوں کے دیگر مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔ تناؤ کا اثر سب سے زیادہ آنکھوں پر ہوتا ہے۔ Globally number of glaucoma patients could reach 11 crore 2040

عالمی سطح پر 2040 تک گلوکوما کے 11 کڑوڑ مریض ہوں گے

ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2040 تک دنیا بھر میں گلوکوما کے مریضوں کی تعداد 11 کروڑ ہوسکتی ہے۔ درحقیقت مسلسل تناؤ میں رہنے سے آنکھوں اور دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تناؤ آنکھوں کے مسائل میں اضافہ کرتا ہے

محققین نے یہ بھی پایا ہے کہ تناؤ، انٹراؤکولر پریشر میں اضافہ اور اینڈوتھیلیس ڈیسفکشن کو مزید نقصان پہنچتا ہے۔ آنکھوں کی نرو اور بلڈ ویسلس کورٹیسول نام کے ہارمون سے متاثر ہوتی ہیں۔ جو آنکھوں کے امراض کی وجہ بنتے ہیں۔ جب ہم تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو آنکھ کے اندر موجود فلوئڈ میں تناؤ بڑھنے لگتا ہے، جس سے خون کی شریانوں کے خشک ہونے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے جس سے آنکھوں میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔

7-8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری

اگر کوئی شخص اپنی آنکھوں کا علاج کروا رہا ہو اور اس دوران وہ بہت زیادہ تناؤ کا شکار ہو تو اس کی آنکھوں کے ٹھیک ہونے میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے۔ روزانہ کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہوتی ہے۔ نیند کی کمی کی وجہ سے ذہنی تناؤ بڑھنے کا امکان ہوتا ہے جو آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

خراٹے اور دن میں سونے سے گلوکوما کا خطرہ 11 فیصد بڑھ جاتا ہے

دن میں سونے والوں اور خراٹے لینے والوں میں نارمل لوگوں کے مقابلے گلوکوما کا خطرہ 11 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ یہ خطرہ ان لوگوں میں 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جو مختصر یا لمبی نیند کے شکار ہوتے ہیں۔ Globally number of glaucoma patients could reach 11 crore 2040

ABOUT THE AUTHOR

...view details